Fact Check: کمبھ سے متعلق پرینکا گاندھی کی طرف منسوب فرضی اور پرانا بیان گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
کمبھ میلے کے دوران کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی کی طرف منسوب کردہ پرانا اور من گھڑت بیان دوبارہ وائرل کیا جارہا ہے

Claim :
پرینکا گاندھِی نے کہا حکومت پینے کے پانی کا انتظام کرنے کے بجائَے ڈھونگی سادھووں کے شاہی اشنان پر کروڑوں خرچ کررہی ہےFact :
کانگریس لیڈر کی طرف منسوب 2019 کا غیر متعلقہ فرضی بیان کمبھ میلے کے دوران گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
اترپردیش کے پریاگراج میں مہا کمبھ میلا جاری ہے۔ میلے کے چھٹویں دن یعنی ہفتہ کے روز 25 لاکھ شردھالووں نے دریائے گنگا کے تری وینی سنگم گھاٹوں پر اشنان کیا۔ اب تک 7 کروڑ سے زائد افراد میلہ میں آچکے ہیں۔ مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آج گنگا ندی میں ڈبکی لگائِی۔
دھرم سے متعلق لٹریچر کے ماہر اور معروف ادیب امیش تریپاٹھی نے ایکس پلیٹ فارم پر پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ اسکے مالک ایلون مسک کو میلے میں آنے کیلئے مدعو کیا گیا ہے۔ اس سے قبل، ایپل کے آنجہانی بانی اسٹیو جابس کی اہلیہ لارین پاویل نے بھِی مہا کمبھ میں حاضری دی۔ ان کا یہاں 10 روز رکنے کا منصوبہ تھا لیکن انہیں الرجی ہونے کی وجہ سے وہ تین دن کے اندر واپس اپنے ملک امریکہ لوٹ گئ۔
اس بیچ سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک پر ایک پوسٹ وائرل ہورہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہیکہ کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمان پرینکا گاندھی وڈرا نے مبینہ طور پر کمبھ میلے کے انعقاد کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کے مبینہ بیان کو سناتن دھرم پر نشانے کے طور دکھایا گیا ہے۔
ہندی زبان میں کیا گیا دعویٰ:" भारत को मूर्खी का देश बोलने वाली प्रियंकावाड्रा बोल रही है जहां सरकार लोगो के पीने के पानी पर नी बल्कि ढोंगी साधु पाखंडियों के शाही स्नान पर करोड़ खर्च कर रही है ऐसी मानसिकता वाली पार्टी कांग्रेस विदेशी मां के बच्चे कभी देश हित में बात करे ये असंभव"
ترجمہ: " بھارت کو احمقوں کا ملک کہنے والی پرینکا وڈرا کہہ رہی ہیں، کہ حکومت کو عوام کے لئے پینے کے پانی کے انتظام کی پرواہ نہیں اور ڈھونگی سادھو پاکھںڈیوں کے شاہی اشنان پر کروڑوں روپئے خرچ کر رہی ہے۔ ممکن نہیں کہ ایسی زہنیت والی کانگریس پارٹی کی غیر ملکی ماں کے بچے ملک کے مفاد میں کوئی بات کریں۔"
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں،
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی کے مبینہ بیان کو فرضی پایا۔
ہم نے سب سے پہلے مناسب کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں دسمبر 2024 کے ایک ٹوئِیٹ ملا جس میں پرینکا گاندھی کے مبینہ ٹوئیٹ کا اسکرین شاٹ شامل کرتے ہوئے ایسا ہی دعویٰ کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ یہ دعویٰ 13جنوری کو شروع ہونے والے کمبھ میلے سے پہلے وائرل ہوا تھا۔ اس ٹوئیٹ کے متن میں چانکیہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہیکہ "غیرملکی ماں کی کوکھ سے جنم لینے والی اولاد راشٹربھکت نہیں ہوسکتی۔"
اسکرین شاٹ میں دکھایا گیا یہ وائرل ٹوئیَٹ @PriyankagaINC نامی ایکس ہینڈل پرپوسٹ کیا گیا تھا۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ یہ ٹوئِیٹ فروری 2019 سے وائرل ہورہا ہے۔
جب ہم نے پرینکا گاندھی کا ٹوئیٹر اکاونٹ تلاش کیا تو معلوم ہوا کہ انکے آفیشئل ایکس ہینڈل کا یوزر نیم priyankagandhi@ ہے. تو پتہ چلا کہ وائرل ٹوئیٹ ایک فرضی ایکس ہینڈل سے کی گئی تھی۔ ایکس کی ٹیم نے بعد میں فرضی اکاونٹ بند کردیا۔
ہم نے جوائن ڈیٹ چیکر ٹول کی مدد سے پرینکا گاندھِی کے آفیشئیل اکاونٹ کے بارے میں تلاش کیا تو معلوم ہوا کہ انہوں نے ایکس پر اپنا اکاونٹ 10 فروری 2019 کو بنایا تھا جبکہ وائرل ٹوئیٹ 3 فروری 2019 کا ہے۔
کانگریس پارٹی کے ٹوئیٹر ہینڈل نے مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم پر پرینکا گاندھی کی آمد کا اعلان بھی کیا تھا۔
جانچ پڑتال میں واضح ہوگیا کہ پرینکا گاندھی کی طرف منسوب بیان 2019 کا ہے اور وائرل ٹوئیٹ اس وقت کیا گیا تھا جب انہوں نے ٹوئیٹر پر اپنا کھاتا بھی نہیں کھولا تھا۔ لہذا، کمبھ میلے سے متعلق کانگریس کی لوک سبھا رکن کا مبینہ بیان جھوٹا پایا گیا۔