Fact Check: وزیر اعظم اور کابینہ کی اعلی ٰ سطحی میٹنگ میں سنت پریمانند کی تقریر کو ملاحظہ کرنے کے ویڈیوز ترمیم شدہ
سوشل میڈیا پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی دو ویڈیوز وائرل ہورہے ہیں جن میں مودی کو کابینہ کے وزراء کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران سنت پریمانند کی تقریر ملاحظہ کرتے ہوئے دکھایا گیا
Claim :
سوشل میڈیا پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دو ویڈیوز وائرل ہورہے ہیں جن میں مودی کو کابینہ کے وزراء کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران سنت پریمانند کی تقریر ملاحظہ کرتے ہوئے دکھایا گیاFact :
دونوں ویڈیوزکے ساتھ تکنیکی طور پر چھیڑ چھاڑ کی گئی۔ ان ویڈیوز میں مودی اور ان کے کابینہ رفقا سنت پریمانند کی تقریر نہیں دیکھ رہے ہیں۔ اوریجنل ویڈیوز میں مودی کو اپنی کابینہ کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی قیادت کرتے ہوئے دکھایاگیا
یوٹیوب پر دو مختلف ویڈیوز بڑے پیمانے پر شئیر کئے جارہے ہیں جن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران بھارتی وزیر اعظم اپنے کابینہ کے وزراء کے ساتھ سنت پریمانند کی تقریر سن رہے ہیں۔ ان ویڈیوز میں ہم بھارتی وزیر اعظم کو حکام اور وزراء کے ساتھ ایک کمرے میں بیٹھےکو دیکھ سکتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ٹیلی ویژن دیکھ رہے ہیں جس پر سنت پریمانند کا ایک ویڈیو چل رہا ہے۔ وائرل ویڈیوز میں سے ایک کے بیک گراؤنڈ میں ایک گانا چل رہا ہے جبکہ دوسرے ویڈیو میں ہم سنت پریمانند کی تقریر سن سکتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وزیر اعظم مودی کے ساتھ وزراء تقریر سن رہے ہیں۔
ان میں سے ایک ویڈیو، جو دوسرے کے مقابلے میں نسبتا کم ٹائم والا ہے، میں مودی اور ان کی کابینہ کو ٹی وی دیکھتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس میں ISRO کے چیئرمین سومناتھ ٹی وی کے پاس کھڑے ہیں اور کچھ بتارہے ہیں۔ یہاں اس کا لنک ملاحظہ کریں.
ویڈیو 1:
ایک اور ویڈیو میں، جو نسبتا وقت کے لحاظ سے لمبا ہے، ہم پریمانند مہاراج کی تقریر کو غور سے سن سکتے ہیں، جسے مودی اور ان کی کابینہ پوری توجہ سے سنتے دکھائِی دے رہے ہیں۔ یہاں دعوے کے لنکس ہیں.
ویڈیو 2:
فیکٹ چیک:
ان ویڈیوز میں جو دعوے کئے گئے ہیں وہ جھوٹے ہیں۔ دونوں ویڈیوز میں ترمیم کرتے ہوئے ان میں سنت پریمانند کے مناظر کو اوریجنل ویڈیوز میں شامل کیا گیا ہے۔
ویڈیو 1:
جب اس ویڈیو کا باریک بینی سے مشاہدہ کیاگیا تو ہم نے دیکھا کہ اصل ویڈیو میں سنت پریمانند کے ویڈیو کو شامل کرنے کے عمل میں کچھ تکنیکی خامیاں ہیں۔
اس معاملے کی تحقیق کرتے ہوئے جب ہم نے اس ویڈیو سے نکالے گئے کلیدی فریمز کا گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں گگنیان مشن کی پیشرفت کے بارے میں وزیر اعظم مودی کی ایک اعلی سطحی میٹنگ کی صدارت کا 17 اکتوبر 2023 کو پوسٹ کردہ ایک ویڈیو ملا، جس کا ٹائیٹل اس طرح ہے۔ PM Modi chairs high-level meeting on the progress of Gaganyaan Mission | ISRO | S. Somanath
اس ویڈیو کے ڈیسکرپشن میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی نے بھارت کے گگن یان مشن کی پیشرفت کا جائزہ لینے اور بھارت کی خلائی تحقیق کی کوششوں کے مستقبل کی خاکہ سازی کے سلسلے میں ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں خلائی محکمہ نے گگن یان مشن کا ایک جامع جائزہ پیش کیا ، جس میں اب تک تیار کردہ مختلف ٹکنالوجیز جیسے ہیومن ریٹڈ لانچ وہیکلز اور سسٹم کوالیفکیشن وغیرہ شامل ہیں۔
ETGovernment.com کی جانب سے پوسٹ کردہ ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ خلائی محکمہ نے گگنیان مشن کا ایک جامع جائزہ پیش کیا، جس میں اب تک تیار کی گئی دیسی ٹکنالوجیاں بھی شامل ہیں۔خبررساں ادارہ ANI نیوز نے بھی اسی ویڈیو کو یوٹیوب پر پوسٹ کیا ہے، وزیر اعظم نے اہم اجلاس کی صدارت کی۔ جس کا عنوان ہے۔ India to have its space station by 2035, send a man to the moon by 2040!
اس ویڈیو کو PMO India نے بھی پوسٹ کیا تھا۔
ویڈیو -2
جب ہم نے دوسرے ویڈیو سے اخذ کردہ کلیدی فریمز کا گوگل ریورس امیج سرچ کیا، تو ہمیں پتہ چلا کہ اصل ویڈیو میں کابینی لیڈروں کو کچھ مہینے پہلے بالاسور میں ہونے والے اوڈیشہ ٹرین حادثے کے بارے میں صورتحال کا جائزہ اجلاس کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ ویڈیو 3 جون 2023 کو نریندر مودی کے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کی تفصیل میں کہا گیا ہے کہ مودی نے اوڈیشہ میں ٹرین حادثے کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے طلب کئے گئے ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ ویڈیو میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ مودی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اوڈیشہ جا رہے ہیں۔
اسے Zee News India نے بھی اوڈیشہ ٹرین حادثہ کے عنوان کے ساتھ بھی شیئر کیا: PM Narendra Modi Chairs High-Level Meeting To Review Balasore Train Accident
اس سے ثابت ہوا کہ وائرل ہونے والے ویڈیوز کے ساتھ تکنیکی طور پر چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی کابینہ کے وزراء ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران ٹی وی پر سنت پریمانند کی تقریرنہیں دیکھ رہے ہیں۔ دو مختلف ویڈیوز کا استعمال کرتے ہوئے اعلیِ سطحی اجلاس کو بدنیتی کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس لئے وائرل ویڈیوز میں کئے گئے دعوے فرضی ہیں۔