Fact Check: بنگلہ دیش کا طلاق کا ویڈیو حیدرآبادی لڑکیوں کی عربوں سے شادی کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں حیدرآباد کی لڑکیوں کی امیر عرب شِیخوں سے شادی کا دعویٰ جھوٹا ہے، دراصل یہ بنگلہ دیش کی خاتون کا طلاق کا ویڈیو ہے
Claim :
حیدرآباد میں کمسن لڑکیوں کو امیرعربوں کے ہاتھوں شادی کے نام پر فروخت کیا جارہا ہےFact :
بنگلہ دیش کے طلاق کا ویڈیو فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے
ایسا سمجھا جارہا تھا کہ شہر حیدرآباد میں اب غریب مسکین لڑکیوں کی امیر عربوں سے شادی کا سلسلہ رک گیا ہے، تاہم، حالیہ دنوں میں اکنامک ٹائمس میں چھپی ایک رپورٹ میں حیران کن بات سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ یہ کوئی نئی بات نہیں کہ پرانے شہر میں کئی نوجوان لڑکیوں کی خلیجی ممالک کے دولت مند عرب شیخوں سے شادی کردی جاتی ہے۔ چونکہ زمانہ بدل گیا ہے اسلئے ان شادیوں کو طریقہ کار بھی بدل چکا ہے۔
پہلے غیرمعروف ہوٹلوں اور شادی خانوں میں غریب نوجوان لڑکیوں کی بوڑھے عربوں سے شادیاں ہوتی تھیں لیکن آج یہ سب واٹس ایپ اور دیگر ڈجیٹل پلیٹ فارموں پر انجام دیا جانے لگا ہے۔
ایسے میں سوشل میڈیا بالخصوص ایکس پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حیدرآباد کی پرانی شہر میں نوجوان لڑکیوں کو شادی کے نام پر دولت مند عرب افراد کو بیچ دیا جاتا ہے۔ اس ویڈیو میں ایک دفتر میں برقعہ پوش لڑکی کو ایک قاضی کی طرح نظر آنے والے ایک شخص کے کہنے پر کسی فارم پر روتے ہوئے دستخط کرتے اور پھر ایک آدمی کو کسی خاتون کو موٹی رقم دیتے ہوئے دکھا کر ہندی زبان میں دعویِٰ کیا گیا ہیکہ "پرانے شہر حیدرآباد میں کم عمر لڑکیوں کا امیر عربوں کو مہر کی رقم کے عوض بیاہ کردیا جاتا ہے۔"
ہندی میں دعویٰ کا متن یہاں پڑھیں:
#Hyderabad के पुराने शहर में एक आम समस्या है,
–कि छोटी लड़कियों को अमीर अरबों को बेचा जाता है।
–यह रकम 'मेहर', 'वाजेदा', यानी उनकी 'योनि' के इस्तेमाल के लिए मजदूरी, सीधे शब्दों में कहे तो इज्जत का सौदा किया जाता है।
–और उन्हें निकाह में धकेल दिया जाता है।
دعوے کا لنک یہاں اور آرکائیو کا لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ کی جانچ پڑتال کے دوران اسے گمراہ کن پایا۔
جب ہم نے وائرل ویڈیو کو فریم بہ فریم دیکھا، تو معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو نہ تو کسی شادی کی تقریب کا ہے اور نہ ہی اس کا حیدرآباد یا بھارت سے کوئی تعلق ہے۔ ویڈیو میں نہ ہی کوئی دولہا نظر آتا ہے اور نہ ہی دلہن۔ اس کے بجائے، یہ جگہ کسی دفتر جیسی لگ رہی ہے۔
ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک دوسری خاتون کو ایک کرنسی کے بنڈل دیے جا رہے ہیں، اور نوٹ کو غور سے دیکھنے پر یہ 500 ٹکہ کے نوٹ معلوم ہوتے ہیں۔
اسکے بعد، اصل ویڈیو کا پتہ لگانے کے لئے ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کا استعمال کیا اور ہمیں یہ ویڈیو Kazi Office Cumilla نامی یوٹیوب چینل پر ملا۔ یہ چینل خود کو بنگلہ دیش میں پہلا جدید قاضی دفتر بتاتا ہے جہاں طلاق جیسے مسائیل حل کئے جاتے ہیں۔ اس ڈیورس لائیر کا ایک آفیشل فیس بک پیج بھی موجود ہے۔
حقیقی ویڈیو یہاں ملاحظہ کریں۔
اس ویڈیو کے ڈسکرپشن میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کے قاضی کے دفتر میں طلاق لینے آئی ایک شادی شدہ لڑکی کو طلاق کی کارروائی کے بارے میں واضح طور پر سمجھادیا گیا۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ لڑکی کو نکاح کے وقت ملنے والا مہر، یعنی مہر معجل، اسکے کسی رشتہ دار کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
ہماری تحقیق کے مطابق، یہ ویڈیو بنگلہ دیش کے طلاق کی کارروائی کا ہے، جسے حیدرآباد میں نوجوان مسلم لڑکیوں کی دولت مند عرب شیخوں سے شادی کے غلط دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ لہذا، یہ دعویٰ جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔