Fact Check: باپ اور بیٹی نے شادی کرلی، جانئے وائرل ویڈیو کی سچائی
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں ایک نوجوان لڑکی کو ایک ادھیڑ عمر کے شخص کے ساتھ شادی کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
Claim :
یہ کیسے ہوگیا، باپ اور بیٹی نے شادی کرلیFact :
وائرل ویڈیو میں دکھائی گئی شادی فرضی ہے۔ یہ ایک پریانک ویڈیو ہے
چند ہفتوں قبل اترپردیش کے ہاتھرس ضلع میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا تھا۔ ایک بھائی اور بہن آپس میں مبینہ طور پر ازدواجی رشتے میں منسلک ہوگئے کیوں کہ وہ سرکاری رفاہی اسکیم سے استفادہ کرنا چاہتے تھے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے نو بیاہتا جوڑوں کو 35 ہزار روپئے کی مالی اعانت دی جاتی ہے۔
شادی جیسے پاک رشتے کو بدنام کرنے والے بھائی بہن کی کرتوت ظاہر ہونے بعد حکام نے جانچ پڑتال کی تو پتہ چلا کہ سرکاری مالی امداد کی چاہ میں کئی شادی شدہ جوڑوں نے دوبارہ شادی کا ڈھونگ رچایا۔
اس بیچ، مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں دکھایا گیا ہیکہ ایک نوجوان لڑکی نے اپنے باپ سے بیاہ کرلیا ہے۔
فیس بک یوزر نے اس ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے لکھا: ये क्या हो रहा है
हमारे धर्म संस्कृति वाले देश में [ یہ کیا ہورہا ہے ہمارے دھرم اور سنسکرتی والے دیش میں۔]
اس ویڈیو میں ہم سندور بھری مانگ والی اور ویسٹرن لباس میں ملبوس ایک نوجوان لڑکی کو ایک ادھیڑ عمر کے شخص کے ساتھ مالا پہنے ہوئے سبز رنگ کے دروازے والے کمرے کی طرف بڑھتے دیکھ سکتے ہیں۔ اس بیچ، انہیں ایک شخص ٹوک کر پوچھتا ہے کیا انہوں نے شادی کرلی ہے تو لڑکی بتاتی ہیکہ "انہوں نے جلد بازی میں مندر میں شادی کرلی ہے اور بعد میں وہ سب گھر والوں کے ساتھ ملکر اپنی شادی انجام دیں گے۔" لڑکی یہ بھِ کہتی ہیکہ دولہا بنا شخص اس کا باپ ہے اور ان دونوں نے آپس میں شادی کرلی ہے۔"
وائرل پوسٹ کے لنک اور آرکائیو لنک کیلئے یہاں کلک کریں۔
وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں پایا کہ ایک اسکرپٹیڈ ویڈیو کو فرضی دعوے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے۔
اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس اخذ کئے تو ہمیں ایک فریم میں ڈسکلیمر ملا جس میں یہ تحریر شامل تھی کہ " یہ ویڈیو تفریحی مقاصد کیلئے بنایا گیا ہے۔" جس سے ثابت ہوا کہ یہ ایک اسکرپٹیڈ ویڈیو ہے اور اس دعوے میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
تحقیق کے دوران ہمیں نومبر کا اسی نوعیت کا ویڈیو ملا جس میں اسی قسم کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں 24سالہ خاتون کو 50 سالہ مرد کے ساتھ شادی شدہ جوڑے کے روپ میں دکھایا گیا تھا۔ اس ویڈیو کو سماج وادی پارٹی کے ورکر نے شئیر کیا تھا۔
مزید تحقیق کرنے پر ہمیں Royal Tiger نامی یوٹیوب چینل پر یہ ویڈیو ملا۔ اس چینل کے 'ہمارے بارے میں' سیکشن میں ہمیں انسٹاگرام کا لنک ملا جس کی بائیو میں لکھا تھا 'انکیتا کٹوریہ ۔۔ دہلی والی پریانکسٹر'۔ اس سے پتہ چلا کہ یہ ویڈیو حقیقی نہیں بلکہ پریانک ویڈیو تھا۔
اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ دونوں وائرل ویڈیوس کو ایک ہی جگہ شوٹ کیا گیا ہے۔
تحقیق سے واضح ہوگیا کہ وائرل پوسٹ میں باپ بیٹی کی شادی کا دعویٰ فرضی تھا۔ لہذا، وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ محض ایک پرینک تھا اور یہ حقیقی شادی نہیں تھی