Fact Check: ترکی کے شخص کا 'دودھ' سے نہانے کا پرانا ویڈیو بھارت میں گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
سوشل میڈیا پر چند صارفین 'دودھ' کے ٹب میں اتر کر ایک شخص کے نہانے کے ترکی کے ویڈیو کو کیرلہ کے مسلمان کی حرکت کے گمراہ کن بیانئے کے ساتھ وائرل کررہے ہیں
Claim :
کیرلہ کی ڈائیری میں مسلمان کا نہایا گیا دودھ ہندووں کو پلایا جارہا ہےFact :
یہ چار سال پرانا ویڈیو کیرلہ کا نہیں بلکہ ترکی کا ہے
سوشل میڈیا پر بے شمار ویڈیوز شئیر کئے جاتے ہیں۔ ان ویڈیوز میں اگر کسی ویڈیو میں کوئی غیرمناسب یا غلط کام دکھایا گیا ہو تو کچھ صارفین بغیرکسی تحقیق اور دلیل کے اس ویڈیو کو فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ شئیر کرتے ہیں اور اس ویڈیو کی خوب پذیرائی ہوتی ہے۔
ایسا ہی ایک ویڈیو ایکس پلیٹ فارم اور یوٹیوب پر بڑے پیمانے پر شئیر کیا جارہا ہے جس میں ایک دودھ کی ڈائیری میں ایک شخص کو دودھ کے ٹب میں لیٹ کر نہاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس پوسٹ کے ساتھ ہندی میں شامل دعوے میں کہا گیا ہیکہ 'کیرلہ کی ایک دودھ ڈائیری کا نظارہ دیکھئے۔ جہاں ایک ملا دودھ کے ٹب میں ننگا نہارہا ہے اور وہی دودھ پیک کرکحے بازار میں فروخت کیا جارہا ہے۔ سیکولر لوگوں کو کتنا بھی سمجھاو لیکن انہیں فضلہ، پیشاب اور تھوک کے چھڑکاو والا [حلال] کھانا ہی کھانا ہے۔'
केरल की एक दूध डेयरी (फैक्ट्री) का नजारा देखिए☝🏾👆
जहां एक मुल्ला दूध के टब में नंगा नहा रहा है और वही दूध पैक करके बाजार में बेचा जा रहा है☠️😡☠️
पर शेखूलरो को कितना भी समझाओ ..उनकों तो मल ,मूत्र, थूक के छिड़काव वाला (हलाल ) ही खाद्य पदार्थ खाना है..
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ اس ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہے۔
سب سے پہلے ہم نے ویڈیو میں دکھائے گئَے نظارے کے کلیدی الفاظ کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں این ڈی ٹی وی کا نومبر 2020 کا ایک نیوز آرٹیکل ملا۔ اس مضمون میں بتایا گیا ہیکہ ترکی کے حکام نے دودھ کے ٹب میں مزدور میں دودھ سے نہانے کا ویڈیو ٹک ٹاک پر وائرل ہونے کے بعد ڈائری پر تالا لگادیا۔
این ڈی ٹی وی نے ترکی کے معروف اخبار حریت ڈیلی نیوز کے حوالے سے خبر دی ہیکہ یہ ویڈیو کونیہ صوبے کی ایک ڈائیری پلانٹ کا ہے۔ ملزم کی شناخت امری سیار کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ پولیس نے ملزم اور ویڈیو کو شوٹ کرنے اور ٹک ٹاک پر اپلوڈ کرنے والے ساتھی مزدور اوگور ترگوت کو گرفتار کرلیا۔ ڈائری پلانٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملزم نے دودھ کے ٹب میں نہیں بلکہ پانی اور صفائی کے محلول کے ٹب میں ڈوب کر یہ ویڈیو بنایا تھا۔
وائرل کلپ کا بنا ایڈٹ کیا گیا ٹک ٹاک کا ویڈیو یہاں ملاحظہ کریں۔
پھر ہم نے امری سیار سے متعلق ترکی زبان میں نیوز آرٹیکل سرچ کئے۔ ٹی آر ٹی حابر کے مطابق، 21 اکتوبر 2021 کو عدالت نے دونوں ملزمین کو رہا کردیا۔ جس کے بعد امری سیارنے وزارت خزانہ کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے معاوضہ میں ایک لاکھ بیس ہزار لیرا کا مطالبہ کیا۔ عدالت نے امری کی تائید میں فیصلہ سنایا۔ تاہم، کونیہ کی عدالت نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ امری کو صرف ایک ہزار ڈیڑھ سو لیرا کا معاوضہ دیا جائے۔
گوگل سرچ کے دوران ہم نے پایا کہ ماضی میں دیگر اداروں نے بھی اس دعوے کا فیکٹ چیک کیا تھا۔ مذکورہ میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر یہ واضح ہوجاتا ہیکہ یہ چار سال پرانا ویڈیو کیرلہ کا نہیں ترکی کا ہے۔ تاہم، اسے فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ دوبارہ وائرل کیا جارہا ہے۔ لہذا یہ دعویٰ کہ حلال دودھ کے نام پر ایسا ناپاک دودھ کیرلہ کی عوام کو پلایا جارہا ہے گمراہ کن ہے۔