Fact Check:بارہ بنکی مندر کے سامنے گوشت بیچنے اورسادھوی کی پٹائی کرنے کے وائرل ویڈیو کی کیا ہے سچائی؟
سوشل میڈیا پر بارہ بنکی کی ایک سادھوی کا ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں انہوں نے تین مسلم نوجوانوں کو ان پر چاقو سے حملہ کرنے اور انکی عزت پر ہاتھ ڈالنے کا الزام عائد کیا جسے جانچ کے بعد پولیس نے خارج کردیا۔
Claim :
بارہ بنکی میں جہادی مندر کے باہر گوشت بیچ رہے تھےFact :
بارہ بنکی پولیس نے سادھوی کے الزامات کو فرضی قراردیا
سوشل میڈیا بالخصوص ایکس پلیٹ فارم مخصوص بیانیہ چلانے کیلئے زوروشور سے استعمال کیا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ اس پلیٹ فارم نے کمیونٹی ںوٹس فیچر کا آغاز کیا ہے تاکہ لوگوں کو بتایا جاسکے کہ مخصوص پوسٹ یا ویڈیو فرضی یا گمراہ کن ہے۔
اسی نوعیت کا ایک پوسٹ ایکس کے علاہ دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر گردش کررہا ہے۔ اس وائرل پوسٹ میں سادھوی کے سیلفی ویڈیو کے ساتھ شامل متن میں لکھا گیا ہے: 'جہادی، مندر کے سامنے بیچ رہے تھے گوشت۔ پجارن کے روکنے پر وہ برہم ہوگئے اور بھرے مجمع میں پجارن کے ساتھ ساتھ وہاں موجود ہندووں پر گوشت کاٹنے کیلئے استعمال کی جانے والی چھری سے ان پر حملہ کردیا۔ اپنے ہی ملک میں پجاری سسک رہے ہیں۔'
जिहादी मंदिर के सामने बेच रहे थे मांस...
महिला पुजारी ने ने मना किया तो गुस्से में आ गए जिहादी,
और भीड़ बुलाकर महिला पुजारी सहित मौजूद हिन्दुओं पर कर दिया मांस काटने वाले हथियार से हमला...
अपने ही देश में बिलख रहे पुजारी....
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران اس وائرل دعوے کو گمراہ کن پایا۔
سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں چند نتائج ملے جن میں اشرف حسین نامی ایک ایکس یوزر کا پوسٹ ملا جس میں انہوں نے جانکاری دی کہ یہ 'واقعہ بارہ بنکی ضلع کے دیوا ٹاون کا ہے جس میں سادھوی جیوتی نے مسلم نوجوانوں پر سنجیدہ الزامات لگائے جو بعد میں جھوٹے ثابت ہوئے۔' اس پوسٹ میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پجارن کی شکایت پر پولیس نے مجیب، پلّو اور جنید کو گرفتار کرلیا۔
اس ویڈیو میں دی گئی جانکاری کی مدد سے ہم نے مزید گوگل سرچ کیا تو ہمیں لائیو ہندوستان ڈاٹ کام ویب سائیٹ پر 14 نومبر کو پوسٹ کیا گیا ہندی آرٹیکل ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ، "دیوا پولیس نے دیوا کوتوالی کرسی روڈ کی رہائشی سادھوی جیوتی کی شکایت پر مقدمہ درج کرکے مجیب، پلّو اور جنید کو گرفتار کرلیا اور اپنی جانچ شروع کردی۔ پولیس حکام نے سی سی ٹی وی فوٹیج کے تجزیہ کے بعد کہا کہ ملزمین پر لگائے گئے الزامت جھوٹے ثابت ہوئے۔ پولیس حکام نے مزید بتایا کہ سادھوی جیوتی کی فیاض سے دوستی ہے۔ فیاض کی مجیب، پلّو اور جنید سے پرانی رنجش تھی۔ سادھوی اور فیاض دونوں ملکر11 نومبر کو مجیب کے گھر گئے جہاں جنید کی بیوی کے ساتھ گرماگرم بحث ہوئِی۔ اسی بیچ، جنید کے ساتھی مجیب اور پلّو وہاں پہنچ گئَے اور لڑائی جھگڑے کے دوران سادھوی پر حملہ کیا گیا۔"
ٹائمس آف انڈیا نے بھی اس معاملے کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بارہ بنکی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دنیش کمار سنگھ کے حوالے سے بتایا کہ 'سی سی ٹی وی کیمروں کے فوٹیج سے اس مقدمہ کو حل کرلیا گیا۔ پولیس عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ سادھوی کا فیاض کے ساتھ دوستانہ تھا اور وہ جنید، پلو اور مجیب کو جھوٹے کیس میں پھنسانا چاہتی تھی۔
مزید سرچ کرنے پر ہمیں بارہ بنکی پولیس کے آفیشیل ایکس ہینڈل پر12 نومبر کو ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس چرنجیوی ناتھ سنہا کی جانب سے پوسٹ کیا گیا ویڈیو ملا، جس میں انہوں نے بتایا کہ "ابتدائی جانچ میں مندر میں ملزمین کا شراب پینا اور گوشت پھینکنا اور سادھوی کے گھر میں گھس کر اس کی پٹائی کرنے کے الزامات فرضی پائے گئے۔"