Fact Check: آسمان میں طیارے کے بازو پر لٹکتا سانپ - حقیقت یا فریب؟
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں دعویٰ کیا جارہا ہیکہ انڈیگو کی فلائٹ کی وینگ پر سانپ کو لٹکتا ہوا پایا گیا
Claim :
انڈیگو فلائٹ کی وینگ سے سانپ لٹکتا ہوا پایا گیاFact :
فلائٹ کی ونگ سے لٹکتے سانپ کا ڈجیٹل طور پر تیارہ کردہ ویڈیو وائرل
رواں سال جنوری میں بنگ کاک سے پھوکیٹ جانے والے ائیرایشیا تھائی لینڈ طیارہ کے اوور ہیڈ لگیج کیبن میں سانپ کے نظر آنے کا ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ اس ویڈیو میں فلائیٹ اٹین ڈینٹ کو پانی کی بوتل میں سانپ کو قید کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
اسی ضمن میں سوشل میڈیا پر ایک ایسا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک چھوٹے سے سانپ کو 30,000 فٹ کی بلندی پر ایک طیارے کے بازو پر لٹکتا ہوا دکھایا گیا ہے۔ یہ ویڈیو بڑے پیمانے پر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر بغیر مختلف متن کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہے۔
انسٹاگرام یوزر نے اس ویڈو کو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ " انڈیگو فلائٹ ونگ میں سانپ لٹکا ہوا پایا گیا، مسافر دنگ رہ گئے " اس پوسٹ میں شامل متن کے آخر میں صارف نے یہ بھی لکھا کہ یہ پوسٹ فرضی ہے۔ [ دعوی 1، دعوی 2، دعوی 3 ]
Snake spotted hanging on indigo flight wing mid-air, passengers stunned
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم اپنی جانچ پڑتال کے دوران کسی ٹھوس نتیجے پر نہیں پہنچی تاہم، تحقیق کی بنیاد پر یہ واضح ہوجاتا ہیکہ فلائیٹ کے ویڈیو کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔
اس وائرل ویڈیو کی تحقیق کے دوران ہمیں معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو ڈیجیٹل طور پر ترمیم شدہ ہے۔ ہمیں وائرل ویڈیو میں دکھائے گئے فلائیٹ کے ونگ سے ملتی جلتی ایک تصویر شٹر اسٹاک ویب سائیٹ پر ملی۔ اس بات کے کئی ثبوت ملے ہیں۔ سب سے پہلی بات تو یہ کہ سانپ کی پوزیشن اور اس کے گرد کا ماحول قدرتی نہیں لگتا۔ اس کے علاوہ، سانپ کی حرکت بھی قدرتی نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہیکہ اسے مصنوعی طور پر ایڈٹ کیا گیا ہے۔
جب کوئی پرواز اپنی متعینہ بلندی پر پہنچ جاتی ہے تو وہاں کے سرد ماحول میں اس قسم کے چھوٹے رینگنے والے جانور کا زندہ رہنا ناممکن ہے۔ سانپ ایک سرد خون والا جانور ہے اور اسے زندہ رہنے کے لیے ایک خاص درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اتنی بلندی پر درجہ حرارت منفی میں چلا جاتا ہے جس میں سانپ کا زندہ رہنا ناممکن ہے۔ سرد ماحول کے علاوہ، اتنی بلندی پر آکسیجن کا فقدان اور قریب 900 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے والے ہوائِی جہاز اور اطراف کی تیزوتند ہوائیں سانپ کے نیچے گرجانے کا سبب بن جاتے۔ اسکے علاوہ ہوائی جہاز کے مسلسل ارتعاش کی وجہ سے سانپ کا کافی دیر تک اسکے ونگ سے چپکے رہنا ممکن نہیں ہے۔
تیسری بات یہ کہ جب اس ویڈیو کا غورسے مشاہدہ کیا گیا تو ہم دیکھتے باہر دھوپ ہے۔ ایسا لگتا ہیکہ سانپ کی حرکت کو اجاگر کرنے کیلئے صرف اسی پر روشنی کا ایفکٹ ڈالا گیا ہے۔ اگر قدرتی دھوپ ہوتی تو سانپ کے علاوہ فلیپ ٹریک فیرینگ بھی روشن ہوجاتے۔ سانپ کا سایہ بھی نظر نہیں آرہا ہے۔ اسکے علاوہ سانپ کو کھسک پر نیچے آتا دکھایا گیا ہے جس کی نتیجے میں سانپ کو نیچے گرجانا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں ہوتا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 2013 میں کیرنس سے پاپوعہ نیو جینی جانے والی دو گھنٹے کی Qantas ائیرویز کی ایک فلائیٹ کے ونگ پر ایک اژدہا دیکھا گیا تھا۔ لیکن اس واقعے میں سانپ کو لینڈنگ کے وقت مردہ پایا گیا تھا۔ اس ویڈیوں میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہیکہ ہوا کی تیزی کی وجہ سے سانپ کس طرح لہرارہا ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سانپ اتنی بلندی پر زندہ نہیں رہ سکتا۔
اس تحقیق کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا یہ ویڈیو ڈیجیٹل طور پر ترمیم شدہ ہے۔ اس ویڈیو میں دکھایا گیا منظر حقیقت میں ممکن نہیں ہے۔ آن لائین دستیاب ٹولس کی مدد سے ہم کسی ٹھوس نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں تاہم قوی امکان ہیکہ یہ ویڈیو ڈجیٹل طور پر تیار کیا گیا ہے۔