Fact Check:نوی ممبئی کی ہاوزنگ سوسائیٹی میں دیوالی کی سجاوٹ کے خلاف مسلمانوں نے کیوں اختیار کیا سخت موقف؟ جانئے سچائی
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں گمراہ کن دعویٰ کیا گیا ہیکہ نوی ممبئی کی ہاوزنگ سوسائیٹی کے مسلمانوں نے ہندو پڑوسیوں کو دیوالی کی سجاوٹ سے روکا۔
Claim :
نوی ممبئی کی ہاوزنگ سوسائیٹی میں دیوالی کی سجاوٹ پر مسلمانوں نے جتایا اعتراضFact :
پنچانند سوسائیٹی کے مسلمانوں نے تہواروں سے متعلق سوسائیٹی کے فیصلے کی پابندی پر دیا زور
بھارت بھر میں دیوالی کی خوشیاں منائی جارہی ہیں۔ لوگوں نے گھروں کو دئے سے سجایا ہے اور کھلے علاقوں میں پٹاخے جلارہے ہیں۔ اترپردیش کی سریو ندی کے کناروں پر 25 لاکھ سے زائد مٹی کے دئے روشن کئے گئے ہیں۔ گذشتہ سال 22 لاکھ دئے جلا کر ریکارڈ قائم کرنے پر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈس نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو سرٹی فکیٹ دکی تھی۔
دیوالی تہوار کے بیچ سوشل میڈیا پر ایک ویڈہو وائرل ہورہا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ شامل پوسٹ میں دعویٰ کیا جارہا ہیکہ ممبئی کے مسلمان ہندو خواتین کو دیوالی کے دئے جلانے پر اعتراض جتارے ہیں۔
Muslim community reportedly objected to Hindu women lighting Diwali light & Diyas in Navi Mumbai, Taloja phase 1 society.
MAN : "Lights won’t be put up in the society. I will see to it that no lights are installed here"
VICTIM HINDUS : "Will Building look more beautiful or not?"
MAN : "No means no"
In the video, a group of men can be seen thre@tening women for lighting the society with lamps.
ترجمہ: "نوی ممبئی، تلوجہ فیز 1 سوسائٹی میں مسلم برادری نے مبینہ طور پر ہندو خواتین کی جانب سے دیوالی کی روشنی کرنے اور دیا جلانے پر اعتراض جتایا۔
شخص: سوسائٹی میں کوئی دیا نہیں جلایا جائیگا۔ میں دیکھتا ہوں کہ کون یہاں دئے جلاتا ہے۔
متاثرہ ہندو: "روشنی جلانے سے کیا عمارت زیادہ خوبصورت نظر لگے گی یا نہیں؟"
شخص: "نہیں، ہرگز نہیں"
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چند مردوں نے خواتین کو سوسائٹی میں دئے جلانے کے خلاف دھمکی دی ہے۔"
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔
وائرل پوسٹ کے کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کرنے پر ہمیں کئی ایک معروف میڈیا اداروں کے آرٹیکلس ملے جن میں نوی ممبئی کی تلوجہ سوسائیٹی کے اس واقع کے بارے میں رپورٹنگ کی گئی ہے۔
فری پریس جرنل کے مطابق، نوی ممبئی کے تلوجہ سیکٹر 9 میں واقع پنچانند سوسائیٹی میں دو فرقوں کے بیچ دیوالی کی سجاوٹ کو لیکر نااتفاقی دیکھی گئی۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا وائرل ویڈیو میں ایک آدمی کو خاتون پر چلا کر یہ کہتے ہوئےسنا جاسکتا ہے "لائیٹ نہیں جلے گی، دیا نہیں جلے گا۔"
اس میں مزید بتایا گیا ہیکہ رواں سال جون میں عیدالاضحیٰ سے قبل سوسائیٹی کے ہندو مکینوں نے مسلمانوں کو احاطے میں جانور کی قربانی پر اعتراض جتایا تھا۔ اس کے بعد سوسائیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں مبینہ طور پر فیصلہ کیا گیا تھا مشترکہ زمین پر کسی بھی قسم کا تہوار یا ثقافتی پروگرام نہیں کیا جائیگا۔ مسلم برادری نے اس میٹنگ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے ہندو خواتین کو بتایا کہ جس طرح بقرعید کے موقع پر روک لگائی گئی تھی اسی طرح اب دیوالی پر بھی اس فیصلے کا اطلاق ہونا چاہئے۔ نتیجتا سوسائیٹی نے واضح کردیا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے سوسائیٹی کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جانا چاہئے اور دیوالی کی سجاوٹ سے گریز کیا جانا چاہئے۔
ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، وائرل ویڈیو پر منظرعام پر آنے کے بعد ممبئی کی پولیس نے دیوالی کی سجاوٹ معاملے پر خواتین کو مبینہ طور پر دھمکی دینے کے الزام میں سوسائیٹی کے چئیرمن کو تحویل میں لے لیا ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے بھارتیہ نیائے سنہیتا کے مختلف دفعات کے تحت چئیرمن کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کی روشنی میں واضح ہوجاتا ہیکہ نوی ممبئی کی ہاوزنگ سوسائیٹی کے رہائشی مسلمانوں نے ہندو خواتین کو جان بوجھ کر دیوالی کی سجاوٹ سے نہیں روکا۔ وائرل ویڈیو میں دکھائے گئے مسلمانوں نے تو محض بقرعید کے بعد تہواروں اور کلچرل پروگراموں سے متعلق سوسائیٹی کے فیصلے کی پابندی پر زور دیا تھا۔ لیکن اس ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے۔