Fact Check:داعش کا پرانا ویڈیو سعودی میں پاکستانیوں کو ریپ کرنے پر سزائے موت دئے جانے کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
داعش کے ایک پرانے وائرل ویڈیو کوجھوٹے دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب میں نابالغ لڑکی سے زیادتی کے جرم میں پاکستانیوں کو سزائے موت دی گئی ہے
Claim :
سعودی عرب میں نابالغ لڑکی کی عصمت دری اور قتل پر حکومت نے سات پاکستانیوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاFact :
داعش کے سزائے موت دینے کے پرانے ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل کیا جا رہا ہے
حالیہ دنوں میں کولکاتہ میں آر جی کر اسپتال میں جونئیر ڈاکٹر کی عصمت ریزی اور بہیمانہ قتل کے بعد ملک بھر میں شدید غصہ کی لہر دیکھی جارہی ہے۔ ایسے میں سوشل میڈیا پر سعودی عرب میں عصمت دری کے مجرموں کے دی جانی والی سزائے موت کی طرح انڈیا میں بھی خاطیوں کو سزا دینے کے مطالبے کئے جارہے ہیں۔
سعودی عرب میں سزائے موت کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، سعودی عرب دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سر قلم کرکے سزائے موت دی جاتی ہے۔ پاکستان کے معروف اخبار Dawn کے مطابق رواں سال میں سعودی عرب میں 7 پاکستانی سمیت 100 افراد کو سزائے موت دی گئی ہے جن میں زیادہ تر منشیات سے متعلق کیسس میں مجرم پائے گئے۔
اس بیچ تلگو پوسٹ فیکٹ چیک کے واٹس ایپ ٹپ لائن پر ایک یوزر نے ہمیں تلگو میں وائرل دعوے کے ساتھ ایک ویڈیو بھیجا ہے اور اس کی حقیقت کا پتہ لگانے کی درخواست کی ہے۔
సౌదీ అరేబియాలో 7గురు పాకిస్థానీయులు ఒక పదహారేళ్ల అమ్మాయిని బలత్కారం చేసి చంపారు, అక్కడి ప్రభుత్వం వాళ్ళ తలలు నరికి ప్రజలందరికీ చూపించమని ఆదేశించడం జరిగింది🤘
ترجمہ: سعودی عرب میں 7 پاکستانیوں کی جانب سے 16 سالہ لڑکی پہلے عصمت دری اور پھر قتل کرنے پر وہاں کی حکومت نے ان کے سر کاٹ کر عوام کو دکھانے کا حکم جاری کیا۔
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم اپنی جانچ پڑتال کے دوران وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کو جھوٹا پایا۔
وائرل پوسٹ میں شامل ویڈیو کے ایک ایک فریم کا بغور مشاہدہ کرنے پر پتہ چلا کہ یہ ویڈیو سعودی عرب کا نہیں بلکہ داعش یعنی آئی ایس آئی ایس نامی دہشت گرد تنظیم کا ہے، کیونکہ اس ویڈیو میں ان کا کالے رنگ کا پرچم شامل ہے، عموما، آئی ایس آئی ایس اپنے ویڈیوز میں اپنے جھنڈے کا لوگو شامل کرتا ہے۔
سعودی عرب میں سزائے موت دئے جانے کا ایک منظر:
وائرل ویڈیو میں آئی ایس آئی ایس کے سزائے موت دئے جانے کا منظر۔
ہم نے ویڈیو سے حاصل کئے گئے کچھ کلیدی فریمس کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں افغانستان سے شائع ہونے والے اطلس پریس نامی فارسی نیوز ویب سائیٹ کے آرٹیکل کا لنک ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ آئی ایس آئی ایس نے کردی پیشمرگہ فورسز کی جاسوسی کرنے کے الزام میں 16 عراقی نوجوانوں کا سر قلم کرتے ہوئے اس کا ویڈیو جاری کیا ہے۔ عراق میں خودمختار کردستان علاقہ کی فوج کو پیشمرگہ فورسز کہا جاتا ہے۔
مزید تحقیق کرنے پر ہمیں 20 ستمبر 2016 کو خبر آن لائین فارسی نیوز ویب سائیٹ پر شائع کردہ ایک مضمون ملا جس میں بھی یہی کہا گیا ہیکہ کس طرح عراقی نوجوانوں کا بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ اس آرٹیکل میں مزید کہا گیا ہیکہ ویڈیو میں یوروپی شکل و صورت کے نظر آنے والے دو معصوم بچوں کو بھی دکھایا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ میں اس نکتہ کو اجاگر کیا گیا ہیکہ آئی ایس آئی ایس دہشت گرد تنظیم نے پہلی بار ویڈیو میں سرکاٹے جانے کے مناظر کو قریب سے دکھاکر لوگوں میں خوف ودہشت پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
ان میڈیا رپورٹس سے یہ واضح ہوجاتا ہیکہ یہ ویڈیو 2016 میں آئی ایس آئی آیس کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس میں عراقی کرد نوجوانوں کے بے رحمانہ قتل کو دکھایا گیا ہے۔ لہٰذا وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن اور فرضی ثابت ہوا۔