فیکٹ چیک: مدھیہ پردیش میں مسلم بیوی کو جلانے کا چار سال پرانا ویڈیو حالیہ بتاکر کیا جارہا ہے وائرل
سوشل میڈیا پر مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں 2020 میں مسلم شوہر کے ہاتھوں بیوی کو جلاکر مارنے کا پرانہ ویڈیو حالیہ واقعہ بتاکر وائرل کیا جارہا ہے

Claim :
میرا عبدل ایسا نہیں ہے کا دعویٰ کرنے والے دیکھ لیں کس طرح وسیم نے ارپیتا کو جلاکر ماردیاFact :
یہ ویڈیو مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں پیش آنے والے 4 سال پرانے واقعہ کا ہے
گذشتہ سال اکتوبر میں مدھیہ پردیش کے جبل پور شہر میں مسلم لڑکا حسنین انصاری کی ہندو لڑکی انکیتا راٹھور سے شادی طئے ہونے پر کافی ہنگامہ آرائی مچی تھی۔ حتیٰ کہ حیدرآباد کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ نے ریاست کت وزیر اعلیٰ موہن یادو سے اپیل کی تھی کہ وہ اس شادی کو رکوائیں۔
ہندو تنظیموں کی جانب سے بڑھتے دباو کی وجہ سے شادی ملتوی ہوگئی اور پھر یہ معاملہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ چلا گیا۔ عدالت نے واضح کردیا کہ نوجوان جوڑے کو اپنی مرضی سے شادی کرنے سے کوئی چیز نہیں روک سکتی اور ساتھ ہی عدالت کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ شادی کے بعد ایک مہینے تک نئے شادی شدہ جوڑے کو سکیورَٹی فراہم کرے۔
اس درمیان اسپتال میں زیر علاج ایک خاتون کا ویڈیو شئیر کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارف 'بابا بنارس' نے دعویٰ کیا ہیکہ کھنڈوا کی ارپیتا جین نے قبول اسلام کے بعد محمد وسیم سے شادی کی لیکن اس نے اپنی بیوی کو جلا کرمارنے کی کوشش کی۔
دعویٰ:
Share for those Hindu girls who say my Abdul is different. She is Arpita Jain of Khandwa, she went against her parents and converted to Islam and became Begum Muskan Shah. Her husband Mohammad Wasim set her on fire because this lady used to upload her photos on Facebook.
ترجمہ: "یہ مسیج ان تمام ہندو لڑکیوں سے شئیر کریں جنہیں 'میرا عبدل مختلف ہے' کا اغماض ہے۔ کھنڈوا کی ارپیتا جین نے والدین کی مرضی کے خلاف جاکر اسلام قبول کیا اور بیگم مسکان شاہ بن گئیں۔ اوراس کے شوہر محمد وسیم نے اسے صرف اسلئے جلاکر مارنے کی کوشش کی کیونکہ وہ فیس بک پر اپنی تصاویر اپ لوڈ کرتی تھی۔"
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کے دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں،
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا۔
ہم نے اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے موزوں کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں یکم ستمبر 2020 کا 'اوپ انڈیا' کا ہندی مضمون ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ وسیم شاہ نے ارپیتا جین سے شادی کی اور اس کا نام مسکان رکھا۔ شادی کے بعد وسیم نے اپنی اہلیہ ارپیتا عرف مسکان کو صرف اس لیے جلا دیا کیونکہ وہ اپنی تصویر فیس بک پر شیئر کرتی تھی۔ مسکان کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ پولیس نے ملزم شوہر وسیم شاہ کو گرفتار کرلیا ہے اور اسے آج (یکم ستمبر 2020) عدالت میں پیش کیا گیا۔
پھر ہم نے گوگل ریورعس امیج سرچ ٹول کی مدد سے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس کو سرچ کیا تو ہمیں فیس بک پیچ 'کب ہوگا نیائے' وائرل ویڈیو ملا۔ یہ ویڈیو 3 ستمبر 2020 کو پوسٹ کیا گیا تھا۔ اور اس میں یہ بھی لکھا ہیکہ " مسلم شوہر وسیم نے اپنی بیوی ارپیتا عرف مسکان پر مٹی کا تیل چھڑک کر اسے آگ لگا دی۔"
ہم نے اپنی تحقیق جاری رکھی تو ہمیں کچھ نیوز آرٹیکلس ملے۔ معروف ہندی اخبار 'دینک بھاسکر' کے 4 سال پرانے آرٹیکل میں لکھا گیا تھا کہ " ارپیتا جین نے بتایا کہ انہوں نے وسیم کے ساتھ محبت کرکے شادی کی تھی۔ اس سے پہلے انہوں نے جین برادری کے ایک نوجوان کے ساتھ لو میریج کی تھی۔ اس سے طلاق کے بعد انہوں نے وسیم سے شادی کی۔ مسکان کا تعلق آدیواسی برادری سے ہے اور وہ چھتیس گڑھ کی رہنے والی ہیں۔ "
تحقیق جاری رکھنے پر ہم نحے 'پتریکا' کا ستمبر 2021 کا آرٹیکل ملا، جس میں بتایا گیا کہ کھنڈوا کی سال بھر پرانی خبر کو 'لو جہاد' کے نام سے سوشل میڈیا پر خبر پھیلائی گئی۔ پولیس نے اس خبر کی مذمت کی اور اتباہ دیا کہ پرانی خبر کو نئی بتاکر افواہ پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔
میڈیا رپورٹس کی روشنی میں یہ ثابت ہوگیا کہ وائرل ویڈیو میں بتائی گئی خبر درست ہے لیکن اسے حالیہ واقعہ کے طور پر بتاکر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لہذا وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔