Fact Check: مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص پر حملہ کا ویڈیو این سی پی لیڈر جتیندر اوہاڈ کا نہیں
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیومیں دکھائے گئے پریشان کن منظرمیں ایک تقریب کے دوران مشتعل ہجوم نے ایک شخص پر حملہ کردیا۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ متاثرہ این سی پی ایم ایل اے جتیندر اوہاڈ ہیں
Claim :
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیومیں دکھائے گئے پریشان کن منظرمیں ایک تقریب کے دوران مشتعل ہجوم نے ایک شخص پر حملہ کردیا۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ متاثرہ این سی پی ایم ایل اے جتیندر اوہاڈ ہیںFact :
وائرل ویڈیو دو غیر متعلقہ واقعات کو جوڑ کر بنایا گیا ہے، دونوں واقعات اوہاڈ کے حالیہ تنازعہ سے کئی سال پہلے پیش آئے تھے
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم X، جسے پہلے ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا ، پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔اس ویڈیو میں دکھائے گئَے پریشان کن منظرمیں ایک تقریب کے دوران مشتعل ہجوم نے ایک شخص کی پٹائی کی۔ کئی سوشل میڈیا صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ متاثرہ NCP کے ایم ایل اے جتیندر اوہاڈ ہیں اورہندووں کے جذبات کو مجروح کرتے ہوئے توہین آمیز تبصرہ کرنے پران پر یہ حملہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ لارڈ رام گوشت خور تھے۔
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ غلط ہے۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہیکہ یہ ویڈیو جولائی 2015 میں، مہاراشٹر کے سانگلی میں شوٹ کیا گیا تھا۔ اس وقت کے اخباری رپورٹوں میں اوہاڈ کے پروگرام میں ہونے والی مارپیٹ اور لڑائی کا تذکرہ ملتا ہے، جو مبینہ طور پر معروف مصنف بابا صاحب پورندرے کے بارے میں ان کے تبصرے کی وجہ سے شروع ہوئی تھی۔
اسکے علاوہ یوٹیوب پر سرچ کی مدد سے، ہم جولائی 2015 میں انڈیا ٹوڈے کی طرف سے اپ لوڈ کیے گئے اسٹیج جھگڑے کی مکمل ویڈیو تلاش کرکے اس اکاؤنٹ کی تصدیق کرنے میں کامیاب ہوئے، جس میں نیوز رپورٹس میں پیش کردہ تفصیلات کی تصدیق کی گئی۔
تاہم، وائرل ویڈیو میں ایک اضافی کلپ شامل ہے جس میں اوہاڈ کو ایک گروپ کے ساتھ جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اور یہ حصہ 2015 کی مارپیٹ کا نہیں ہے۔ جب ہم نے ویڈیو کے اس سیگمنٹ کے اسکرین شاٹس کا گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں اوہاڈ کا یوٹیوب اکاؤنٹ کا لنک ملا جس میں انہوں نے اس واقعہ کے ویڈیو کو نومبر 2023 میں پوسٹ کیا تھا۔
لہٰذا، عوام کو گمراہ کرنے کے مقصد سے دوغیر متعلقہ واقعات کو جوڑ ویڈیو بنایا گیا اور اسے وائرل کیا گیا اور یہ واقعات اوہاڈ کے حالیہ تنازعہ سے کئی سال پہلے پیش آئے تھے۔