Fact Check: عوام کو ٹھنڈے مشروبات کے عدم استعمال کی جی ایچ ایم سی کی فرضِی وارننگ وائرل
تلنگانہ کے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے ایک بیان کی طرح تیلگو میں لکھی گئی ایک تصویر بڑے پیمانے پر گردش کر رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کارپوریشن نے عوام کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ ٹھنڈے مشروبات / سافٹ ڈرنکس کا استعمال نہ کریں کیونکہ وہ آلودہ ہوگئے ہیں۔
Claim :
گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے عوام کو ایبولا وائرس سے آلودہ ٹھنڈے مشروبات پینے سے خبردار کیا ہےFact :
جی ایچ ایم سی نے ایسی کوئی وارننگ یا ایڈوائزری جاری نہیں کی ہے۔ کول ڈرنکس میں ایسی کوئی آلودگی کی خبر نہیں
تلنگانہ کے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے بیان کی طرح نظر آنے والے تیلگو میں لکھی گئی ایک تحریر کا امیج بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کارپوریشن نے عوام کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ ٹھنڈے مشروبات / سافٹ ڈرنکس کا استعمال نہ کریں کیونکہ یہ ڈرنکس آلودہ پائے گئے ہیں۔ کول ڈرنکس کمپنیوں کے ملازمین نے ان مشروبات میں خطرناک ایبولا وائرس پر مشتمل خون ملایا ہے اور این ڈی ٹی وی نے اس واقعہ کی اطلاع دی ہے۔
تیلگو میں دعوی: గ్రేటర్ హైదరాబాద్ మునిసిపల్ కార్పొరేషన్, టౌన్ ప్లానింగ్ విభాగం. మిత్రులందరికీ హైదరాబాద్ పోలీసులు భారతదేశం అంతటా సమాచారం అందించారు. దయచేసి ఒక్కటి కూడా తాగకండి Maaza, Fanta, 7 Up, Coca Cola, Mountain Deo, Pepsi, etc వంటి శీతల పానీయాలు రాబోయే కొద్ది రోజులు ఎందుకంటే ఈ కంపెనీ కార్మికులు కలుషితాన్ని కలిపారు అందులో ఎబోలా అనే ప్రమాదకరమైన వైరస్ రక్తం. వార్త ఒకటి నిన్న NDTV ఛానెల్లో చెప్పబడింది. దయచేసి వీలైనంత త్వరగా ఈ సందేశాన్ని ఫార్వార్డ్ చేయడం ద్వారా సహాయం చేయండి. ఈ సందేశాన్ని మీ కుటుంబ సభ్యులకు ఫార్వార్డ్ చేయండి. దీన్ని వీలైనంత షేర్ చేయండి”
ترجمہ : ''گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن، ٹاؤن پلاننگ ڈپارٹمنٹ۔ حیدرآباد پولیس نے ملک بھر کے تمام دوستوں کو معلومات فراہم کی ہیں۔ برائے مہربانی اگلے چند دنوں تک لوگ کوئی سافٹ ڈرنکس جیسے مازا، فانٹا، سیون اپ، کوکا کولا، ماؤنٹین ڈیو، پیپسی وغیرہ نہ پیئیں کیونکہ اس کمپنی کے ملازمین نے اسے خطرناک ایبولا وائرس والے خون سے آلودہ کر دیا ہے۔ اس سے متعلق خبر کل این ڈی ٹی وی چینل پرنشر ہوئی تھی۔ براہ کرم جتنی جلدی ممکن ہو اس پیغام کو فارورڈ کرکے مدد کریں۔ اس پیغام کو اپنے اہل خانہ تک پہنچائیں۔ جہاں تک ممکن ہو سکے اسے شیئر کریں"
یہ پیغام واٹس ایپ پر بھی وائرل ہے۔
فیکٹ چیک:
اس وائرل امیج سے متعلق جب ہم نے گوگل ہر سرچ کیا تو ہمیں تلاش این ڈی ٹی وی یا دیگر نیوز ویب سائٹس پر کول ڈرنکس میں آلودگی سے متعلق کوئی رپورٹ نہیں ملی۔
لیکن جب ہم نے "ایبولا سے آلودہ ٹھنڈے مشروبات" کے کلیدی الفاظ کے ساتھ سرچ کیا تو ہمیں پتہ چلا کہ یہ پیغام 2019 سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔
ہمیں حیدرآباد سٹی پولیس کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز پر شیئر کی گئی وضاحت بھی ملی جس میں لکھا تھا کہ 'ٹھنڈے مشروبات کے بارے میں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی خبریں اور حیدرآباد سٹی پولیس کی وارننگ جعلی ہے اور حیدرآباد سٹی پولیس نے اس بارے میں کبھی کوئی پیغام جاری نہیں کیا۔'
جولائی 2019 میں شائع ہونے والی thenewsminute.com کی رپورٹ کے مطابق، حیدرآباد پولیس نے اس طرح کی ایڈوائزری شیئر کرنے کی تردید کی اور عوام کو ایسی افواہیں پھیلانے کے بارے میں متنبہ کیا جس سے عام لوگوں میں خوف و ہراس پھیل سکتا ہے۔
اس پیغام کو پی آئی بی فیکٹ چیک نے بھی مسترد کردیا تھا۔
پی آئی بی نے کہا کہ "سوشل میڈیا پر ایک پیغام گردش کر رہا ہے جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ حکومت ہند نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کچھ دنوں تک کولڈ ڈرنکس کے استعمال سے گریز کریں کیونکہ وہ ایبولا وائرس سے آلودہ ہیں۔ #PIBFactCheck: یہ پیغام فرضی ہے # @MoHFW_INDIA نے ایسی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی ہے!"
لہٰذا جی ایچ ایم سی کی جانب سے جاری ایڈوائزری سے ملتی جلتی تصویر ایک جعلی پیغام ہے۔ جی ایچ ایم سی نے ایبولا وائرس والا خون شامل کئے گئَ ٹھنڈے مشروبات کی آلودگی کے بارے میں کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی اور نہ ہی بھارت میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ یہ دعویٰ غلط ہے۔