Fact Check: ممبئی سلسلہ وار دھماکوں میں شرد پوار نے کیوں اضافہ کیا فرضی دھماکے کا؟ جانئے سچائی
مہاراشٹرا میں الیکشن کے ضمن میں این سی پی سربراہ شرد پوار کے 1993 کے ممبئی سلسلہ وار دھماکوں سے متعلق گمراہ کن بیانیہ وائرل کیا جارہا ہے۔
Claim :
ممبئی سلسلہ وار دھماکوں کے بیچ شرد پوار نے اقلیتوں کی خوشنودی کیFact :
سابق وزیر اعلیٰ شرد پوار نے مسجد بندر میں دھماکے کا جھوٹ فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے کیلئے کہا تھا
مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کی پولنگ کیلئے صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے۔ ریاستی اسمبلی کی 288 اسمبلی سیٹوں کیلئے 20 نومبر یعنی چہارشنبہ کے روز ایک ہی مرحلے میں رائے دہی ہوگی۔ رپورٹس کے مطابق، 4 ہزار سے زیادہ امیدوار انتخابی میدان میں اپنی قسمت آزمارہے ہیں۔
اس بیچ، سوشل میڈیا پر اپوزیشن اتحاد مہا وکاس اگھآڑی [ایم وی اے] کی حلیف جماعت NCP کے سربراہ شرد پوار کا 2006 میں NDTV کو دئے گئے ایک انٹرویو کا ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے 1993 بامبے سلسلہ وار دھماکوں کے بعد ایک بیان جاری کرتے ہوئَے مہاراشٹرا کی عوام کو کیوں گمراہ کیا تھا۔ ان سلسلہ وار دھماکوں میں 257 افراد ہلاک اور 1400 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ گذشتہ اکتوبر میں خصوصی ٹاڈا عدالت میں 1993 بامبے سلسلہ وار دھماکہ معاملے میں سات ملزمین کے خلاف مقدمے کے تیسرے مرحلے کا آغاز ہوا۔ فاروق احمد منصور، احمد لمبو، مناف ہلاری، ابو بکر، صہیب قریشی، سعید قریشی اور یوسف بٹکہ کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔
معروف صحافی شیکھر گپتا کو بابمے [اب ممبئی] کے ساحل کے قریب چلتے چلتے 2006 میں دئے گئَے انٹرویو کا پرانا ویڈیو ریاست میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ایکس اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر خوب وائرل ہورہا ہے۔ اس ویڈیو میں شرد پوار کے بیان کو شامل کیا گیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں، "میں نے جان بوجھ کر مہاراشٹر کی عوام کو گمراہ کیا تھا۔
دھماکے گیارہ ہوئے تھے لیکن میں نے مسجد بندر علاقہ میں ہونے والے ایک فرضی بم دھماکے کا اضافہ کرکے جھوٹ کہا تاکہ 12 دھماکے ہوئے ہیں۔میں نے مسلم کمیونٹی سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے سری لنکا کی طرف اشارہ کیا تھا۔۔ شرد پوار کا اعتراف نامہ [2006 ]۔"
معروف انفلوئینسر رشی باگری نے اس ویڈیو کو شئیر کیا ہے جسے پونے چار لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا، 8ہزار سے زائد بار پسند اور ساڑھے تین ہزار مرتبہ دوبارہ شئیر کیا جاچکا ہے۔
اس ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ اس وقت کے مہاراشٹرا کے سابق وزیر اعلیٰ شرد پوار کے اندر ہندووں کے تعلق سے زہر بھرا ہوا ہے۔ ایک اور ایکس یوزر نے دعویٰ کیا کہ عوام سے جھوٹ کہنے کی سزا خدا نے یہ دی کہ وہ اب اپنے منہہ سے کبھی جھوٹ بول نہیں پائیں گے۔ [شرد پوار کو منہہ کا کینسر ہے]
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکَٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ وائرل پوسٹ میں این سی پی لیڈر شرد پوار کے اعتراف نامہ سے متعلق گمراہ کن بیانیہ پیش کیا جارہا ہے۔
ہم نے اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے کلیدی الفاظ کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں 1993 سلسلہ وار دھماکوں سے متعلق کچھ میڈیا رپورٹس ملے۔
انڈیا ٹوڈے نے 12 مارچ 1993 کو اس وقت کے بامبے میں پیش آنے والے سلسلہ وار دھماکوں سے متعلق سابق وزیر اعلیٰ شرد پوار کے جھوٹ سے متعلق تفصیل بیان کی ہے۔ معروف میڈیا کے ادارے نے کہا کہ ممبئی میں جملہ 12 بم دھماکے ہوئے تھے لیکن پوار نے 13 دھماکے بتائے اور انہوں نے ایسا اسلئے کیا کہ تمام کے تمام 12 دھماکے ہندو آبادی والے علاقوں میں پیش آئے تھے۔
دسمبر 1992 میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت کے بعد ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات سے ابھی حالات نارمل نہیں ہوئے تھے اور شرد پوار ریاست کی راجدھانی میں مزید فسادات نہیں چاہتے تھے، اسلئے وہ سیدھا دوردرشن کے دفتر چلے گئے اور ٹی وی پر اعلان کیا کہ ممبئی میں 12 نہیں بلکہ 13 دھماکے ہوئے ہیں اور یہ دھماکہ مسلم آبادی والے علاقے مسجد بندر میں کیا گیا ہے۔ جسٹس سری کرشنا کمیشن نے این سی پی لیڈر کے اعتراف کو قبول کرتے ہوئے انککی ستائش کی تھی۔
ہندوستان ٹائمس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ شرد پوار ممبئی میں حالات کو مزید بگڑنے سے روکنا چاہتے تھے اسلئے انہوں نے نہ صرف ایک اور فرضی دھماکے کا جھوٹ کہا بلکہ یہ بھی کہا کہ دھماکے میں استعمال شدہ مواد سے پتہ چلتا ہیکہ ان دھماکوں میں سری لنکا کی کسی دہشت گرد تنظیم کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ جب تک ریاستی پولیس کو پتہ چلا کہ ان دھماکوں کے پیچھے داود ابراہیم اور ٹائگر میمن کا ہاتھ ہے شہر میں حالات نارمل ہوگئے تھے۔
2022 میں مہاراشٹرا بی جے پی کے لیڈر دیوندر فڑنویس نے شرد پوار کے 29 سال پرانے جھوٹ کوعوام کے سامنے بیان کرکے انہیں ہدف تنقید بنایا تھا۔ جس کے بعد جلگاوں میں میڈیا کے نمائندوں کو وضاحت دیتے ہوئے این سی پی لیڈر نے بتایا کہ پڑوسی ملک ہندو اور مسلمانوں کو لڑاکر ممبئی کو جلتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے اور انہوں نے اپنے جھوٹ سے دشمن ملک کے ارادوں پر پانی پھیر دیا۔
ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں 2013 میں این ڈی ٹی وی یوٹیوب چینل پر پوسٹ کیا گیا شرد پوار کا پرانا ویڈیو ملا جس میں 3٫05 کے بعد سے آپ وائرل کلپ کا ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
ان میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر یہ واضح ہوجاتا ہیکہ اس وقت کے مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ شرد پوار نے جان بوجھ کر مسلم علاقہ مسجد بندر میں فرضی دھماکہ کا جھوٹ کہا تھا کیوں کہ وہ ممبئی میں ہندو مسلم فسادات کو روکنا چاہتے تھے۔ لہذا وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔