فیکٹ چیک: یو پی کے امروہہ میں مسلم خاندان کے ساتھ مار پیٹ کا ویڈیو فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ وائرل
سوشل میڈیا پر ایک مسلم خاندان کے ساتھ مار پیٹ کا ویڈیو فرضی دعوے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہیکہ فرقہ وارانہ ذہنیت والے افراد اترپردیش میں مسلمانوں کے گھر میں گھس کر مارپیٹ کررہے ہیں۔

Claim :
٘فرقہ وارانہ ذہنیت والے افراد اتر پردیش میں مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر ان پر حملہ کر رہے ہیںFact :
وائرل ویڈیو میں امروہہ میں معمولی سی بات پر دو مسلم خاندانوں کے درمیان جھگڑا دکھایا گیا ہے
گذشتہ فروری اترپردیش کے بارہ بنکی ضلع کے ایچولی قصبے میں ایک مسلم خاندان کے گھر میں گھس کر تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں گھر کی خواتین اور بچے بھی زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں مسرت جہاں اور نور بانو کی حالت تشویش ناک بتائی گئی تھی۔
متاثرین کا کہنا ہیکہ علاقہ میں باہوبلی مانے جانے والے رام اودھیش، پوٹن مہاراج اور انکے چار بیٹوں نے ایک معمولی سے جھگڑے پر انکے گھر میں گھس کر پورے خاندان کو بے رحمی سے مارا پیٹا۔ اسکے بعد انہوں نے پولیس میں حملہ آوروں کے خلاف شکایت کی لیکن پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر انکی شکایت درج کرنے سے انکار کردیا۔
اسی بیچ، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔ اس ویڈیو میں کچھ لوگ ایک مسلم گھر میں گھس کر گھر میں موجود خواتین پر لاٹھیان برسارہے ہیں اور یہ ویڈیو اس دعوے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہیکہ کچھ فرقہ وارانہ ذہنیت والے لوگ ایک مسلم خاندان کو بے رحمی سے پیٹ رہے ہیں۔
دعویٰ:
Look at the fury of UP. Posts should not stop until arrest. Goons are brutally beating a Muslim family after entering their house!! The viral video is being reported from Bagdpur Kala of Amroha's rural police station area
ترجمہ:
"اترپردیش میں کئے گئے غضب کو دیکھئے۔ انکی گرفتاری تک اس پوسٹ کو شئیر کرتے رہیں۔ چند غنڈے ایک مسلم خاندان کے گھر میں گھس کر انہیں بے رحمی سے پیٹ رہے ہیں!! وائرل ویڈیو امروہہ کے دیہی پولیس اسٹیشن علاقے کے باگڑ پور کلاں کا بتایا جا رہا ہے۔"
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں ملاحظہ کریں،
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں،
فیکٹ چیک:
تحقیق کے دوران تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کیا گیا فرقہ وارانہ دعویٰ فرضی پایا۔
اس ویڈیو کی جانچ سے قبل ہم نے دعوے میں دی جانکاری کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں 'لائیو ہندوستان' کا 26 فروری 2025 کا ہندی نیوز آرٹیکل ملا۔
تفصیل اس طرح ہے: "یہ واقعہ امروہہ دیہات تھانہ علاقے کے گاؤں باگڑپور کلاں کا ہے۔ یہاں شمس الدین علی کا خاندان رہتا ہے۔ وہ گاؤں پیغمبر پور میں دکان چلاتے ہیں۔ پیر کی صبح وہ اپنی دکان پر چلے گئے تھے۔ گھر پر ان کی اہلیہ نغمہ، بیٹی ساریک اور بیٹا فاضل ملک موجود تھے۔
اسی گاؤں کے ہی اکبر علی کے بچوں سے شمس الدین کے بچوں کا کسی بات پر تنازعہ ہو گیا تھا۔ دیہاتیوں نے اس وقت معاملہ رفع دفع کر دیا تھا۔ الزام ہے کہ بعد میں اکبر اپنی اہلیہ کلثوم، بیٹی نشا اور بیٹے شاہ رخ خان کے ساتھ ہاتھوں میں لاٹھیاں اور ڈنڈے لے کر شمس الدین کے گھر میں گھس آیا۔ انہوں نے نغمہ، ساریک اور فاضل پر حملہ کر دیا اور انہیں بے رحمی سے لاٹھیوں سے پیٹا۔
متاثرہ خاندان کی شکایت پر انچارج انسپکٹر بالیندر کمار نے بتایا کہ چار ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ "
اس جانکاری کے بعد ہم نے امروہہ پولیس کے سوشل میڈیا چینلس پر تلاش جاری رکھی تو ہمیں 24 فروری 2025 کا ٹوئیٹ ملا،۔ اس ٹوئیٹ میں بتایا گیا ہیکہ 3 ملزمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ اور پولیس تھانے کی دی گئی جانکاری کی بنیاد پر یہ واضح ہوگیا کہ دو مسلم خاندانوں کے بیچ معمولی سی بات پر ہوئی مارپیٹ کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر وائرل کیا جارہا دعویٰ گمراہ کن ہے۔