Fact Check:کیا وشاکھاپٹنم میں صرف پورنمی کے بعد ہی سمندر کا پانی 400 میٹر پیچھے ہٹا؟ جانئے سچائی
سوشل میڈیا پر ایک وشاکھاپٹنم کے آر کے بیچ سے سمندری پانے ہٹنے کی تصویر شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ پورنمی یعنی پورنما بدر کے موقع پر سمندر کا پانی کافی پیچھے ہٹ جانے کا منظر دیکھنے میں آیا۔
Claim :
پورنمی کے بعد وشاکھاپٹنم کے آر کے بیچ پر سمندر کا پانی 400 میٹر پیچھے ہٹ گیاFact :
سمندر کا پانی پیچھے ہٹنے کا عمل پورنمی کیلئے خاص نہیں ہوتا
سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ چاند کی کشش ثقل سمندری لہروں پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ زمین، چاند، اور سورج کی قوت کشش کے سبب سمندری لہریں بنتی ہیں، جنہیں "مدوجزر" کہا جاتا ہے۔ پورنیما اور اماوس کے دوران سورج اور چاند ایک ہی خط میں ہونے کے سبب "اسپرنگ ٹائیڈ" ہوتا ہے، جس میں لہریں زیادہ بلند ہوتی ہیں۔ تاہم، مدوجزر روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے اور صرف پورنمی یا اماوس کے دن مخصوص نہیں ہوتا۔
اس بیچ سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک پر ایک وشاکھاپٹنم کے آر کے بیچ کی تصویر شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ "پورنمی [پورنیما، پونم یا بدرچاند] کے موقع پر سمندر کا پانی ساحل سے 400 میٹر تک اندر چلا گیا۔" [ పూర్ణమి తర్వాత 400 మీటర్లు వెనక్కి వెళ్లిన సముద్రం😳🙏: #Vizag #RKBeach #AndhraPradesh ]
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کا اسکرین شاٹ نیچے دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل پوسٹ میں پورنمی کے موقع پر سمندری پانی کے پیچھے ہٹنے کا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔
اگست کے مہینے میں پورنمی کے موقع پر سمندری پانی کے پیچھے ہٹنے کی تصویریں اور ویڈیوز وائرل ہوئے تھے۔ آر کے بیچ سیاحوں کی پسندیدہ تفریح گاہ ہے اسلئے ٹی وی اور ایک تلگو اخبار میں بھی اس کی خبر دی گئِ تھی۔
ہم نے اس معاملے جانچ پڑتال کیلئے گوگر سرچ کیا تو ہمیں دنیا بھر میں ایسے کچھ معروف ساحلوں کے بارے میں جانکاری ملی کہ وہاں بھی اس طرح کے قدرتی مظہر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
گوگل پر سرچ کرنے کے دوران ہمیں جنوری 2010 کا دی ہندو کا ایک آرٹیکل ملا جس میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانوگرافی کے انچارج سائینس داں وی ایس این مورتی کا بیان شامل کیا گیا ہیکہ "لو ٹائیڈ کے سبب پانی ساحل سے 4 کلومیٹر اندر تک چلا جاتا ہے، لیکن بعد میں یہ ایک اونچی لہر کے شکل میں ساحل سے ٹکراتا ہے۔"
اسی طرح ستمبر 2011 کا دی ہندو کا ایک اور مضمون ملا جس میں کیرلہ کے کولم ضلع کے ساحلی علاقہ میں ایک رات سمندر کا پانی 50 میٹر اندر چلے جانے پر مقامی باشندوں میں خوف وہراس کا ماحول دیکھا گیا۔ کیوںکہ 26 دسمبر 2024 میں سونامی کے ٹکرانے سے پہلے بھی ایسا ہی منظر دیکھا گیا تھا۔
بعد میں ماہر ماحولیات زین الدین پتاژی نے بتایا کہ اسی طرح کا قدری مظہر 2002 اور 2005 میں کوژی کوڈ، تھریسور اور کولم میں دیکھا گیا تھا۔ انہوں نے مقامی افراد کو یقین دلایا کہ یہ ایک قدرتی مظہر ہے جو کرہ ارض کے پھیلاو کے سبب سمندری سطح میں پھیلنے کے سبب واضح ہوتا ہے۔
اڑیسہ کے چنڈی پور بیچ پربھی سمندر کا پانی غائب ہوجاتا ہے اور لوگ ساحل سے سمندر میں قریب 5 کلومیٹر اندر تک چہل قدمی کرنے لگتے ہیں۔ اور مدوجزر کی یہ آنکھ مچولی کا کھیل روزانہ دو مرتبہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ مدوجزر کے قدرتی عمل کی ایک بہترین مثال ہے۔
اسی طرح، کینیڈا کے بے آف فنڈی میں سمندر کا پانی دن میں دو مرتبہ پیچھے جاتا اور پھر ایک بڑی لہر کی شکل میں ساحل سے ٹکراتا ہے۔ اس ساحل پر دنیا میں سب سے اونچی لہریں دیکھنے کو ملتی ہیں۔
سائنس کے مطابق، سمندری لہریں ایک چکر کے تحت بنتی ہیں، جو تقریباً 6 گھنٹے کے وقفے سے اونچائی سے نچلی سطح پر جاتی ہیں۔ پارکس کینیڈا کی ویب سائٹ کے مطابق، بے آف فنڈی میں ایک مکمل مدوجزر کا چکر 12 گھنٹے 25 منٹ پر مبنی ہے۔
لہذا، یہ دعویٰ کہ سمندر کا پانی صرف پورنمی یا پورنما کے بعد پیچھے ہٹتا ہے، گمراہ کن ہے۔ مدوجزر ایک روزمرہ کا فطری عمل ہے، جو چاند کی مخصوص حالتوں سے محدود نہیں ہے۔ اگر آپ کبھی کسی ساحل پر اس طرح کا قدرتی مظہر دیکھیں تو اس سے محظوظ ہوں تاہم یہ بھی خیال رکھیں کہ جو پانی اندر گیا تھا وہ کچھ دیر بعد زور دار اور اونچی لہروں کی شکل میں واپس ساحل سے ٹکرائے گا۔