Fact Check: بنگلورو کی جمعہ مسجد کا کنڑ نام حذف کرکے اسکی تصویر کی جارہی ہے وائرل
بنگلورو کی جمعہ مسجد کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر ایک جھوٹے دعوے کے ساتھ بڑے پیمانے پر شیئر کی جارہی ہے کہ عبادت گاہ کا نام کنڑ زبان میں نہیں لکھا گیا ہے۔
Claim :
وائرل تصویر میں کرناٹک کے بنگلورو کی جامع مسجد کے سائن بورڈ پر کنڑ زبان شامل نہ کئے جانے کا دعویٰFact :
وائرل تصویر میں جامع مسجد نہیں بلکہ جمعہ مسجد دکھائی جارہی ہے جس کا سائن بورڈ کنڑ زبان کی شمولیت کا اشارہ دیتا ہے
حالیہ دنوں میں کرناٹک کے بنگلورو میں کنڑ زبان کے حامی مظاہرین تشدد پر اتر آئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کردہ ویڈیوز میں ان مظاہرین کو کنڑ سائین بورڈس نہ ہونے پر کئی کمرشیل مراکز کے بورڈس پر کالک پوتتے اور دکانوں کے باہر توڑ پھوڑ کرتےہوئے دکھایا گیا ہے۔کنڑ زبان کے حامی مظاہرین نے ان تجارتی اداروں کے باہرنعرے بازی کرتے ہوئے محکمہ بلدیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ کاروباری اداروں کو حکم دے کہ وہ اپنے بزنس سائن بورڈس پر کنڑ زبان کو 60 فیصد جگہ دے۔
کنڑ پرچم کے علامتی پیلے اور سرخ رنگ کےاسکارف پہنے احتجاجیوں کے ایک گروپ کو بنگلورو کی سڑکوں پر کنڑ زبان میں سائن بورڈ لگانے کا مطالبہ کرتے اور ساتھ ہی انگریزی پوسٹر اور سائین بورڈس کو نقصان پہنچاتے ہوئے دیکھا گیا
اس تناظر میں ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک مسجد کی تصویر بڑے پیمانے پر شیئر کی جا رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں دکھائی گئِ بنگلورو کی جامع مسجد کے سائن بورڈ پر کنڑزبان غائب ہے
وائرل تصویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ "جامع مسجد، بنگلور، کرناٹک کے سائن بورڈ پراس کا نام #Kannada زبان میں نہیں لکھا گیا ہے۔ ہم بھِی دیکھیں گے کہ "ہماری زبان / ثقافت کو بچانے والے کنڑ جہدکار" اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں یا نہیں ... #Karnataka"
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ فرضی ہے۔ تصویر میں جامع مسجد نہیں بلکہ بنگلورو کی جمعہ مسجد دکھائی گئی ہے۔ اوراس پر کنڑ سائن بورڈ بھی لگا ہوا ہے۔ وائرل تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔
اس معاملے کی جانچ پڑتال کرنے کیلئَے جب ہم نے "Jamia Masjid in Bengaluru" کے کلیدی الفاظ کے ساتھ گوگل سرچ کیا تو کچھ ویڈیوز ہماری نظر سے گذرے جن میں بنگلورو کی جامع مسجد کو دکھایا گیا ہے۔ جامع مسجد وائرل تصویرمیں دکھائی گئی مسجد سے بالکل مختلف عمارت ہے۔
Flickr.com پردستیاب مسجد کی ایک تصویر وائرل تصویر سے میل کھاتی ہے، اس تصویر کی تفصیل میں لکھا گیا ہے کہ "جمعہ مسجد، بنگلور کی سب سے قدیم مسجد ہے جو ( 1790 کے آس پاس تعمیر شدہ)، پہلے سانگیان جامع مسجد کے نام سے جانی جاتی تھی۔ یہ مسجد اسکی خوبصورت فن تعمیر کی وجہ سے مشہور ہے۔ اینٹ اور مارٹر سے بنی مسجد کا بیرونی حصہ قابل دید ہے اور اسے ایک وسیع جالی اور پھلکاری سے سجایا گیا ہے۔
ستمبر 2018 میں فیس بک پر پوسٹ کردہ ایک ویڈیو میں مسجد کے باب الداخلے کو دکھایا گیا ہے جس میں کنڑا سائن بورڈ نظرآتا ہے۔
اس سلسلے میں مزید جانچ پڑتال کرنے پرہمیں یوٹیوب پر دسمبر 2022 کو پوسٹ کردہ ایک ویڈیو ملا جس کا عنوان تھا "Bangalore Jamiya Maszid |Jamia Masjid Bangalore|Kr market Jamiya maszid| Jamiya Maszid۔
اس ویڈیو میں ہم مسجد کے گیٹ پر لگے سائن بورڈ کو دیکھ سکتے ہیں جس میں مسجد کا نام تین زبانوں کنڑ، اردو اور انگریزی میں دکھایا گیا ہے۔
پھر ہم نے وائرل تصویر کا گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں کچھ ایسے مضامین ملے جن میں یہ تصویر شامل کی گئی ہے،جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ اس میں جامع مسجد نہیں بلکہ بنگلورو کی جمعہ مسجد دکھائی گئی ہے۔
electronic-city.in کے مطابق اس تصویر میں بنگلورو کے شیواجی نگر کے او پی ایچ روڈ پرواقع جمعہ مسجد کو دکھایا گیا ہے۔
اپنی تحقیق جاری رکھتے ہوئے ہم نے گوگل میاپس پرJumma Masjid کو سرچ کیا تو ہمیں میاپس لسٹنگ کے ساتھ ساتھ مسجد کی کچھ تصاویر ملیں جن میں اسکے سائین بورڈ پر کنڑ، اردو اور انگریزی زبانوں میں مسجد کا نام درج دیکھا جاسکتا ہے۔
لہٰذا وائرل تصویر میں جامع مسجد نہیں بلکہ بنگلورو کی جمعہ مسجد دکھائی گئی ہے۔ مسجد کے سائن بورڈ پر کنڑ زبان کی عدم موجودگی کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ دونوں مساجد کے نام کے بورڈس کنڑ زبان میں لکھے گئے ہیں ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وائرل تصویر میں ترمیم کرکے اسے شئیر کیا جارہا ہے۔