Fact Check: شریعت یا پنچایت کا حکم؟ جانئے اترپردیش کے 2018 کے وائرل ویڈیو کی سچائی
سوشل میڈیا پر پیڑ سے ٹنگی ایک خاتون کو بھرے مجمع میں مارے پیٹے جانے کا ویڈیو فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے۔
Claim :
شریعت میں زنا کی سزا سنگسار ہے لیکن یہ خاتون 'خوش قسمت' ہے، اسے صرف کوڑے مار جارہے ہیںFact :
وائرل ویڈیو کسی اسلامی ملک کا نہیں اترپردیش کا ہے۔ شادی شدہ خاتون کی بے وفائی پر پنچایت نے سزا سنائی
عموما کسی خاتون کو سرعام کوڑے مارکر سزا دئے جانے کے ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شئیر کئے جاتے ہیں۔ اس طرح کے ویڈیوس شئیر کرتے ہوئے بتایا جاتا ہیکہ مسلم ممالک بالخصوص افغانستان کی طالبان حکومت عورتوں کو شرعی قانون کے تحت سزا دے رہی ہے۔
ماضی میں داعش دہشت گرد تنظیم کی جانب سے مرد وخواتین کو ماورائے عدالت سزا دئے جانے کے بے شمار ویڈیو کلپ انٹرنیٹ پر گردش کررہے ہیں۔ ان دنوں ماورائے عدالت سزا کے تناظر میں ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہیکہ 'شرعی قانون کے تحت جس خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے اسے سزا دی جانی چاہئے کیوں یہ جنسی عمل کسی غیر مرد کے ساتھ انجام پایا ہے۔'
فرانسیسکو زاپی نامی X یوزر نے اسی قسم کی سزا کا ویڈیو شئیر کرتے ہوئَے لکھا کہ "شرعی قوانین کے تحت جس عورت کا ریپ ہوا اسے سزا دی جانی چاہئے کیوںکہ اس کا جنسی عمل اسکے شوہر کے ساتھ نہیں بلکہ کسی غیر مرد کے انجام پایا تھا۔ زیادہ تر مسلم ممالک جہاں شریعت نافذ ہے، اگرکوئی متاثرہ خاتون شکایت کرتی ہیکہ کسی نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے تو اسے سنگسار کیا جاتا ہے۔ اس ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون 'خوش قسمت' ہے کیوں کہ اسے صرف کوڑے مار جارہے ہیں۔"
انگریزی میں کیا گیا دعویٰ:
Under Sharia law, if a woman is raped, it’s considered sex outside of marriage, and she is to be punished.
In most Sharia countries, women are stoned do death if they report they were raped. So the one in the video got ‘lucky’ for only being flogged.
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ نتائج کی فہرست میں ہمیں دیگر پلیٹ فارمس پر کئے گئے اسی نوعیت کے دعووں کے ساتھ ساتھ ہمیں این ڈی ٹی وی اور انڈیا ٹوڈے کے انگریزی نیوز آرٹیکلس کے لنکس ملے
این ڈی ٹی وی کے مطابق، یہ واقعہ مارچ 2018 کو اترپردیش کے بلند شہر میں پیش آیا تھا۔ آرٹیکل میں وائرل ویڈیو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ گاوں کی ایک خاتون پر لوگوں کو شبہ تھا کہ وہ کسی غیر مرد سے ناجائز تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔ جب یہ معاملہ پنچایت کی نوٹس میں لایا گیا تو سرپنچ نے اس خاتون کو کوڑے مارنے کی سزا سنائی۔ جس کے بعد اس خاتون کے شوہر نے پہلے اسکے ہاتھ درخت کی شاخ سے باندھ دئے اور پھر سائیکل کی ہوا نکالی گئِ ٹیوب کی طرح نظر آنے والی چیز سے اسکی پٹائی شروع کردی۔ شوہر کی مسلسل مار پڑنے کی وجہ سے وہ خاتون ایک منٹ تک روتی بلکتی رہی لیکن کسی نے اس کی سزا نہیں رکوائی، بالآخر وہ بے ہوش ہوگئی۔ اس معاملے کی خبر جب پولیس کو ملی تو مقامی پولیس نے متاثرہ کے شوہر، سرپنچ اور اسکے بیٹَے کو گرفتار کرلیا اور مجمع میں موجود قریب 25 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
جبکہ انڈیا ٹوڈے نے 23 مارچ 2018 کی اپنی رپورٹ میں لکھا ہیکہ لونگہ گاوں کی پنچایت نے شادی شدہ خاتون کے کسی غیر مرد کے ساتھ بھاگ جانے کے معاملے کے منظر عام پر آنے کے بعد سزا سناتے ہوئے کہا کہ اس کا شوہر پہلے اپنی ملزمہ بیوی کو درخت سے باندھے اور بھرے مجمع میں اسکی پٹائی کرے۔
دی ہندو کے مطابق، یہ معاملہ 10 مارچ کو پیش آیا تھا، لیکن اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بارہ دن بعد پولیس حرکت میں آئی اور ملزمین کو گرفتار کیا۔
ان میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر یہ ثابت ہوتا ہیکہ یہ ویڈیو نہ تو کسی مسلم ملک کا ہے اور نہ ہی متاثرہ خاتون مسلم ہے جسے شرعی حدود کی وجہ سے سزا دی جارہی ہو بلکہ یہ 2018 کا اترپردیش کا ویڈیو ہے جس میں پنچایت کے حکم پر شوہر نے بے وفائی کرنے والی بیوی کو بھرے مجمع میں سزا دی۔ لہٰذا، وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ عوام کو گمراہ کرنے کیلئے شئیر کیا گیا ہے۔