فیکٹ چیک: عآپ لیڈر امانت اللہ خان کا 2023 کا احتجاج کا ویڈیو حالیہ مبینہ گرفتاری کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
عآپ لیڈر امانت اللہ خان کا اروند کیجری والی کی سی بی آئی جانچ کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے حراست میں لئے جانے کا ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے۔

Claim :
دہلی میں نومنتخبہ عآپ لیڈر امانت اللہ خان کو پولیس گرفتار کرکے گھسیٹ کر لے جارہی ہےFact :
یہ ویڈیو 2023 کے عآپ لیڈروں کے اجتجاج کا ہے جب امانت اللہ کو احتیاطی طور پر تحویل میں لیا گیا تھا
چند روز قبل، دہلی کی پولیس نے عام آدمی پارٹی (AAP) کے اوکھلہ حلقہ کے ایم ایل اے امانت اللہ خان سے اشتہاری مجرم کی گرفتاری میں پولیس کے کام کاج میں مبینہ طور پر رخنہ اندازی کے رکاوٹ ڈالنے کے معاملے میں دو گھنٹوں سے زیادہ پوچھ گچھ کی۔ خان پر الزام ہیکہ انہوں نے پولیس کو مبینہ اشتہاری مجرم شاویز خان کو گرفتار کرنے نہیں دیا۔
حالیہ دنوں میں دہلی کی عدالت کی جانب سے سے گرفتاری سے عبوری تحفظ ملنے کے بعد عادم آدمی پارٹی لیڈر اپنے وکلاء کے ہمراہ جامعہ نگر پولیس اسٹیشن پہنچے۔ عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ خان کی پوچھ گچھ کو ریکارڈ کرے۔
اس بیچ امات اللہ خان کا ایک ویڈیو خوب وائرل کیا جارہا ہے جس میں پولیس ملازم انہیں کھینچتے ہوئے لے جارہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ ہیکہ دہلی کی پولیس عام آدمی پارٹی کے نو منتخبہ ایم ایل اے کو گھسیٹ کر لے جارہی ہے اور ان کے تبصرے میں منفی پہلو ہایا جاتا ہے۔
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم اپنی جانچ پڑتال میں وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی پایا کیوں کہ وائرل ویڈیو 2023 کے عام آدمی پارٹی لیڈروں کے احتجاج کا ہے۔
ہم نے اپنی جانچ پڑتال کا آغاز موزوں کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ سے کیا۔ تاہم، ہمیں کوئی خاطرخواہ کامیابی نہیں ملی۔
پھر ہم نے ان ویڈ ٹول کی مدد سے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس اخذ کئے اور ایک کے بعد ایک کرکے ان فریمس کو گوگل ریورس امیج سرچ ٹول سے سرچ کیا تو ہمیں ایک ٹوئیٹ ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ ' اس پرانے ویڈیو کو شئیر کرنا بند کریں۔'
مزید سرچ کرنے پر ہمیں یہ وائرل ویڈیو خود امانت اللہ خان کے فیس بک پیج پر ملا۔ 16 اپریل 2023 کے اس پوسٹ میں وہ لکھتے ہیں۔ " جب جب ظلم کرے گا ظالم،، اقتدار کے دالانوں سے
چپہ چپہ گونج اٹھے گا انقلاب کے نعروں سے۔
دہلی کے مقبول وزیر اعلیٰ جناب @ArvindKejriwal جی کو CBI اور ED کے ذریعے ڈرانے کی ناکام کوشش کے خلاف احتجاج۔ ہم بی جے پی حکومت کی آمریت کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔"
اس جانکاری کی مدد سے ہم نے اپنی تلاش جاری رکھی تو اسی دن یعنی 16 اپریل یعنی اتوار کو خبررساں ایجنسی ANI کی ٹوئیٹ ملی جس میں بتایا گیا ہیکہ " عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے دہلی ایکسائز معاملے میں دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال سے سی بی آئی کی پوچھ تاچھ کے خلاف آج پنجاب کے امرتسر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔"
اس دن دہلی پولیس نے سی بی آئی ہیڈکوارٹر کے باہر پرامن احتجاج کرنے پر عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں کو گرفتار کیا۔ راگھو چڈھا، سنجے سنگھ، آتیشی، کیلاش گہلوت اور سوربھ بھاردواج سمیت عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں کو پولیس نے حراست میں انہیں نجف گڑھ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق،سی بی آئی نے اتوار کے روز دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے اکسائز پالیسی کیس میں تقریباً نو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ انہیں اس کیس میں بطور گواہ طلب کیا گیا تھا۔
"سی بی آئی نے مجھ سے کل 56 سوالات کیے۔ سب کچھ فرضی ہے۔ یہ کیس جعلی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے پاس ہمارے خلاف کچھ بھی نہیں ہے، ایک بھی ثبوت نہیں،" کیجریوال نے سی بی آئی ہیڈکوارٹر، جو دہلی کے لودھی روڈ کے قریب واقع ہے، سے گھر پہنچنے کے بعد صحافیوں کو بتایا
مذکورہ بالا رپورٹس اور ویڈیوز کی بنیاد پر یہ واضح ہوگیا کہ عآپ لیڈر امانت اللہ خان کو حالیہ دنوں میں گرفتار نہیں کیا گیا۔ وائرل ویڈیو دراصل سی بی آئی کی جانب سے اروند کیجری وال کی تفتیش کے موقع پر دہلی پولیس کی جانب سے انہیں تحویل میں لئے جانے کا قریب دو سال پرانا ویڈیو ہے جسے گمراہ کن دعوے کے ساتھ دوبارہ شئیر کیا جارہا ہے۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔