Fact Check: عربی ثوب پہنے نوجوان کے لڑکیوں کا برقعہ اتارنے کا اسکرپٹیڈ ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
بھارت میں عربی روایتی لباس پہنے نوجوان کا لڑکیوں کا برقعہ اتارنے کا ویڈیو گمراہ کن اور فرضی دعوے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے۔
Claim :
'بیویوں' کا برقعہ اتارنے والے 'عربی' نے کہا میں تبدیلی مذہب کے بعد والا شیخ نہیں ہوںFact :
یہ شخص عربی نہیں برازیل کا غیر مسلم سوشل میڈیا انفلوئینسر ہے
بھارت میں حجاب کو لیکر گذشتہ چند برسوں سے سیاسی بازار گرم ہے۔ کئی ایک ریاستوں میں تعلیمی اداروں میں طلبا کے حجاب پر پابندی کے آرڈر جاری کئے گئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ممبئی کی چیمبور ٹرامبے ایجوکیشن سوسائٹی کی کالج نے طلبا کیلئے نیا ڈریس کوڈ لاگو کیا تھا جس کے بعد مسلم طالبات نے بابمے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت عالیہ میں کالج کی تائید میں فیصلہ دئے جانے کے بعد عرضی گذاروں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ عدالت عظمیٰ نے مسلم طالبات کی عرضی پر جزوی روک لگاتے ہوئے کالج کے انتظامیہ سے پوچھا کہ جنگ آزادی کے 75 سال بعد اس طرح کا سرکولر کیوں جاری کیا گیا۔
اس پس منظر میں سوشل میڈیا پر حجاب سے متعلق کئی ایک ویڈیوز شئیر کئے جاتے رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک اور ویڈیو وائرل کیا جارہا ہے۔ اس وائرل ویڈیو کے پوسٹ میں یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے حقیقی مسلمان اپنی بیوی اور بیٹیوں کو حجاب یا برقعہ نہیں پہناتے۔ ویڈیو میں ایک شخص عربوں کا روایتی ثوب پہنے دو برقعہ پوش لڑکیوں کے ساتھ داخل ہوتا ہے۔ اور پھر انہیں اپنا برقعہ اتارنے کیلئے کہتا ہے۔ برقعہ اتارنے کے بعد نیم برہنہ جم کیلئے موزوں لباس میں ملبوس نوجوان لڑکیوں کو دیکھ کر جم میں ورزش کرنے والے دیگر مرد وخواتین حیران ہوجاتے ہیں۔
دعویٰ: Sheikh was asked, why are you removing the hijab of your wives ? Sheikh replied- I am not a Convert, I am an Original Sheikh and This is My Personal Choice.
ترجمہ: "شیخ سے پوچھا گیا کہ آپ اپنی بیویوں کا حجاب کیوں اتار رہے ہیں؟ شیخ صاحب نے اس کے جواب میں کہا کہ میں پیدائشی مسلمان ہوں، میں اصل شیخ ہوں اور یہ میری مرضی ہے۔"
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ وائرل ویڈیو ایک اسکرپٹیڈ ویڈیو اور اس میں کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔
وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس کی مدد سے ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کرنے پر ہمیں فیس بک پر ویڈیو میں دکھائے گئے شخص سے ملتا جلتا ایک مختلف ویڈیو ملا۔
اس سوشل میڈیا یوزر کا ایک انسٹاگرام اکاونٹ بھی ہے جس میں اسے وائرل ویڈیو میں دکھائے گئے لباس میں ملبوس خواتین کے ساتھ سڑک پر چہل قدمی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس یوزر کے فیس بک اکاونٹ کے پرانے ریلس یعنی ویڈیوس کو سرچ کرنے پر ہمیں وائرل پوسٹ میں شامل ویڈیو ملا۔
ان حقائق کی بنیاد پر واضح ہوتا ہیکہ وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ من گھڑت ہے جو عوام کو گمراہ کرنے کیلئے شئِیر کیا جارہا ہے۔