Fact Check: ٹوپی پہنے شخص کو حملہ آور بتانے والا ویڈیو ہندوستان کا نہیں، فرقہ وارانہ دعویٰ کے ساتھ کیا جارہا ہے شئیر
سوشل میڈیا پرایک ویڈیو گردش کر رہا ہے جس میں ٹوپی پہنے ایک شخص کو دوسرے شخص پر لوہے کی سلاخ سے حملہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ یہ ویڈیو اس دعوے اوربیانئے کے ساتھ کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے کہ وہ بھارت میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص پر حملہ کررہا ہے اور ہندوؤں کو قتل کرنا ان کا مقصد ہے اور ان کی مذہبی کتابیں انہیں ایسا کرنے کے لیے ابھارتی ہیں۔
سوشل میڈیا پرایک ویڈیو گردش کر رہا ہے جس میں ٹوپی پہنے ایک شخص کو دوسرے شخص پر لوہے کی سلاخ سے حملہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ یہ ویڈیو اس دعوے اوربیانئے کے ساتھ کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے کہ وہ بھارت میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص پر حملہ کررہا ہے اور ہندوؤں کو قتل کرنا ان کا مقصد ہے اور ان کی مذہبی کتابیں انہیں ایسا کرنے کے لیے ابھارتی ہیں۔
تلگو زبان میں اس دعوے کے ساتھ وائرل ہورہا پوسٹ:
“మీ పక్కనే తురకల ఉంటారు జాగ్రత్త. హిందువులను చంపడమే వారి అంతిమ లక్ష్యం.. వాళ్ళ మత గ్రంధం అలానే చెబుతుంది. వాళ్ళు చేస్తారు. మన హిందువుల ఐక్యత దరిద్రం చూడు ఎలా ఉంది కొట్టిన వాడిని ఎవడు పట్టించుకుంటలేరు కొట్టి దర్జా గా పొతుండ్ ”
ترجمہ: "اپنے پڑوسی مسلمانوں سے ہوشیاررہیں۔ ان کا مقصد ہندوؤں کو ہلاک کرنا ہے۔ ان کی مذہبی کتابیں انہیں اسی کی تعلیم دیتی ہیں اور وہ اس پر عمل آوری بھی کرتے ہیں۔ سوچنے والی بات ہے ہم ہندو کتنے متحد ہیں۔ کوئی بھی حملہ آور کے خلاف آواز نہیں اٹھا رہا ہے۔ ہندو شخص پر حملہ کرنے کے بعد وہ خوشی خوشی چلا جارہا ہے۔
https://www.facebook.com/100089322637244/videos/751512853127697
https://www.facebook.com/100074412602645/videos/1104342274289806
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ کہ یہ واقعہ ہندوستان میں پیش آیا ہے جھوٹا ہے۔ یہ واقعہ سری لنکا کا ہے جو2021 میں پیش آیا تھا۔
دعوے کی تحقیق کیلئے جب اس ویڈیو کا مشاہدہ کیا گیا تو ہم نے پایا کہ ویڈیو میں جو زبان سنائی دے رہی ہے وہ سنہالی زبان ہے، اور یہ سری لنکا کی زبان ہے۔ پھر ہم نے ویڈیو کے کچھ کلیدی فریمز لئے اور اس کا گوگل میں ریورس امیج سرچ کیا تو پتہ چلا کہ یہ ویڈیو فروری 2021 میں سنہالی زبان میں فیس بک پر پوسٹ کیا گیا تھا۔ اس پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ سری لنکا کے گلاہا علاقے میں پیش آیا ہے۔
https://www.facebook.com/DriveSafely1st/posts/785412689077403
Fact Crescendo Sri Lanka کی ٹیم نے اس ویڈیو کی جانچ کیلئے وسطی صوبے میں واقع متعلقہ پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا تومحکمہ کے او آئی سی روڈریگو نے تصدیق کی کہ یہ واقعہ ان کے تھانے کی حدود میں پیش آیا ہے، اورویڈیو میں نظرآنے والا مسلمان حملہ آور ذہنی معذور ہے۔
سری لنکا کی پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس واقعے کا کوئی مذہبی پہلو نہیں ہے اور حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔
پتہ چلا کہ یہ ویڈیو نہ صرف پرانا ہے بلکہ ہندوستان کا بھی نہیں ہے۔ یہ واقعہ 2021 میں سری لنکا میں پیش آیا تھا۔ ویڈیو میں نظر آنے والا حملہ آور ذہنی معذور شخص ہے اور یہ حمل کسی فرقہ وارانہ منافرت کی وجہ سے نہیں کیا گیا تھا۔ یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔