Fact Check: سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی صحت مند، موت کی افواہیں بے بنیاد
سوشل میڈیا صارفین نے بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سینئر لیڈر کی موت ہوگئی ہے۔
Claim :
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی اب نہیں رہےFact :
بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے اور فی الحال ان کی حالت مستحکم ہے
سوشل میڈیا پر ایک تصویر بڑے پیمانے پر شیئر کی جارہی ہے جس میں لال کرشن اڈوانی کی ایک تصویر کو پھول مالہ پہنایا گیا جس کا مطلب ہیکہ انکی موت ہوچکی ہے۔ کئی صارفین اپنے تعزیتی پیغامات کے ساتھ اس تصویر کو شیئر کر رہے ہیں۔
انٹرنیٹ صارفین، لال کرشن اڈوانی کی اس تصویر کو ہندی کیپشن کے ساتھ اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس پر عام کررہے ہیں "ब्रेकिंग न्यूज़ बीजेपी के वरिष्ठ नेता लालकृष्ण आडवाणी का निधन जन्म 8 नवंबर 1927
ترجمہ : "بریکنگ نیوز | 8 نومبر 1927 کو پیدا ہونے والے بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی اب نہیں رہے۔
نہ صرف سوشل میڈیا صارفین بلکہ تیلگو زبان کے ڈیجیٹل نیوز ادارہ ، ڈوہل ٹی وی نے اپنے یوٹیوب چینل پر لال کرشن اڈوانی کی موت کی خبر دیتے ہوئے ایک ویڈیو بھی اپ لوڈ کیا ہے۔ DTV NEWS/BJP పార్టీ భీష్మ పితా మహులు, మాజీ కేంద్ర హోంశాఖ మంత్రివర్యులు గౌరవ శ్రీ లాల్ కృష్ణ అద్వానీ” .
ترجمہ: "ڈی ٹی وی نیوز/ بی جے پی پارٹی کے سرکردہ لیڈر اور سابق مرکزی وزیر داخلہ جناب لال کرشن اڈوانی"۔
فیکٹ چیک:
تحقیق کے دوران ہم نے پایا کہ یہ دعویٰ فرضی ہے، لال کرشن اڈوانی کی صحت مستحکم ہے۔
جب ہم نے لال کرشن اڈوانی کی موت کے بارے میں کیورڈس کی مدد سے گوگل پر سرچ کیا تو ہمیں کسی نیوز پورٹل پر ایسی کوئی خبر نہیں ملی۔ یہاں تک کہ بی جے پی کے سوشل میڈیا ہینڈلز پربھی ایسی کسی اطلاع کو شئیر نہیں کیا گیا۔
گوگل سرچ کے دوران، ہمیں 7 جولائی، 2024 کو دکن ہیرالڈ پر شائع ایک مضمون ملا، جس کا عنوان تھا "مرکزی وزیر وی سومنا نے 'اڈوانی کو خراج عقیدت پیش کرنے' کی غلطی کے لئے معافی مانگی"۔اس مضمون میں یہ بھی لکھا گیا تھا۔
"بی جے پی-جے ڈی (ایس) کارکنوں کی جانب سے مرکزی وزیر اور ٹمکور ایم پی کو مبارکباد دینے کے لئے منعقدہ ایک تقریب کے دوران ایسی غلطی دیکھی گئی۔ ایسا لگتا ہیکہ مقامی بی جے پی کارکنوں کی جانکاری پر عمل کرتے ہوئَے سومنا نے پروگرام کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا اور دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔"
کچھ دیر بعد مرکزی وزیر کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے عوام سے معافی مانگی اور بنا رکے اجلاس سے چلے گئے۔ بنگلور رورل بی جے پی کے ایم پی ڈاکٹر سی این منجوناتھ بھی اڈوانی کی موت کے بارے میں جھوٹی خبروں کا شکار ہوگئے۔ کونیگل میں منعقدہ ایک اعزازی تقریب میں انہوں نے بی جے پی اور جے ڈی (ایس) کے سینکڑوں کارکنوں سے کہا کہ وہ اڈوانی کے گذرجانے پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کریں، اس تقریب میں سابق وزیرناگرجیا بھی شریک تھے۔ جب رکن پارلیمنٹ کس سچائی کا پتہ چلا کہ اڈوانی کی صحت ٹھیک ہے تو انہنوں نے سینئر بی جے پی لیڈر کی موت کے بارے میں جھوٹی خبروں کو سچ مان لینے کی اپنی غلطی پر افسوس کا اظہار کیا۔
4 جولائی، 2024 کو اکنامک ٹائمز نے یہ رپورٹ شائع کی تھی: "بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی کو جمعرات کو دہلی کے اپولو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔ 96 سالہ رہنما کو بدھ کوآل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) میں داخل کرایا گیا۔ اس سے قبل انہیں اسی اسپتال میں چند دنوں کے لئے اڈمیٹ کیا گیا تھا۔ اس وقت یورولوجی، کارڈیالوجی اور جیریاٹک میڈیسن کے ماہرین کی ایک ٹیم نے ایڈوانی کی جامع تشخیص کی تھی۔
ٹائمز آف انڈیا نے بھی ایک خبر شائع کی جس کا عنوان تھا "وزراء کی غلطی: لال کرشن اڈوانی کو مردہ قرار دیا گیا"
6 جولائی 2024 کو اے این آئی نے اپنے سوشل میڈیا پرلال کرشن اڈوانی کی تصویر کے ساتھ ایک پوسٹ شیئر کیا جس میں لکھا گیا تھا کہ "اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد، سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی کی صحت مستحکم ہے اور وہ گھر پر آرام کر رہے ہیں"۔
زی نیوز نے "لال کرشن اڈوانی" کے عنوان سے ایک خبر شائع کی : अफवाहों पर लगा विराम! लालकृष्ण आडवाणी की तबीयत को लेकर आया ये अपडेट”.۔
ترجمہ: "لال کرشن اڈوانی: افواہوں کو ختم کر دیا گیا! ایل کے اڈوانی کی صحت سے متلعق ہے یہ اپ ڈیٹ۔
لہٰذا اوپر بتائی گئی خبروں اور ہماری تحقیقات کی بنیاد پر بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی کی موت کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا ہے۔ انہیں اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے اور ان کی حالت مستحکم بتائی جارہی ہے۔