Fact Check: ’بریانی جہاد‘کہہ کر ہندوؤں کو متنبہ کرنے والی تصاویر غیر متعلقہ ہیں
کوئمبتور میں مسلمان دکداندار نامردی کی گولیوں کےساتھ بریانی سپلائی کررہے ہیں۔
Claim :
Muslim shopkeepers arrested for spiking biryani with impotency pillsFact :
False
سوشل میڈیا پر چند تصاویر کا مجموعہ اس دعوے کے ساتھ شیئر کیا جارہا ہے کہ کوئمبتور میں مسلمان دکداندار نامردی کی گولیوں کےساتھ بریانی سپلائی کررہے ہیں۔ علاوہ ازیں پولیس نے ان دکانداروں کو گرفتار کیا ہے جو کہ تصاویر میں نظر آرہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی یہ تصاویر پرانی اور غیر متعلقہ ہیں، اس طرح کا کوئی واقعہ کوئمبتور میں پیش نہیں آیا۔
سوشل میڈیا پر کئی یوزرس کی جانب سے ان تصاویر کے مجموعے کو شیئر کرتے ہوئےو ائرل کیا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چند مسلم دکانداروں کو اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ وہ ہندووں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے نامردی کی گولیوں کے ساتھ بریانی فراہم کرتے تھے۔
تلگو میں یہ دعویٰ کچھ اس طرح ہے: “*కోయంబత్తూరులో బిర్యానీలో గర్భనిరోధక మాత్రలు కలిపి హిందువులకు... ముస్లింలు బిర్యానీ సరఫరా చేస్తున్నారు. అమ్మిన ముస్లిం దుకాణదారులు అరెస్ట్, ఇక నుంచి హిందువులు గౌరవంగా పిల్లలు పుట్టకపోవడానికి కారణం ఏంటో అర్థమైందా?ముస్లిం షాపుల్లో బిర్యానీ తింటే ఎలాంటి ప్రభావం ఉంటుందో..*”
ترجمہ کرنے کے بعد یہ دعویٰ کچھ اس طرح کیا گیا ہے: کوئمبتور میں، مسلمان، ہندوؤں کو برتھ کنٹرول کی گولیوں سے لیس بریانی فروخت کررہے ہیں۔ فروخت کرنے والے مسلمان دکاندار گرفتار کرلیے گئے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اب سے ہندوؤں کے بچے کیوں نہیں ہوں گے اور مسلمانوں کی دکانوں پر بریانی کھانے کا اثر بھی جانیے۔‘
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ غلط ہے۔ غلط دعویٰ کے ساتھ گردش کررہی یہ غیر متعلقہ تصاویر ہیں۔
تصویر-1:
جب ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کا عمل کیا تو ہم نے پایا کہ یہ تصویر سب سے پہلے بجنور پولیس نے اس کے ٹوئٹر اکاونٹ پر 11 جولائی 2019 کو شیئر کیا تھا۔ تصویر میں پولیس غیر قانونی ہتھیار اسمگل کرنے والے 6 ملزمین کو گرفتار کی ہے۔
اس ٹوئٹ میں کیپشن کچھ اس طرح ہے: “थाना शेरकोट @bijnorpolice द्वारा मदरसे में अवैध शस्त्रों की तस्करी करते 06 अभियुक्तगण 01 पिस्टल, 04 तमंचे व भारी मात्रा में कारतूसों सहित गिरफ्तार। #uppolice @Uppolice @adgzonebareilly @digmoradabad @News18India
جب اسے ترجمہ کیا گیا تو یہ کچھ اس طرح ہے: ’ تھانہ شیر کوٹ @bijnorpolice کی جانب سے مدرسوں میں غیر قانونی ہتھیاروں کی اسمگلنگ کرتے ہوئے 06 ملزمین 01 پستول، 04 طمنچے اور بھاری مقدار میں کارتوسوں سمیت گرفتار۔ । #uppolice @Uppolice @adgzonebareilly @digmoradabad @News18India
تصویر-2:
دوسری تصویر پر جب گوگل ریورس امیج کا عمل کیا گیا تو ہم نے ڈیلی مرر سری لنکا کا مئی 2019 میں پبلش کیا گیا آرٹیکل پایا۔ اس کے مطابق دو افراد ایس ٹی ایف کی جانب سے سری لنکا میں گرفتار کیے گئے۔ اس آرٹیکل میں اس واقعہ کے ضمن میں مزید تصاویر بھی شائع کیے گئے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ تصویر سری لنکا کی ہے۔ اس تصویر کا دعوے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
تصویر-3:
جب ہم نے وائرل تصویر کو ریورس امیج کی مدد سے تلاش کیا تو ہم نے پایا کہ یہ تصویر جولائی 2016 میں یوٹیوب پر پبلش کی گئی ایک ویڈیو کا تھمبنیل ہے۔ اس چینل کا نام Videosmylive-Indian Style ہے۔ اس ویڈیو کا ٹائٹل ہے The title of the video is “Indian Muslim Festival DUM BIRYANI Preparation for 30 People & STREET FOOD”
سائبر کرائم پولیس نے فیک پوسٹ کو اسی دعوے کے ساتھ شیئر کرنے پر ٹوئٹر ہینڈلس کے خلاف مئی 2023 میں کیس درج کیا تھا۔ یہ پوسٹ کوئمبتور میں ’بریانی جہاد‘، اس کیپشن کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا۔
اس لیے وائرل دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی تصاویر پرانی اور ایک دوسرے سے غیر متعلق ہیں۔ دعویٰ جھوٹا ہے۔