Fact Check: ’نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹر جوزف ہوپ نے نریندر مودی کی تعریف کرنے والا مضمون لکھا‘ ایسا دعویٰ کرنے والا وائرل پوسٹ غلط ہے
’’نریندر مودی کا بنیادی مقصد ہندوستان کو ایک بہتر ملک کے طور پر بلند کرنا ہے۔ اگر اس پر نظر نہ رکھی گئی تو ہندوستان مستقبل میں دنیا کا سب سے طاقتور ملک بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘‘
Claim :
ایک وائرل پوسٹ نیویارک ٹائمز کے چیف ایڈیٹر جوزف ہوپ سے منسوب سامنے آئی ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کی گئی ہے۔Fact :
نیویارک ٹائمز میں جوزف ہوپ نام کا کوئی ایڈیٹر نہیں ہے اور مضمون حقیقتاً جعلی ہے۔
ایک مضمون کو نیویارک ٹائمز کے چیف ایڈیٹر جوزف ہوپ سے منسوب کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا ہے۔ متعدد ایکس(سابقہ ٹوئٹڑ) اور فیس بک صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے معروف اخبار نے شائع کیا ہے۔
اس مضمون میں نریندر مودی کی تعریف کچھ اس طرح کی گئی ہے: ’’نریندر مودی کا بنیادی مقصد ہندوستان کو ایک بہتر ملک کے طور پر بلند کرنا ہے۔ اگر اس پر نظر نہ رکھی گئی تو ہندوستان مستقبل میں دنیا کا سب سے طاقتور ملک بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، روس اور جاپان جیسے ممالک کے لیے بھی یہ ایک سرپرائز ہوگا۔‘‘
سوشل میڈیا پر کی ورڈس ’Narendra Modi, Joseph Hope‘ کی مدد سے تلاش کرنے پر، فیس بک پر متعدد متعلقہ پوسٹس اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ٹویٹس سامنے آئے۔ حالانکہ، ہم نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی مذکورہ وائرل پوسٹ کی کوئی مثال تلاش کرنے میں ناکام رہے۔ ایڈیٹر کے نام کے بارے میں ہماری تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ جوزف کاہن، ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں، نہ کہ جوزف ہوپ، ایڈیٹر انچیف جیسا کہ پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے۔
مزید برآں، ہم نے دریافت کیا کہ یہ من گھڑت مضمون 2021 سے گردش کر رہا ہے۔ انڈیا ٹوڈے نے بھی اسی پوسٹ سے متعلق حقائق کی جانچ پڑتال کی اسٹوری شائع کی ہے۔ بوم لائیو، ایک حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ، نیویارک ٹائمز کی ڈائریکٹر آف کمیونیکیشن، نکول ٹیلر تک پہنچی، جنہوں نے وائرل پوسٹ کے جھوٹے ہونے کی تصدیق کی۔ واضح کیا گیا کہ اس وقت ایگزیکٹو ایڈیٹر ڈین باکیٹ تھے۔
اس وائرل پوسٹ پر لاجیکل انڈین نے بھی فیکٹ چیک کیا ہے۔ جنوری 2021 میں، نیویارک ٹائمز نے باضابطہ طور پر کہا کہ وائرل پوسٹ واقعتاً فرضی تھی۔ اس معلومات کی تصدیق ذیل میں فراہم کردہ ٹویٹ کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔
وائرل آرٹیکل میں موجود متعدد گرامر کی غلطیاں اور زبان کے تضادات اس کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں، کیونکہ وہ 'نیو یارک ٹائمز' کے مقرر کردہ ادارتی معیارات پر پورا نہیں اترتے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم نے جوزف ہوپ نامی ایک آزاد محقق کو بھی دریافت کیا، جو ایشیا ٹائمز کے ساتھ اپنے کام کے لیے پہچانے جاتے ہیں، تاہم ان کے نام سے وائرل پوسٹ سے مماثل کوئی مضمون دستیاب نہیں ہوا۔
آخر میں، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا یہ دعویٰ کہ نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹر انچیف جوزف ہوپ نے پی ایم مودی کی تعریف کرنے والا ایک مضمون لکھا ہے، بالکل غلط ہے۔نہ ہی جوزف ہوپ اور نہ ہی کسی اور نے ’نیویارک ٹائمز‘ میں ہندوستانی وزیراعظم کے بارے میں ایسا مضمون لکھا ہے۔ (لنک-https://www.nytco.com/company/people/)