Fact Check: تصویر میں ایک بچے کو باکس میں بتایا گیا ہے، تصویر پرانی ہے اور غزہ کی نہیں بلکہ یونان کی ہے
ایک خاتون کے ساتھ ڈبے میں بیٹھے بچے کی ایسی ہی ایک تصویر سوشل میڈیا پر اس دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی ہے کہ اس میں فلسطین کی زندگی کی عکاسی کی جارہی ہے۔
Claim :
بچے کو ایک بکسے میں بیٹھے ہوئی دکھائی گئی تصویر غزہ کی ہے، یہ غزہ کی موجودہ صورتحال کو ظاہر کرتی ہے۔Fact :
وائرل ہورہی یہ تصویر غزہ کی نہیں بلکہ سال 2016 میں گریس (یونان) میں لی گئی تھی۔
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ غلط ہے۔ یہ تصویر غزہ سے نہیں ہے اور نہ ہی حالیہ دنوں کی ہے۔
جب ہم نے اس تصویر پر گوگل ریورس امیج سرچ کا عمل کیا تو ہم نے پایا کہ گردش کررہی یہ تصویر انٹرنیٹ پر کئی سالوں سے موجود ہے۔
29 نومبر 2021 کو Reddit Post نے بالکل یہی تصویر اس کیپشن کے ساتھ شیئر کی ہے: ’’ صبح جب آپ غصے میں اٹھتے ہیں اور بلا وجہ شکایت کرتے ہیں تو ہمیشہ یاد رکھیں کہ دنیا میں صحیح جگہ پر پیدا ہونا صرف قسمت کی بات ہے۔‘‘
بالکل یہی پوسٹ Linked In پر یہاں دیکھیں۔
ہمیں بالکل متشابہت رکھنے والی یہی پوسٹ ملی جو ایکس (ٹوئٹر) پر 10 دسمبر 2016 کو شیئر کی گئی تھی۔
یہ تصویر ویمنز ریفیوجی کمیشن ڈاٹ آرگ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بھی شائع کی گئی تھی جس میں یونان کے اڈومینی کے پناہ گزین کیمپ میں بچی جس کا نام مریم ہے ایک ڈبے میں بیٹھی دکھائی دے رہی ہے۔
اسی بات سے اشارہ لیتے ہوئے جب ہم نے کی وورڈ “Idomeni Refugee Camp, Greece” کے ذریعے تلاش کیا تو ہمیں deeply.thenewwhumanintarian.org پر شائع کیا گیا ایک آرٹیکل ملا جس کا عنوان تھا، ’ڈاکیومینٹنگ ڈیلی لائف ایٹ اڈومینی کیمپ‘۔ مضمون یونان کے شہر اڈومینی میں ایک عارضی کیمپ میں پھنسے ہوئے مہاجرین کی زندگی کو ظاہر کرتا ہے۔ وائرل تصویر کو آرٹیکل میں کیپشن کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا 'ایک چھوٹا بچہ خالی ڈبے میں بیٹھا ہے۔ بہت سے لوگوں کے پاس سونے کے لیے مناسب جگہیں نہیں ہیں، یہ تصویر رابر آسٹرگانو نے لی تھی۔ یہ مضمون 6 اپریل 2016 کا ہے۔
لہٰذا وائرل ہونے والی تصویر میں غزہ کی حالیہ صورتحال نہیں دکھائی دیتی، یہ سال 2016 کی پرانی تصویر ہے۔ دعویٰ جھوٹا ہے۔