Fact Check: جراثیم کش ادویات سے نہیں بلکہ غلط پولینیشن کی وجہ سے ہوتی ہیں تربوز میں دراڑیں
میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر کٹے ہوئے تربوز میں دراڑیں نظر آئیں تو اسے کھانا خطرناک ہے۔ پوسٹس پر کیپشن ہے ’’اگر آپ تربوز کھولتے ہیں تو آپ کو اس میں ایسی دراڑیں نظر آتی ہیں... اسے مت کھاؤ!‘‘
Claim :
تربوز میں دراڑیں جراثیم کش ادویات کی نشاندہی کرتی ہیں اور یہ کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔Fact :
نامناسب پولینیشن اور ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے تربوز میں دراڑیں پڑتی ہیں نہ کہ جراثیم کش ادویات کی وجہ سے۔
فیس بک کی چند پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر کٹے ہوئے تربوز میں دراڑیں نظر آئیں تو اسے کھانا خطرناک ہے۔ پوسٹس پر کیپشن ہے ’’اگر آپ تربوز کھولتے ہیں تو آپ کو اس میں ایسی دراڑیں نظر آتی ہیں... اسے مت کھاؤ!‘‘
ہم یہاں اور یہاں چند فیس بک پوسٹ بھی دیکھ سکتے ہیں۔
مزید پوسٹس بھی ہیں جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے۔
ان پوسٹس کے تبصروں کا لنک ہمیں elkoukii.com نامی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون تک لے جاتا ہے، جو یہی دعویٰ کرتا ہے۔ اس مضمون میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تربوز بنیادی طور پر پانی سے بنا ہوتا ہے جو کہ اپنی Diuretic خصوصیات کی وجہ سے صحت کے لیے بہترین ہے۔ تربوز حیرت انگیز ہے لیکن ایسی مثالیں ہیں جہاں یہ اتنا فائدہ مند نہیں ہوسکتا ہے۔ یہ حیران کن ہے لیکن ایسے مواقع ہیں جب تربوز کا استعمال صحت کے مسائل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پوسٹس اور بلاگز یہ بتاتے ہیں کہ اگر تربوز میں دراڑیں پڑ جائیں تو اسے کھانے سے انسان میں ٹیومر ہو سکتا ہے۔
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ غلط ہے۔ دراڑیں کسی قدرتی حالت یا تربوز میں خرابی کی وجہ سے ہوسکتی ہیں۔
جب ہم نے ’’Cracks in Watermelon‘‘ ان کی وورڈس کی مدد سے تلاش کیا تو ہمیں کئی مضامین دستیاب ہوئے جس سے واضھ ہوتا ہے کہ تربوز میں دراڑیں پڑنے کا سبب ناکافی پولینیشن ہوتا ہے۔ تربوز میں دراڑیں پڑنے کو ’’Hollow Heart‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ڈیلاویئر یونیورسٹی کے محققین کے مطابق، ہولو ہرٹ ناکافی پولینیشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شہد کی مکھیوں، تڑیوں اور دیگر حشرات کے ذریعہ کافی مقدار میں پالینیشن فراہم نہیں کیا جاتا ہے، جو ایک پودے سے دوسرے پودے تک جاتے ہیں۔ یہ درجہ حرارت میں اتار چڑھاو کی وجہ سے ہو سکتا ہے، خاص طور پر پولنیشن کی اہم مدت کے دوران؛ سرد یا گیلے درجہ حرارت میں کیڑوں کے فعال ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔
چونکہ ہولو ہرٹ ہونا کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ پولینٹنگ کے عمل میں ایک مسئلہ ہے، اگر آپ کا تربوز اس مسئلے سے متاثر ہے تو پھر بھی ماہرین کے مطابق اسے کھانے کے لیے محفوظ رہنا چاہیے۔ دراصل، ان کا ذائقہ بے داغ پھل سے بھی زیادہ میٹھا ہو سکتا ہے۔
Watermelon.org کے مطابق، جو کہ نیشنل تربوز پروموشن بورڈ، USA کی ایک ویب سائٹ ہے، بعض اوقات بڑھتے ہوئے حالات، بشمول سردی اور گرمی کی لہریں، تربوز کے اندرونی حصے میں ٹوٹ پھوٹ کا باعث بنتی ہیں، یہ حالت ہولو ہارٹ کہلاتی ہے۔ پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں - یہ تربوز کھانے کے لیے بالکل محفوظ ہیں، اور ان کا ذائقہ اکثر میٹھا ہوتا ہے کیونکہ شگر دراڑوں کے ساتھ زیادہ مرتکز ہوتی ہے۔
Phys.org کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف ڈیلاویئر کے گورڈن جانسن نے 2014 میں ایک پروگریسو پولنائزر اسپیسنگ اسٹڈی کا مظاہرہ کیا جس میں بتایا گیا کہ پالینیشن کے ذریعہ سے فاصلہ بڑھانے سے ہولو ہارٹ ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے اور تربوز کے اندرونی مادے کی کثافت کم ہوتی ہے۔
اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے کہ جراثیم کش ادویات کے استعمال سے تربوز میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔ جبکہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ تربوز میں ہولو ہارٹ نامی دراڑیں ناکافی پولینیشن اور دیگر قدرتی وجوہات کی وجہ سے ہو سکتی ہیں۔ دعویٰ غلط ہے۔