Fact Check : پیرس میں واقع ایفل ٹاور کے قریب جلی ہوئی سڑکوں کی وائرل تصویر AI سے بنائی ہوئی ہے

ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے اور اس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ فرانس میں جاری احتجاجی مظاہروں کے درمیان، ’دنگائیوں کی جانب سے کی گئی تباہی‘ کو ظاہر کرتی ہے۔

Update: 2023-07-19 11:37 GMT

پیرس میں ایفل ٹاور کے قریب دھویں سے بھری اور جلی ہوئی سڑک کی تصویر جنہیں ’دنگائیوں کی جانب سے تباہ‘ کیا گیا اس دعوے کے ساتھ شیئر کی جارہی تصویر اے آئی (مصنوعی ذہانت) سے تیار کی گئی ہے۔

پیرس میں ایفل ٹاور کے پس دھویں اور جلی ہوئی سڑکوں کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے اور اس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ فرانس میں جاری احتجاجی مظاہروں کے درمیان، ’دنگائیوں کی جانب سے کی گئی تباہی‘ کو ظاہر کرتی ہے۔

ایک 17 سالہ نوجوان کو لائسنس کے بغیر کار چلانے پر پولیس کی جانب سے گولی ماردینے کے واقعے کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔


فیکٹ چیک:

www.telugupost.com نے اس وائرل تصویر کو ریورس امیج سرچ کی مدد سے جانچا تاہم متعلقہ نتائج دستیاب نہیں ہوئے۔ ’ایفل ٹاور کے پاس کی سڑکیں، دنگائیوں کی جانب سے تباہ‘ ہونے کی کوئی خبر رپورٹ نہیں کی گئی۔ اس کے بعد ہم نے تصویر کو کئی ٹولز کے ذریعے چلایا جو آرٹیفشل انٹلیجنس (اے آئی) سے تیار کردہ مواد کا پتہ لگاتے ہیں، جس کے بعد پتہ لگا کہ یہ تصویر اے آئی کے ذریعے تیار کی گئی تھی۔ ذیل میں ٹولس کی جانب سے پت لگائی گئی مزید نتائج دیکھتے جاسکتے ہیں۔

https://illuminarty.ai/en/

https://www.aiornot.com/

https://huggingface.co/






اس کے علاوہ ہم نے ان تصاویر میں کئی تضاد دیکھے ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ یہ حقیقی تصویر نہیں ہے۔ مثال کے طور پر تصویر میں نفاست کا فقدان ہے، دھواں اور شعلے دھندلے، پس منظر میں انسانوں کے زیادہ تر چہرے دھندلے نظر آرہے ہیں، اور کسی ایک کا بھی چہرہ صاف طور پر دکھائی نہیں دے رہا۔

ہم نے گوگل میپ اسٹریٹ ویو کے ذریعے بھی چیک کیا تا کہ اسی طرح کی سڑکیں اور عمارتیں، ایفل ٹاور کے قریب نظر آئیں جیسا کہ وائرل تصویر میں دکھایا گیا ہے تاہم یہ ہمیں نہیں دکھائی دیا۔

اس سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر AI سے تیار کی گئی ہے اور یہ فرانس میں ’فسادیوں کی وجہ سے ہونے والی تباہی‘ کو نہیں دکھاتی ہے۔

دعویٰ غلط ہے۔

Claim :  Image shows 'destruction caused by rioters' in France
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  False
Tags:    

Similar News