Fact Check: موبائل فون او ٹی پی کا استعمال کرتے ہوئے ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جا سکتی
ممبئی کے ووٹوں کی گنتی کے مرکز میں موبائل فون پر ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کا استعمال کرتے ہوئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں ہیرا پھیری کا ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا
Claim :
موبائل فون او ٹی پی کا استعمال کرتے ہوئے ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے. موبائل فون پر او ٹی پی کا استعمال کرتے ہوئے ای وی ایم میں ہیرا پھیری کا واقعہ ممبئی میں پیش آیاFact :
موبائل فون پرآنے والے او ٹی پی کا استعمال کرتے ہوئے ای وی ایم کو کھولا نہیں کیا جاسکتا۔ یہ دعویٰ بے بنیاد ہے
ایکناتھ شندے کی پارٹی کے رکن رویندر وائیکر نے ادھو ٹھاکرے کی پارٹی کے رکن امول کیٹیکر کو ممبئی شمال مغربی حلقہ میں صرف 48 ووٹوں سے ہرایا۔ ممبئی پولیس نے رویندر وائیکر کے ایک رشتہ دار کے خلاف 4 جون 2024 کو ووٹوں کی گنتی کے دن گنتی مرکز کے اندر موبائل فون لے جانے کا معاملہ درج کیا تھا۔ ممبئی کی ونرائی پولیس نے منگیش پانڈلکر کے خلاف مہاراشٹر کے گورے گاؤں میں ایک گنتی مرکز کے اندر موبائل فون لے جانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا اوران کے موبائل فون کو ڈیٹا ریکور کرنے کے لیے فارینسیک سائنس لیبارٹری بھیج دیا گیا اور فون پر موجود فنگر پرنٹس بھی حاصل کرلئے گئے۔
پولیس نے ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت سرکاری احکامات کی خلاف ورزی اور عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ مڈ ڈے اخبار کی شائع شدہ رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ موبائل فون کا استعمال او ٹی پی حاصل کرنے کیلئے کیا گیا جس کی مدد سے ای وی مشین کو ان لاک کیا گیا۔ اس رپورٹ کو کئی سوشل میڈیا صارفین نے شیئر کیا تھا۔ مڈ ڈے کی رپورٹ کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے تلگو کیپشن کے ساتھ متنازعہ تبصرے کرنے شروع کردئے۔EVM టాంపరింగ్ డొంక కదిలింది. ఇద్దరి ముసలోళ్ల జీవితాలు జైల్లో ముగిసేతట్టు ఉంది దొంగలు తప్పించుకోలేరు.”
صارفین کا دعویٰ ہے کہ رویندر وائیکر کے رشتہ دارنے لوک سبھا 2024 کے لئے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کے دوران ای وی ایم میں ہیرا پھیری کرنے کے لئے اپنے موبائل فون پر جنریٹ ہونے والی او ٹی پی کا استعمال کیا۔
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ غلط ہے۔ کیوں کہ ای وی ایم کا غیر مربوط نظام ہوتا ہے اور اسے ان لاک کرنے کے لئے او ٹی پی کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اس معاملے کی تحقیق کے دوران جب ہم نے مزید رپورٹس کی تلاش کی تو ہمیں اے این آئی کا ایک ٹویٹ ملا جس میں ممبئی سب اربن کی ریٹرننگ افسر وندنا سوریہ ونشی نے کہا ہیکہ "ای وی ایم کو ان لاک کرنے کے لئے کسی او ٹی پی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ای وی ایم کو ان لاک کرنے کے لئے کسی موبائل او ٹی پی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ ایسی ڈیوائیس ہے جسے کسی سافٹ ویئر پروگرام سے متاثر نہیں کیا جاسکتا ... اس میں جدید تکنیکی خصوصیات ہیں اور ای وی ایم یں کوئی مواصلاتی آلہ نہیں ہے ... یہ تکنیکی طور پر ایک فل پروف سسٹم ہے اور ای وی ایم ایک اسٹینڈ لون سسٹم ہے۔ اس کے لیے کسی او ٹی پی کی ضرورت نہیں ہے...''
دی وائر میں شائع رپورٹ کے مطابق: خبر کے وائرل ہونے اور سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہونے کے بعد 27 ممبئی نارتھ ویسٹ پارلیمانی حلقہ کی ریٹرننگ آفیسر وندنا سوریہ ونشی نے رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔ انہوں نے یہ بھِی دعوی کیا کہ ای وی ایم مشینوں کو ان لاک کرنے کے لئے او ٹی پی کی ضرورت نہیں ہے۔ ممبئی میں ایک پریس کانفرنس میں سوریہ ونشی نے دعویٰ کیا کہ ای وی ایم کو ان لاک کرنے کے لئے موبائل پر کوئی او ٹی پی نہیں جنریٹ ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک غیر پروگرام ایبل ڈیوائس ہے اور اس میں وائرلیس مواصلات کی صلاحیت نہیں ہے۔ ایک اخبار کی جانب سے پھیلایا جا رہا سراسر جھوٹ ہے، جسے کچھ رہنما غلط بیانیہ پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔"
سوریہ ونشی نے مزید کہا، جنریٹ ہونے والا او ٹی پیENCORE سے متعلق تھا، جو ایک آن لائن ڈیٹا جمع کرنے والا نظام ہے اور یہ صرف الیکشن کمیشن کی سرکاری ویب سائٹ پر اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کرنے تک محدود تھا۔ سوریہ ونشی نے بتایا کہ "سسٹم میں اعداد و شمار جوڑنے کیلئے، ہر پولنگ مرکز پر چند افراد کو اس نظام تک رسائی دی جاتی ہے۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ایک افسر کے ذریعہ استعمال کیا گیا موبائل غیر مجاز ہاتھوں میں چلا گیا اور ہم پہلے ہی پولیس میں شکایت درج کرا چکے ہیں۔"
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ونرائی پولیس اسٹیشن نے ایک پریس نوٹ جاری کیا ہے جس میں مڈ ڈے اسٹوری کے دعووں کی تردید کی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مڈ ڈے اسٹوری میں ایک نامعلوم پولیس افسر کے حوالے سے بے بنیاد دعویٰ کیا گیا ہے کہ 4 جون کو نیسکو سینٹر کے اندر استعمال ہونے والی ای وی ایم کو ان لاک کرنے کے لیے موبائل فون کا استعمال کیا گیا تھا۔
ونرائی پولیس اسٹیشن کی طرف سے ایسی کوئی جانکاری کبھی شیئر نہیں کی گئی۔ اخباری رپورٹ میں جھوٹے دعوے کیے گئے ہیں اور اس سے عوام میں کای غیر ضروری الجھن پیدا ہوگئی ہے۔ پریس نوٹ میں کہا گیا ہے عوام میں الجھن پیدا کرنے کیلئے ذمہ دار میڈیا اداروں کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے گی۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے ای وی ایم کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے اور بھارتی انتخابی نظام سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنے کیلئے مڈ ڈے اخبار کو نوٹس جاری کیا ہے۔ کمیشن نے یہ بھِی کہا کہ، 'ای وی ایم ایسے آلات ہیں جن میں کوئی تار نہیں ہے یا ای وی ایم سسٹم کے باہر یونٹوں کے ساتھ کوئی وائرلیس رابطہ نہیں ہوتا۔ پولنگ کے حفاظتی اقدامات میں یہ بات بھِی شامل ہیکہ امیدواروں یا ان کے ایجنٹوں کی موجودگی میں ہی ای وی ایم کا استعمال کیا جائے۔' الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکٹرانک طور پر منتقل ہونے والے پوسٹل بیلٹ سسٹم (ای ٹی پی بی ایس) کی گنتی ایک طبعی شکل (کاغذی بیلٹ) میں کی جاتی ہے، نہ کہ الیکٹرانک شکل میں،' جیسا کہ غلط بیانیوں کے ذریعہ پھیلایا جارہا ہے۔'
ممبئ سب اربن ڈسٹرکٹ کے ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر نے اپنی ٹوئیٹ میں رپورٹ شامل کیا ہے۔
لہٰذا یہ دعویٰ غلط ہے کہ موبائل فون او ٹی پی کا استعمال کرتے ہوئے ای وی ایم مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے۔ ای وی ایم مشینوں کو دیگر الیکٹرانی آلات سے مربوط نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی کسی بھی الیکٹرانک ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے اس میں ہیرا پھیری کی جاسکتی ہے۔