Fact Check: کیا بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی نے ہندووں کا راستہ روک دیا ہے؟ جانئے کیا ہے سچائی؟
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کی طرف سے ہندووں کے چلنے پھرنے کا راستہ بند کرنے کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ ویڈیو وائرل
Claim :
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی نے ہندو خاندانوں کا راستہ روک دیا ہےFact :
وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ ایک مقامی بااثر شخص نے بیچ سڑک پر مکان تعمیر کرکے راستہ بند کیا ہے
گذشتہ مہینے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر حملے سرخیوں میں تھے۔ نوبل لاریٹ محمد یونس کی عبوری حکومت کے قیام کے بعد بھارت کے پڑوسی ملک میں سیاسی و سماجی حالات بہتر ہونے لگے ہیں۔
گذشتہ دنوں یونس محمد کی عبوری حکومت نے ملک کی سب سے بڑے اسلام پسند جماعت اسلامی پر سے پابندی ہٹادی تھی۔ شیخ حسینہ کی سابقہ حکومت نے اپنے استعفے سے چند دن پہلے جماعت پر پابندی لگادی تھی۔ بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ کے مطابق، حکام نے گذشتہ ہفتوں میں حالیہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران جماعت اسلامی اور اس سے وابستہ اسلامی چھاترہ شیبر کے کسی بھی تخریبی کارروائی میں ملوث ہونے سے متعلق کوئی "مخصوص ثبوت" نہیں پایا۔
ایسے میں گوپال گنج ضلع کے کوٹلی پاڑہ اوپہ ضلع کا ایک ویڈیو بھارت کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر وائرل ہورہا ہے جس میں دعویٰ کیا جارہا ہیکہ جماعت اسلامی نے 45 ہندو خاندانوں کے گھروں کو جانے والی سڑک بند کردی ہے۔
#HindusUnderAttackInBangladesh Jamaat - e - Islami has totally blocked the roads to the houses of 45 Hindu families in Gopalganj , Bangladesh.
ترجمہ: "#HindusUnderAttackInBangladesh جماعت اسلامی نے بنگلہ دیش کے گوپال گنج میں 45 ہندو خاندانوں کے گھروں کی طرف جانے والی سڑکیں مکمل طور پر بند کر دی ہیں۔"
تلگو پوسٹ فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران اس دعوے کو گمراہ کن پایا۔
وائرل ٹوئیٹ میں بنگلہ دیش کے نجی نیوز چینل جمنا ٹی وی کی رپورٹ شامل کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہیکہ گوپال گنج میں ایک بااثر مقامی شخص نے 25 ہندو خاندانوں کے گھروں کی طرف جانے والی کچی سڑک پر قبضہ کرکے راتوں رات مکان تعمیر کرکے انک کا چلنے پھرنے کا راستہ بند کردیا ہے اور متبادل سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کو گھر سے باہر جانے کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ہمیں جمنا ٹی وی کے نیوز پورٹل پر اسی واقعہ کی تفصیلی رپورٹ ملی جس کی سرخی میں لکھا گیا ہیکہ: 'سڑک پر راتوں رات مکان تعمیر، 25 خاندان درماندہ ہوکر رہ گئے۔'
ভুক্তভোগীদের অভিযোগ, এলাকার প্রভাবশালী সোহেল হাজরা এই ঘরটি তুলেছেন। এর প্রতিবাদ জানানোতে দেয়া হয়েছে হুমকি-ধামকি। এতে তারা নিরাপত্তাহীনতায় ভুগছেন। চেয়েছেন প্রতিকার।
اس رپورٹ کی تفصیل میں کہا گیا ہیکہ: "متاثرین نے الزام عائد کیا کہ سہیل ہازرہ نامی ایک اثرورسوخ رکھنے والے شخص نے سڑک پر قبضہ کرکے مکان تعمیر کردیا ہے۔"
دوسری جانب، سہیل کا دعویٰ ہیکہ یہ زمین انکی ہے اور متاثرہ خاندان اسے سڑک کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہیکہ مقامی انتظامیہ نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اور حکام اس معاملے کی جانچ کررہے ہیں۔
ہمیں اپنی جانچ پڑتال کے دوران بھارت کے دو نیوز پورٹل پر آرٹیکلس ملے جن میں یہی کہا گیا ہیکہ مقامی شخص نے جبرا ہندو فیملیز کے گھروں کی طرف جانے والی سڑک پر قبضہ کررکھا ہے۔ اور یہ رپورٹس بھی جمنا ٹی وی کی رپورٹ کے حوالے شائع کی گئی ہیں۔
اوپ انڈیا کے مطابق: After the Hindu families objected to the blockade, the influential local goon Sohail Hazra threatened them with physical harm. The Hindu community in Bandal village is now living in a state of fear.
ترجمہ: ہندو خاندانوں نے جب ناکہ بندی پر اعتراض کیا تو بااثر مقامی غنڈے سہیل ہازرہ نے انہیں نقصان پہنچانے کی دھمکی دی۔ بندل گاؤں کی ہندو برادری اب خوف کی حالت میں رات دن گذار رہی ہے۔
ستیہ گرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ: " In Bandal Village, Bangladesh, 25 Hindu families face severe hardships & isolation as Sohail Hazra builds a house on their only road, blocking emergency medical access & threatening their safety, leaving the community in a state of fear
ترجمہ: "بنگلہ دیش کے بندال گاؤں میں 25 ہندو خاندانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ سہیل ہازرہ واحد سڑک پر ایک مکان تعمیر کر دیا ہے، جس کی وجہ سے ان خاندانوں کا ہنگامی طبی راستہ بند ہوگیا ہے، انکی حفاظت کو خطرہ درپیش ہے اور پوری برادری میں خوف و ہراس کا ماحول دیکھا جارہا ہے۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ ایک سنجیدہ معاملے کو جماعت اسلامی سے جوڑ کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئ ہے۔ ہندو خاندان کے مسائیل کی وجہ مقامی طاقتور شخص ہے اور تمام میڈیا رپورٹس میں اسکی تصدیق ہوئی ہے۔ لہذا، وائرل خبر صحیح ہے لیکن دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔