Fact Check: واٹس ایپ پر کووڈ اومیکران XBB ویرینٹ سے متعلق فرضی ایڈوائزری وائرل
واٹس ایپ پر کووڈ اومیکرون ایکس بی بی ویرینٹ کے بارے میں جاری کردہ ایڈوائزری فرضی ایڈوائزری ہے
Claim :
حالیہ دنوں میں بھارت میں کیسز میں اضافے کے پیش نظر لوگوں کو کورونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف متنبہ کرنے کیلئے ایڈوائزری جاریFact :
کووڈ سے متعلق ایڈوائزری فرضی پائی گئی اور یہ 2022 سے اںٹرنیٹ پر شئیر کی جارہی ہے
ملک بھر میں حالیہ دنوں میں کووڈ انفیکشن میں اضافے کے ضمن میں واٹس ایپ پر ایک ایڈوائزری وائرل کی جارہی ہے، جس میں لوگوں کو متنبہ کیا جارہا ہیکہ وہ 'مختلف، مہلک' قسم کے کووڈ سب وئیرینٹ سے متعلق اضافی احتیاط برتیں۔
واٹس ایپ پیغام میں لکھی تحریر: 'سنگاپور نیوز! ہر ایک شخص ماسک پہننے کا مشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی نئی قسم کووڈ-اومیکران ایکس بی بی وئیرینٹ مختلف بھِی ہے اورجان لیوا بھی اور اس وائرس کا صحیح طریقے سے پتہ لگانا آسان نہیں ہے۔
نئے وئیرینٹ اومیکران ایکس بی بی کی علامات درج ذیل ہیں:
1. نہ کھانسی
2. نہ بخار
صرف یہ علامتیں نظر آئیں گی۔۔
3. جوڑوں کا درد
4. سر درد
5. گردن میں درد
6. کمر کے اوپری حصے میں درد
7. نمونیا
8. عموما بھوک نہ لگنا
یہ بات بھی یقینی ہیکہ کووڈ اومیکران ایکس بی بی دیگر وئیرینٹوں سے 5 گنا زیادہ مہلک ہے اور اس میں ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے شرح اموات زیادہ ہے۔
اس ویرینٹ کے متاثرین کی طبی حالت مختصر وقت میں انتہائی شدت حد تک بگڑ جاتی ہے اور کبھی کبھی تو متاثرین میں اوپر دی گئِ علامات بھی ظاہر نہیں ہوتے۔
ہمیں اس ویئرینٹ سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے!
اس قسم کا وائرس متاثرہ کے nasopharyngeal area میں نہیں رہتا اور نسبتا کم وقت میں پھیپھڑوں یعنی "ونڈو" کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔
متعدد کووڈ اومیکران ایکس بی بی پازیٹیو مریضوں کی تشخیص سے پتہ چلا کہ نہ انہیں کوئی بخار اور نہ درد تھا، تاہم ان کے ایکسرے سے معلوم ہوا کہ انہیں سینے کا ہلکا سا نمونیا ہوا ہے۔
ناک کے سواب ٹیسٹ اکثر کوویڈ اومیکران ایکس بی بی مریضوں کے نمونوں کے منفی نتائج فراہم کرتے ہیں، اور nasopharyngeal ٹیسٹوں کے false negative نتائج کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ وائرس کمیونٹی میں پھیل سکتا ہے اور براہ راست پھیپھڑوں کو متاثر کرسکتا ہے ، جس سے وائرل نمونیا پیدا ہوتا ہے جو سانس کے شدید تناؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کووڈ-اومیکران ایکس بی بی وائرس بہت ہی متعدی اور زیادہ مہلک ہے۔
اس وائرس سے بچنے کیلئے بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے دور رہیں، کھلی جگہوں پر بھی 1.5 میٹر کا فاصلہ رکھیں، دو پرتوں والا ماسک پہنیں، مناسب ماسک استعمال کریں، اور اگر آپ کے اطراف ہر کوئی بغیر صحتمند ہے (کھانسی یا چھینک جیسی علامتیں نہیں ہیں) تو پھر بھی اپنے ہاتھوں کو بار بار دھوئیں۔
کووڈ اومیکران کی "لہر" کووڈ 19 کی پہلی لہر سے زیادہ مہلک ہے۔ لہٰذا ہمیں بہت محتاط رہنا ہوگا اور کورونا وائرس سے متعلق ہر قسم کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی۔
اپنے دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ محتاط انداز میں روابط رکھیں۔
اس معلومات کو صرف اپنی حد تک نہ رکھیں ، بلکہ اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں ، بالخصوص اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ اسے شئیر کریں۔
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ غلط ہے۔
ہم نے دیکھا کہ یہ واٹس ایپ فارورڈ اومیکران ایکس بی بی ویریئنٹ سے متعلق ہے۔ جے این.1 ویرینٹ کو اومیکران ذیلی قسم .BA2.86 کے گروپ کے وائرس کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، جسے Pirola کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جو ابتدائی طور پر اگست 2023 میں لکسمبرگ شہر میں پایا گیا تھا۔ ایکس بی بی ویریئنٹ کی ری کئی مبائینڈ سب ویرینٹ کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے، خاص طور پر اومیکران ویرینٹس BA2.10.1 اور BA2.75 کی ذیلی نسب، جس کی پہلی بار اگست 2022 میں شناخت کی گئی تھی۔ اس معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ وائرل مسیج پرانا ہے۔
ہم نے مطلوبہ کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں 22 دسمبر، 2022 کو وزارت صحت کا ایک ٹویٹ ملا۔ اس ٹویٹ میں واضح طور پر ایکس بی بی ویرینٹ کے بارے میں کچھ واٹس ایپ گروپوں میں گردش کرنے والے پیغام کی تردید کی گئی اور اسے فرضی اور گمراہ کن قرار دیا گیا۔
متعدد میڈیا کےاداروں نے بھی وزارت کے ردعمل کو اپنے آرٹیکلس میں شامل کیا ہے جو وائرل دعوے کو مسترد کرتے اومیکران کی ایکس بی بی ذیلی قسم کو "ڈیلٹا ویرینٹ کی بہ نسبت 5 گنا زیادہ مہلک قراردیتا ہے اوراس میں اموات کی شرح زیادہ ہے"۔
سنگاپور میں سوشل میڈیا صارفین بڑے پیمانے پر ایک ٹیکسٹ پوسٹ شیئر کر رہے ہیں جس میں کووڈ-19 اومیکران ایکس بی بی قسم، جس کی پہلی بار اگست میں نشاندہی کی گئی تھی، کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔ اس مسیج میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پانچ گنا زیادہ "زہریلا" ہے اور ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں اس وائرس کی وجہ سے اموات کی شرح بھی زیادہ ہے۔
تاہم سنگاپور کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ان دعوؤں کو ثابت نہیں کیا جاسکا ہے۔ یہاں تک کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی کہا ہے کہ موجودہ اعداد و شمار کی روشنی میں نہیں کہا جا سکتا کہ ایکس بی بی ویرینٹ، اومیکران ویرینٹ سے زیادہ مہلک ہے۔ واضح رہے کہ اومیکران ویرینٹ خود ڈیلٹا ویرئینٹ کے مقابلے کم مہلک بتایا جاتا ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی رائٹرز کی طرف سے 11 نومبر 2022 کو شائع شدہ فیکٹ چیک میں واٹس ایپ مسیج سے متعلق کی گئی تردیدوں کی تائید ملتی ہے۔
لہٰذا واٹس ایپ پلیٹ فارم پر وائرل 'ایڈوائزری' جس میں کہا گیا ہے کہ اومیکران ایکس بی بی ویریئنٹ میں اموات کی شرح زیادہ ہے یا یہ پانچ گنا زیادہ 'زہریلا' ہے، جھوٹی اور غیر سرکاری ہے۔ درحقیقت اومیکران ایکس بی بی ویریئنٹ ایک پرانی قسم ہے جس کی شناخت گزشتہ سال کی گئی تھی۔