فیکٹ چیک: کوٹہ میں طالبہ کی خودکشی کی 8 سال پرانی خبر سوشل میڈیا انفلوئنسر کی تصویر کے ساتھ دوبارہ وائرل
سوشل میڈیا پر ہماچل پردیش کی کنٹینٹ کرئیٹر جیوتی ٹھاکر کو دکھا کر فرضی دعویٰ کیا گیا ہیکہ کوٹہ شہر میں کریتی نامی طالبہ نے خودکشی کرلی۔

Claim :
راجستھان کے کوٹہ میں کریتی نے پڑھائی کے دباو کے سبب خودکشی کرلیFact :
وائرل پوسٹ میں کریتی نہیں بلکہ ہماچل پردیش کی سوشل میڈیا انفلوئنسر جیوتی ٹھاکر کو دکھایا گیا ہے
راجستھان کا کوٹہ ضلع نییٹ اور آئی آئی ٹی جیسے سخت مسابقی امتحانات کی تیاری کے لئے کافی مشہور ہے۔ ملک بھر سے ہزاروں امیدوار یہاں کوچنگ کیلئے آتے ہیں۔ ان کوچنگ اداروں میں طلبا سے امتحانات کیلئے جی توڑ محنت کروائی جاتی ہے، لیکن ہر طالب علم اس کوچنگ کا متحمل نہیں ہوتا۔ پڑھائی کا بوجھ اور مسابقتی امتحان میں کم نمبرات کے خدشے سے رواں سال تین طلبا نے مشتبہ طور پر خودکشی کرلی ہے۔
حالیہ دنوں میں 18 سالہ نییٹ کی تیاری کرنے والے اوڈیشہ کے طالب علم نے پھانسی لگاکر خودکشی کرلی۔ اس سے قبل، دو طلبا نے مختلف واقعات میں اپنے اپنے کمروں میں انتہائی اقدام کیا تھا، جن میں سے ایک کے تعلق ہریانہ اور دوسرے کا مدھیہ پردیش ریاست سے تھا۔
ان المناک خبروں کے بیچ، سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہورہی ہیکہ نییٹ امتحان کی تیاری کیلئے کوٹہ منتقل ہونے والی گجرات کی 24 سالہ لڑکی نے پڑھائی کے دباو کی وجہ سے خودکشی کرلی۔
فیس بک پر شئیر کئے گئے وائرل پوسٹ میں مبینہ طور پر 'کریتی' کا طویل سوسائیڈ نوٹ بھی شامل کیا گیا ہے۔
دعویٰ:
#कोटा में आत्महत्या करने वाली छात्रा कृति ने अपने सुसाइड नोट में लिखी थी कि :🥲
-“मैं भारत सरकार और मानव संसाधन मंत्रालय से कहना चाहती हूंँ कि अगर वो चाहते हैं कि कोई बच्चा न मरे तो जितनी जल्दी हो सके इन कोचिंग संस्थानों को बंद करवा दें,
ये कोचिंग छात्रों को खोखला कर देते हैं।
पढ़ने का इतना दबाव होता है कि बच्चे बोझ तले दब जाते हैं।
कृति ने लिखा है कि वो कोटा में कई छात्रों को डिप्रेशन और स्ट्रेस से बाहर निकालकर सुसाईड करने से रोकने में सफल हुई लेकिन खुद को नहीं रोक सकी।
ترجمہ:
کوٹہ میں خودکشی کرنے والی طالبہ کریتی نے اپنی خودکشی نوٹ میں لکھا کہ : "میں حکومت ہند اور وزارت فروغ انسانی وسائل [ یعنی وزارت تعلیم] سے کہنا چاہتی ہوں کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ کوئی طالب علم اپنی جان نہ گنوائے تو جتنی جلدی ہو سکے ان کوچنگ اداروں کو بند کروا دیں،
یہ کوچنگ طلبا کو اندر سے کھوکھلا کر دیتے ہیں۔طلبا پر پڑھنے کا اتنا دباؤ ہوتا ہے کہ وہ اسکے بوجھ تلے دب کر رہ جاتے ہیں۔
کریتی نے لکھا ہے کہ وہ کوٹہ میں کئی طلباء کو ڈپریشن اور اسٹریس سے باہر نکال کر خودکشی کرنے سے روکنے میں کامیاب رہی لیکن خود کو نہیں روک سکی۔"
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
ٹی وی9 بھارت سماچار نامی ویب سائیٹ پر بھی اس خبر کو شائع کیا گیا ہے۔ وائرل دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران وائرل پوسٹ میں کریتی نامی لڑکی کی خودکشی کا دعویٰ فرضی پایا۔
ہم نے سب سے پہلے گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کی مدد سے وائرل پوسٹ میں دکھائی گئی تصویر کو سرچ کیا تو ہمیں لکھںو کے منوج شرما کا ٹوئیٹ ملا جس میں انہوں نے لکھا کہ ہاسٹل کی چھت سے چھلانگ لگاکر موت کو گلے لگانے والی 17 سالہ کریتی ترپاٹھی کا سوسائیڈ نوٹ انکی موت کے 8 سال بعد منظر عام پر آیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ یہ درد ناک واقعہ کوٹہ شہر میں 28 اپریل 2016 کو پیش آیاتھا۔ انہوں نے اپنے پوسٹ میں وائرل پوسٹ میں دکھائی گئی تصویر اور آج تک ہندی نیوز کا پرانا ویڈیو شامل کیا ہے جس میں دکھائی گئی کریتی وائرل پوسٹ میں دکھائی گئی بائیکر کریتی سے کافی مختلف ہے۔
اس جانکاری کی مدد سے جب ہم نے مزید گوگل سر کیا تو ہمیں ہندوستان ٹائمز پر 10 مئی 2016 کا نیوز آرٹیکل ملا جس میں کریتی تریپاٹھی کی حقیقی تصویر کے ساتھ ساتھ اس کا سوسائیڈ نوٹ بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہیکہ کریتی کا تعلق غازی آباد سے تھا اور وہ کوٹہ کے اندرا وہار علاقہ میں اپنے والدین کے ساتھ رہتی تھی۔
گوگل لینس ٹول کی مدد سے ہم نے وائرل تصویر کو دوبارہ سرچ کیا تو ہمیں ایک انجلی شکلا نامی ایکس یوزر کی ٹوئیٹ ملی جس میں اسی تصویر کو شامل کرتے ہوئے لکھا گیا کہ 'ایک ہنستے ہوئے چہرے کے پیچھے کے غم کو کون جانے۔" اور اسی ٹوئیٹ کے جواب میں دوسرے صارف نے 'جیوتی ٹھاکر' نامی سوشل میڈیا انفلوئنسر [ tissavaasi06@] کا ایکس پروفائیل شئیر کرتے ہوئے اشارہ دیا کہ تصویر میں دکھائی گئی لڑکی باحیات ہے۔ جیوتی کا ایک اور ایکس پروفائیل پایا گیا۔
جیوتی ٹھاکر کی ایکس پروفائیل پر چھان بین کے دوران ہمیں وائرل پوسٹ میں شامل کی گئی انکی اصلی تصویر ملی جو 15 دسمبر 2024 کو پوسٹ کی گئی تھی۔ ان کا انسٹا گرام اکاونٹ بھی ہے۔
جیوتی کے ایکس اکاونٹ پر جانچ پڑتال کے دوران ہم نے پایا کہ انہوں نے اپنا ایک وضاحتی بیان ریکارڈ کرکے شئیر کیا ہے جس میں وہ کہتی ہیں کہ " میں نے کوٹہ میں خود کشی کی ہے اور ساتھ میں سوسائیڈ نوٹ بھی شیئر کیا جارہا ہے۔ ایسا کچھ نہیں ہے۔ میں ہماچل پردیش کے چمبا تیسا علاقہ کی رہنے والی ہوں اور میں کبھی کوٹہ نہیں گئی۔ "
میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پوسٹس کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا کہ وائرل پوسٹ میں بتائی گئی لڑکی مبینہ کریتی [اصلی نام جیوتی ٹھاکر] نے کوئی خود کشی نہیں کی۔ وہ ہماچل پردیش کے چمبا کی ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر ہے اور اسکی فوٹو استعمال کرتے ہوئے 2016 میں پیش آنے والی کریتی تریپاٹھی کی خودکشی کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ دوبارہ وائرل کیا گیا۔ لہذا، وائرل دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔