Fact Check: اوم پربت سے غائب ہوتی برفانی چادر کی کیا ہے سچائی؟
سوشل میڈیا پر اتراکھنڈ میں واقع اوم پربت کی بغیر برفانی چادر کی تصویر شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ موسمیاتی تبدیلی کے سبب پہاڑ کا برف پوری طرح سے پگھل چکا ہے۔
Claim :
موسمیاتی تبدیلی کے سبب اوم پربت برف سے ہوا خالیFact :
اوم پربت کی برفانی چادر کے غائب ہونے کی موسمیاتی تبدیلی ہی واحد وجہ نہیں ہے
گوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت کا پوری دنیا کے موسم اور آب وہوا کا اثر دیکھا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق، گلوبل وارمنگ کے سبب ہمالیہ کے ایک تہائی گلیشئیر کو خطرہ لاحق ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ بڑھتی تمازت کے سبب ان گلیشئیروں کی سالانہ 58 ارب ٹن برف پگھلتی جارہی ہے۔
ہمالیہ کی ان پہاڑیوں میں سے ایک چوٹی کا نام 'اوم پربت' ہے۔ یہ پربت اتراکھنڈ میں سطح سمندر سے 5900 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ ویاش وادی میں واقع اوم پربت، کیلاش مان سروور یاترا کا ایک اہم پڑاو مانا جاتا ہے۔ سال 2019 میں اوم پربت تک سڑک کی تعمیر کے بعد سے یہاں سیاحوں اور یاتریوں کا جمگھٹ لگا رہتا ہے۔
اس بیچ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں 'اوم پربت' اسکی برفیلی پرت کے بغیر دکھا کر یہ دعویٰ کیا جارہا ہیکہ موسمیاتی تبدیلی کا اثر اس پربت پر صاف دکھائی دینے لگا ہے۔ فیس بک یوزر 'روہن تیاگی' نے اپنے میں پوسٹ کی تفصیل میں لکھا ہیکہ اوم پربت کی برفیلی پرت تیزی سے گھٹتی جارہی ہے۔ اور اسکی سبب اس پاون پربت کی ' اوم' شکل مٹتی جارہی ہے۔
Om Parvat is losing its snow cover at an alarming rate, revealing the harsh impact of climate change in the Himalayas. 🌍❄️ As glaciers retreat, the sacred peak's unique 'Om' shape is fading. Discover why this iconic symbol is at risk and what it means for our future. #OmParvat #ClimateChange #Himalayas #EnvironmentalAwareness #SaveOurPlanet #UPSC
Om Parvat is losing its snow cover at an alarming rate, revealing the harsh impact of climate change in the Himalayas....
Posted by Rohan Tyagi on Saturday, August 31, 2024
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے تحقیق کے دوران پایا کہ وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
ہم نے 'اوم پربت' کیورڈس کی مدد سے سوشل میڈیا پر سرچ کیا تو ہمیں اس سے ملتے جلتے چند دعوے ملے جن میں سے 26 اگست 2024 کو انوپ نوٹیال نامکی ٹوئیٹر یوزر کا ایک پوسٹ ملا جس میں انہوں نے پرائم منسٹرس آفس کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ' پرنام، وزیر اعظم نریندر مودی جی۔ میں آپ کے ساتھ اتراکھنڈ کے اوم پربت کی بغیر برفانی چادر لی تصویر شئیر کررہا ہوں۔ موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ انسانی سرگرمیاں جیسے سڑک کی تعمیر، سیاحت، کھانا پینا وغیرہ پربت کی موجودہ صورتحال کے اسباب میں شامل ہیں۔ امید کرتا ہوں کہ آپ اس معاملے کی جانچ کروائیں گے۔'
اس رپورٹ مکیں دھارچولہ میں آدی کیلاش یاترا کے بیس کیمپ کے انچارج دھان سنگح بشت کا بھی بیان شامل کیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں ' میں کومون منڈل وکاس نگم کی اپنی 22 سالہ سروس میں پہلی بار اوم پربت سے برف غائب دیکھی ہے۔' انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 19 اگست کی برفباری کے بعد پھر سے اوم پربت برف کی چادر سے ڈھک چکا۔
بزنس اسٹانڈرڈ میں اوم پربت سے برف کے غائب ہونے کہ وجہ بتاتے ہوئے لکھا گیا ہیکہ یوں تو ہر سال 95 سے 99 فیصد تک پربت سے برف پگھل جاتی ہے لیکن اس سال پوری طرف سے برف غائب ہوگئی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہیکہ گذشتہ پانچ سالوں میں خطہ میں انتہائی کم بارش اور ہلکی سے برفباری ہوئی ہے۔
اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ گذشتہ سال اوم پربت سے قریب 40 کلومیٹر فاصلے پر واقع 'جولی کونگ' کے وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے بعد سے اس علاقہ میں سیاحوں کی آمد میں بے تحاشہ اضافہ ہونے سے پربت کا ماحولیاتی نظام بگڑ چکا ہے۔
آئی ٹی بی پی نے 2018 میں اپنے ایسک ہینڈل پر اوم پربت کی مختلف زاویوں کی تصاویر شئیر کی تھیں۔