Fact Check:ڈوبے ہوئے جہاز کی وائرل تصویر 2014 میں غائب ہوئے ملیشیائی ایئرلائنس کے جہاز کی ںہیں ہے
8 مارچ 2014 کو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے یہ جہاز 227 مسافر اور 12 جہاز کے عملے کے ارکان کے ساتھ غائب ہوگیا تھا۔
سوشل میڈیا پر گہرے پانی میں ڈوبے ایک ہوائی جہاز کی تصویر کافی وائرل ہورہی ہے۔ اس تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ جہاز 9 سال پہلے غائب ہونے والا ملایشیائی جہاز MH370 ہے۔ اس کے علاوہ یہ دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ جب جہاز لاپتہ ہوا تھا تب اس میں 239 مسافر سوار تھے تاہم اس میں اب کوئی انسانی ڈھانچہ نہیں ملا ہے۔
ملائیشیا ایئر لائنز کی فلائٹ MH370 ایک بین الاقوامی مسافر فلائٹ تھی،یہ 8 مارچ 2014 کو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتہ ہو گئی تھی۔ یہ جہاز 227 مسافر اور 12 جہاز کے عملے کے ارکان کے ساتھ غائب ہوگئی تھی۔ اس جہاز کو تلاش کرنے کے لیے مختلف ممالک کی جانب سے تلاشی مہم چلائی گئی تاہم اس جہاز کا پتہ نہیں چل پایا۔ حالانکہ اس جہاز کا بلیک باکس بھی دستیاب نہیں ہوا تھا۔
اب، ڈوبے ہوئے جہاز کو لے کر یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ‘‘9 سال قبل لاپتہ ہونے والا ملائیشیا کا طیارہ MH370 سمندر کے گہرائی میں بغیر انسانی ڈھانچوں کے ملا ہے۔ اس جہاز میں، 239 مسافر سوار تھے۔’’
https://www.facebook.com/groups/223171301114869/permalink/5906816406083635/
گزشتہ کچھ دنوں سے اس دعوے کے ساتھ یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔
فیکٹ چیک
گمشدہ ملائشیائی جہاز MH370 کو لے وائرل تصویر میں کیا گیا دعویٰ غلط ہے۔ اس تصویر میں دکھایا گیا جہاز لاک ہیڈ مارٹن L1011 ٹرائی اسٹار جہاز ہے جو بحر احمر (Red Sea)میں ڈوبا ہوا ہے۔
جب ہم نے تصویریں تلاش کرنے کے لیے گوگل ایمیج ریورس کی مدد لی تو ہمیں ایک انسٹاگرام اکاونٹ Deepbluedivecenter نامی اکاونٹ سے شیئر کیا گیا ایک ویڈیو ملا۔ یہ اردن میں واقع ایک ڈیپ بلیو ڈائیو سینٹر کا اکاؤنٹ ہے۔ یہ ویڈیو 7 اپریل 2023 کو ’ٹرائی اسٹار ایئرپلین ریک، ریڈ سی، عقبہ جے او‘ کے عنوان سے پوسٹ کیا گیا تھا۔
اس ویب سائٹ کے مطابق، جارڈن کے جنوبی ساحل پر واقع طلا بے ریسورٹ میں عقبہ اسکوبا ڈائیونگ سینٹر ہے۔
جب آگے اس بارے میں مزید تحقیق کی گئی تو ہمیں اس غرق شدہ جہاز کے بارے میں مزید مضامین ملے۔
اسکوبا ڈائیونگ ڈاٹ کام کے مطابق، لاک ہیڈ مارٹن L1011 ٹرائی اسٹار ہوائی جہازکو سال 2019 میں دانستہ ڈوبویا گیا تھا اور اب یہ ایک مصنوعی چٹان اور عالمی معیار کا غوطہ خوری کی جگہ بن گئی ہے۔ ملبہ تقریباً برقرار ہے اور تینوں انجن ابھی تک جہاز کے پروں، دُم کے پنکھوں، کاک پٹ سیٹ اور ٹوائلٹ پر لگے ہوئے ہیں۔ علاقے میں موجود غوطہ خوروں کو اس جہاز تک رسائی حاصل ہے۔
سی این این ٹریول کے مطابق، اس جہاز کی تصویر، امریکی انڈر واٹر فوٹوگرافر بریٹ ہویلزر نے کھینچی تھی۔
سب سے پہلے 1980 کی دہائی میں یہ رجسٹرڈ ہوا اور کئی ایئر لائنز بشمول رائل جارڈن، پرتگال ٹی اے پی ایئر، اور سویڈن کی نووایر وغیرہ کے لیے خدمات انجام دے رہا تھا، اسے 2000 کے اوائل میں ترک کر دیا گیا تھا۔ بحیرہ احمر کے ساحل کے قریب کنگ حسین انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر برسوں تک پارک کرنے اور بظاہر اسے بھلا دئیے جانے کے بعد، جہاز کو اردن کی خلیج عقبہ میں غرق کیا گیا جس کا مقصد غوطہ خوری اور مرجان کی ترقی کی حوصلہ افزائی اور اسے فروغ دینا تھا۔
یہاں دیکھیے وہ انسٹاگرام اکاؤنٹ جس میں فوٹوگرافر کی جانب سے سمندری دنیا کی پانی کے اندر کی تصاویر شیئر کی ہیں۔
بہرحال، وائرل کی جارہی پانی میں ڈوبے جہاز کی تصویر ملایشیائی ہوائی جہاز MH370 کی نہیں ہے بلکہ لاک ہیڈ مارٹن L1011 ٹرائی اسٹار کی ہے جسے غوطہ خوری کی حوصلہ افزائی کے لیے بحر احمد (Red Sea) میں غرق کیا گیا تھا۔
یہ دعویٰ غلط ہے۔