Fact Check: دہلی میں احتجاج کے دوران کسانوں کے ٹریکٹر سے پولیس افسر کو کچل دینے کے گمراہ کن دعوے کا ویڈیو وائرل
وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ دہلی میں جاری احتجاج کے دوران برہم کسان ایک پولیس افسر پر اپنا ٹریکٹر چڑھاکر اسے کچل رہے ہیں
Claim :
وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ دہلی میں جاری احتجاج کے دوران برہم کسان ایک پولیس افسر پر اپنا ٹریکٹر چڑھاکر اسے کچل رہے ہیںFact :
یہ حالیہ ویڈیو نہیں ہے، اس میں اگست 2023 میں پنجاب کے سنگرور میں پیش آنے والے ایک واقعہ کو دکھایا گیا ہے
دہلی کی سرحدوں کے قریب تعینات پولیس فورس کی بھاری نفری کی جانب سے قومی راجدھانی میں داخل ہونے سے روک دینے پر کسان طبقہ شمبھو بارڈر پر احتجاج کر رہا ہے۔ ہریانہ کی پولیس کسانوں کو ریاست میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے ان پر آنسو گیس کے گولے گرانے کے لئے ڈرون کا استعمال کر رہی ہے۔ اس بیچ کسانوں کی ہریانہ پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور انہوں نے قومی راجدھانی میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے بنائَے گئَے بیاری کیڈس توڑکر آگے بڑھنے کی کوشش کی۔ پولیس کی جانب سے شدید مزاحمت کے بعد کسانوں نے ایک دن کیلئے اپنا احتجاج ختم کر دیا۔
اس ضمن میں، کسانوں کے احتجاج کے کئی پرانے ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر دوبارہ سامنے آ رہے ہیں اور ان سے متعلق جھوٹے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کر رہا ہے جس میں ایک پولیس افسر کو مظاہرین کی طرف سے چلائے جانے والے ٹریکٹر سے روند دیا گیا اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو 2024 میں ہونے والے حالیہ احتجاج کا ہے۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے لکھا ہے کہ 'حقیقی کسان کبھی پولیس یا کسی دوسرے انسان کو ہلاک نہیں کرتے۔ نام نہاد کسانوں نے پولیس کو ٹریکٹر سے کچل دیا۔ یہ خالصتانی دہشت گرد ہیں جو کسان کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں۔ @HMOIndia برائے مہربانی ان غداروں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ واقعہ کسانوں کے جاری احتجاج میں پیش آیا ہے۔#FarmersProtest2024 #FarmersProtest #KisanAndolan”
صارفین کا کہنا ہیکہ یہ واقعہ دہلی میں جاری کسانوں کے تازہ احتجاج کے دوران پیش آیا ہے۔
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو 2024 میں کئے گئے کسانوں کے احتجاج کا نہیں ہے۔
اس معاملے کی تحقیق کیلئے ہم نے اس وائرل ویڈیو کے چند اہم فریمس نکالے اور ان کلیدی فریم کا گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو پتہ چلا کہ اس ویڈیو میں اگست 2023 میں سنگرور میں پیش آنے والے ایک واقعہ کو دکھایا گیا ہے۔
پربھات خبر ڈاٹ کام نامِ نیوز ویب سائیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، کسانوں نے 22 اگست، 2023 کو چندی گڑھ میں سیلاب سے فصلوں کو ہونے والے نقصان کے معاوضے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک روزہ مظاہرہ کیا تھا۔ لیکن مظاہرہ سے پہلے ہی سنگرور ضلع کے لونگوال میں کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔
ٹربیون انڈِیا ڈاٹ کام کے مطابق، کسانوں نے چندی گڑھ میں مجوزہ مظاہرے سے ایک دن پہلے احتجاج کیا تھا، جس میں کسان مزدور سنگھرش کمیٹی، بھارتی کسان یونین (کرانتی کاری)، بی کے یو (ایکتا آزادی)، آزاد کسان کمیٹی، دوآبا، بی کے یو (بہرامکے) اور بھومی بچاؤ موہیم سمیت 16 کسان تنظیموں نے حصہ لیا اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے معاوضہ کا مطالبہ کیا۔
جب کسانوں نے سنگرور- برنالا قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمد ورفت روکنے کی کوشش کی تو پولیس نے ان کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ جس کے نتیجے میں کسانوں نے ٹریکٹر ٹرالیوں اور بسوں کا استعمال کرتے ہوئے رکاوٹوں کو عبور کرنے کی پرزور کوشش کی۔ اس واقعے کے دوران ایک پولیس انسپکٹر ٹریکٹر ٹرالی کے نیچے آتے آتے بچ تو گیا تاہم اس حادثے میں وہ شدید زخمی ہوگیا۔
سنگرور پولیس نے 21 اگست 2023 کو وائرل ویڈیو کا ایک طویل ورژن بھی ٹوئٹ کیا تھا، جس کے کیپشن میں لکھا تھا: "آج لونگوال میں ایک احتجاجی کی افسوسناک موت ہوئی، یہ واضح کیا جاتا ہے کہ عینی شاہدین اور ویڈیوز کے مطابق متوفی کو مظاہرین نے تیز رفتار ٹریکٹر ٹرالی سے کچل دیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس انسپکٹر بھی شدید زخمی ہو گیا تھا۔ متاثرہ خاندان سے ہم تعزیت کرتے ہیں"
لہٰذا وائرل ویڈیو پرانا ہے اور اس میں پنجاب کے سنگرور میں پیش آنے والے ایک واقعہ کو دکھایا گیا ہے اور اس کا دہلیں میں جاری کسانوں کے احتجاج سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔