Fact Check: کرناٹک کانگریس لیڈر ایم بی پاٹل نے سونیا گاندھی کو خط نہیں لکھا
کرناٹک کانگریس لیڈر ایم بی پاٹل نے سونیا گاندھی کو خط لکھ کر ہندو ووٹ بینک کو تقسیم کرنے کی تجویز پیش کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کی تقسیم سے کانگریس پارٹی کو انتخابی جیت حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
کرناٹک میں لوک سبھا انتخابات 2024 کے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں 26 اپریل اور 7 مئی 2024 کو ووٹ ڈالے گئے۔ اس جنوبی ریاست میں لوک سبھا کی کل 28 نشستیں ہیں جو پارٹیوں کے لئے مرکز میں اکثریت پانے کے لئے اہم ثابت ہوں گی۔
بیجاپور لنگایت ڈسٹرکٹ ایجوکیشنل ایسوسی ایشن (BLDEA) کے صدراور کانگریس لیڈر ایم بی پاٹل کانگریس کے اہم لنگایت رہنما ہیں۔ اگرچہ روایتی طور پر لنگایت برادری کا بی جے پی پارٹی کے ساتھ اتحاد تھا، لیکن لنگایت برادری کے ووٹروں نے 2023 کے اسمبلی انتخابات کے دوران کانگریس کو حمایت دی تھی۔
بی ایل ڈی ای اے کے صدر ایم بی پاٹل نے سونیا گاندھی کو لکھا ہے کہ وہ کرناٹک میں انتخابات جیتنے کے لئے 'ہندوؤں کو تقسیم کریں اور مسلمانوں کو متحد کریں' کی پالیسی اختیار کریں۔ پرانا خط بی ایل ڈی ای ایسوسی ایشن کے لیٹر ہیڈ پر لکھا گیا ہے، جس میں سونیا گاندھی کو مخاطب کیا گیا ہے اور اس پر تاریخ 10/7/2017 درج ہے۔
خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایم بی پاٹل نے دیگر وزراء کی موجودگی میں گلوبل کرسچن کونسل اور ورلڈ اسلامک آرگنائزیشن کے نمائندوں کے ساتھ کرناٹک میں 2018 کے اسمبلی انتخابات کے لئے نافذ کی جانے والی حکمت عملی کے بارے میں جامع تبادلہ خیال کیا۔
یہ خط مئی 2024 میں اس کیپشن کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ "غور سے دیکھیں کہ کانگریس کس حد تک ظالم ہو سکتی ہے۔ کرناٹک کانگریس کے وزیر ایم بی پاٹل نے سونیا گاندھی کو لکھے اپنے خط میں واضح طور پر لکھا ہے کہ اگر آپ بی جے پی کو الیکشن میں ہرانا چاہتی ہیں تو ہندوؤں کو تقسیم کریں اورایسا کرنحے میں گلوبل کرسچن کونسل اور ورلڈ اسلامک آرگنائزیشن سے مدد لی گئی۔"
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل خط جعلی ہے۔
جب ہم نے بی ایل ڈی ای ایسوسی ایشن ایم بی پاٹل کے سونیا گاندھی کو لکھے گئے مبینہ خط کے امیج کو گوگل پر سرچ کیا تو ہمیں کچھ نیوز رپورٹس ملے میں کہا گیا تھا کہ یہ ایک فرضی خط ہے۔
اپریل 2019 میں شائع ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ریاستی وزیر داخلہ ایم بی پاٹل نے ایک خط پر پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں ہندوؤں کو ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے لیے کانگریس کی انتخابی حکمت عملی کا جھوٹا الزام لگایا گیا تھا۔ پاٹل نے کہا کہ جو خط ان سے منسوب کیا گیا تھا اور 2017-2018 میں علیحدہ لنگایت شناخت کے لئے چلائی گئی تحریک کے دوران لکھے جانے کا دعویِٰ کیا گیا ہے وہ واضح طور پر جعلی ہے اورانہوں نے جعلی خط کیلئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
کرناٹک کے وزیر ایم بی پاٹل نے اپریل 2019 میں وائرل خط کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پرشیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ خط جعلی ہے۔ 'میں ان لوگوں کے خلاف جعل سازی کے مقدمے کے تحت قانونی کارروائی کروں گا جنہوں نے یہ خط لکھا اور اسے انٹرنیٹ پر پھیلایا ہے۔ بی جے پی کی مایوسی واضح ہے۔ وہ مکمل طور پر جعلی خطوط پر انحصار کر رہی ہیں کیونکہ وہ لوگوں کی حمایت کھو چکی ہے۔'
انہوں نے اپنے پوسٹ میں بی ایل ڈی ای اے کا حقیقی لیٹر ہیڈ بھی شامل ک کیا جو وائرل خط سے کافی مختلف ہے۔
لہٰذا وائرل خط جعلی ہے، کیوں کہ بی ایل ڈی ای اے کے موجودہ اور کرناٹک حکومت کے وزیر ایم بی پاٹل نے ہندوؤں کی 'تقسیم کی سیاست' اور عیسائیوں اور مسلمانوں کی مدد لینے کے لیے سونیا گاندھی کوایسا کوئی خط نہیں لکھا تھا۔ یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔