Fact Check: مغربی بنگال میں لوگوں کی جانب سے بائیکروں کو روکنے کا ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
سوشل میڈیا پر مغربی بنگال کے مقامی لوگوں کو غیر قانونی بنگلہ دیشی ایمگرنٹ بتاکر ایک ویڈیو وائرل کیا جارہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہیکہ وہ عام لوگوں کو سڑک پر روک کر ان سے جبرن وصولی کررہے ہیں۔
Claim :
غیر قانونی بنگلہ دیشی مسلم ہائی وے پر مقامی لوگوں کو روک کر ان سے جبرن وصولی کررہے ہیںFact :
مقامی لوگ بائیک اسٹنٹ کرنے والے نوجوانوں کو روک کر انہیں ڈانٹ ڈپٹ کررہے ہیں
بھارت کی مخلتف ریاستوں میں غیر قانونی طور پر مقیم بنگلہ دیشی مسلمان اکثر سرخیوں میں رہتے ہیں۔ کچھ علاقوں میں بنگلہ دیشی مسلمانوں کے پاس آدھار کارڈ اور دیگر سرکاری شناختی کارڈ بھی ملے ہیں۔ مغربی بنگال میں بنگلہ دیشی مسلمانوں کی اکثریت پائی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہیکہ بعض علاقوں میں یہ غیر مقیم ہندوستانی، مقامی لوگوں پر ظلم بھی کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں بائیک چلانے والے نوجوانوں کو چند لوگوں کی جانب سے روکے جانے کو دکھاکر یہ دعویٰ کیا جارہا ہیکہ 'مغربی بنگال میں بنگلہ دیشی درانداز کھلے عام شہریوں کو روک کر ان سے جبرن وصولی کرنے لگے ہیں۔ اس معاملے میں مقامی سیاسی پارٹیاں اور پولیس کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔'
#पश्चिम_बंगाल में अब #बांग्लादेशी घुसपैठिये खुलेआम नागरिकों को रोक कर वसूली करने लगे हैं।
इसमें स्थानीय राजनैतिक दल और पुलिस का उन्हें पूरा सहयोग मिलता है।
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے تحقیق کے دوران پایا کہ سوشل میڈیا پر شئیر کیا جارہا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
اس معاملے کی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کا شروع سے آخر تک تفصیلی مشاہدہ کیا۔
ویڈیو کے آغاز میں کچھ نوجوان بائیک کی ریس لگانے کی تیاری کرتے نظر آتے ہیں۔ ہیلمیٹ اور بائیک کے پہیوں میں ہوا بھرنے کے بعد تین۔چار نوجوانوں کو اپنی اپنی ٹووہیلر پر بستی سے باہر نکلتے دکھایا گیا ہے۔ اس دوران ہم ایک بائیکر کو ساتھی بائیکروں کو 'وسیم' 'معصوم' اور 'ساجد' جیسے ناموں سے بلاتے سن سکتے ہیں۔
خالی سڑک پاکر ان نوجوانوں کو قریب 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سڑک پر جانے والے دوسرے لوگوں کی پرواہ کئے بغیر موٹرسائیکلوں کی دوڑ لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اسکے علاوہ یہ بائیکر مصروف سڑک پر گولی اور وہیلی جیسے خطرناک اسٹنٹ بھی کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔
پھر ہم نے وائرل ویڈیو کے کچھ کلیدی فریمس کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں Pradhan Rider 0.1 نامی یوٹیوب چینل ملا جس کے 34 ہزار سے زائد سبسکرائیبر ہیں۔ اور یہ بائیک رائڈرس کا گروپ ہے۔ یہ بائیکرس اپنے ویڈیو کے آغاز میں انگریزی میں یہ ڈسکلیمر شامل کرتے ہیں۔
ویڈیو میں دکھائی گئی بائیکس کے وہیکل رجسٹریشن نمبرس کو آر ٹی او مغربی بنگال کی ویب سائیٹ پر سرچ کرنے پر پتہ چلتا ہیکہ یہ گاڑیوں مسلم نوجوانوں کے نام پر درج ہیں۔
وائرل ویڈیو اور تفصیلی ویڈیو کا بغور مشاہدہ کرنے پر معلوم ہوتا ہیکہ مقامی لوگ [ اس بات کا ثبوت نہیں ملا کہ گاڑی روکنے والے بنگلہ دیشی درانداز یا روہنگیا ہیں ] جبرن وصولی کررہے ہیں۔ ان نوجوانوں کی طرف سے بائیک اسٹنٹوں اور تیز رفتار گاڑی چلانے کی وجہ سے تنگ آکر مقامی مسلمان انہیں روک کر بحث کرتے نظر آتے ہیں۔ تاہم اس ویڈیو کو چند سوشل میڈیا صارفین گمراہ کن دعوے کے ساتھ شئیر کررہے ہیں۔