Fact Check: CMR شاپنگ مال کے ہورڈنگ کی وائرل تصویراس کی ایڈورٹائزمنٹ کی جگہ کا دعویٰ غلط
"کیا آپ لو جہاد کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ ایک ہندو عورت ایک مسلمان لڑکے کے ساتھ کیوں؟
Claim :
Love Jihad in KarnatakaFact :
False
ایک آدمی کے شیروانی زیب تن کیے اور سر پر ٹوپی پہنے ساتھ میں ایک خاتون کی ساڑی پہنے تصویر سی ایم آر شاپنگ مال کے ہورڈنگ میں دکھائی گئی ہے اور یہ تصویر سوشل میڈیا پر اس دعوے کے ساتھ شیئر کی جارہی ہے کہ یہ کرناٹک میں لو جہاد کا اشتہار ہے۔
اس تصویر کے کیپشن میں ہندی زبان میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ’یہ ہورڈنگ مسلم مردوں کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ وہ ایک ہندو لڑکی کو ساتھ لائیں اور 50 فیصد تک ڈسکاونٹ پائیں۔ ایسی ہورڈنگ کرناٹک میں دکھائی دے رہی ہے جہاں کانگریس نے حالیہ دنوں میں ہی حکومت تشکیل دی ہے۔ #Karnataka۔ ‘
https://www.facebook.com/photo?fbid=1401254853941666
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ غلط ہے۔ یہ ہورڈنگ سال 2019 کی ہے جو تلگو زبان میں ہے۔ ساتھ ہی یہ ہورڈنگ کرناٹک کی نہیں بلکہ تلنگانہ ریاست کی ہے۔
تصویر کا اگر بغور مشاہدہ کریں تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ سی ایم آر شاپنگ مال 50-10 فیصد رعایت دینے کی پیشکش رمضان کے موقع پر کررہا ہے۔ ہورڈنگ میں دئیے گئے تمام پتے تلنگانہ اسٹیٹ کے ہیں بشمول سکندرآباد، ملکاجگری، سدی پیٹ اور محبوب نگر۔
اس تصویر کی مزید حقیقت جاننے کے لیے جب ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کی مدد لی تو ہم نے پایا کہ وائرل میسیج کو سال 2019 میں کئی یوزرس نے پوسٹ کیا تھا۔
ایک فیس بک یوزر نے یہی تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن لکھا تھا: “#जेहाद का एक ओर #नया उदहारण आया #सामने #CMR #मॉल ने जारी किया #जेहाद को बढ़ाने वाला पोस्टर सारे संगठन मिल कर इसके ऊपर करवाई करवाने में सहयोग करे। D.No. 28-2-51, Jail Rd, Jagadamba Centre, Visakhapatnam , Andhra Pradesh 530020”
حالانکہ کئی یوزرس نے اسے جون 2019 میں شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ بی جے پی ایم ایل راجہ سنگھ نے سی ایم آر مال کو اُس کے رمضان بینر کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور سوال اٹھایا تھا کہ رمضان بینر میں ایک ہندو خاتون کو مسلم مرد کے ساتھ کھڑا کیوں دکھایا گیا ہے؟
بیانیہ شیئر کیا گیا ہے جیسا کہ 'RSS اور BJP کے ایم ایل اے راجہ سنگھ نے CMR شاپنگ مال کو اپنے رمضان کے اشتہار پر خبردار کیا۔ ان سے کہا گیا کہ وہ فوری طور پر شہر بھر سے اس بینر کو ہٹا دیں۔ بی جے پی رہنماؤں نے کہا، "کیا آپ لو جہاد کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ ایک ہندو عورت ایک مسلمان لڑکے کے ساتھ کیوں؟ اگر آپ اس قسم کے بینر کو نہیں ہٹاتے ہیں تو ہم آپ کے مال پر پابندی لگا دیں گے"۔
آگے کی تحقیق کرنے پر ہمیں سی ایم آر شاپنگ مال کی جانب سے اس متنازعہ ہورڈنگ پر جاری کیا گیا معافی نامہ بھی ملا۔ اس معافی نامہ میں لکھا گیا ہے کہ، پورے سی ایم آر تلنگانہ گروپ سے ہوئی غلطی کے لیے معذرت، کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا یا مذہبی گروہوں کے درمیان کسی قسم کا اختلاف پیدا کرنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ہم تمام مذاہب کی حمایت کرتے ہیں اور بغیر کسی تعصب کے ہر کمیونٹی کا احترام کرتے ہیں۔ تمام ہورڈنگز ہٹادئیے گئے ہیں اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ آئندہ اس قسم کی کوئی چیز نہیں دوہرائی جائے گی۔ سی ایم آر شاپنگ مال آندھراپردیش کسی بھی طرح سے اس سے منسلک یا وابستہ نہیں ہے۔
سی ایم آر شاپنگ مال آندھراپردیش کی جانب سے اس ضمن میں وضاحت بھی دی گئی ہے کہ اس کا اس اشتہار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
لہذا، ایک مسلمان مرد کو ہندو عورت کے ساتھ دکھائی گئی تصویر والی ہورڈنگ جسے CMR شاپنگ مال نے 2019 میں تلنگانہ میں لگایا تھا۔ کرناٹک میں یہ ہورڈنگ دیکھا گیا ہے، اس طرح کا دعویٰ غلط ہے۔