Fact Check: انتہائی بڑے پیٹ والی خاتون حاملہ نہیں بلکہ اسے ٹیومر ہوا ہے
وائرل ویڈیو میں دکھائی گئِ خاتون یمنی شہری ہے، اور وہ حاملہ نہیں بلکہ انکے پیٹ میں ٹیومر تھا
Claim :
انتہائی بڑے پیٹ والی ٹیکساس کی خاتون 18 بچوں کے ساتھ حاملہFact :
وائرل ویڈیو میں دکھائی گئِ خاتون یمنی شہری ہے، اور وہ حاملہ نہیں بلکہ انکے پیٹ میں ٹیومر تھا
کچھ سال قبل انتہائی بڑے پیٹ والی ایک خاتون کا ویڈیو سوشل میڈیا پر اس دعوے کے ساتھ وائرل کیا گیا تھا کہ ا س حاملہ خاتون نے ان نوزائیدہ بچوں کو نو مہینوں تک اپنے پیٹ رکھا۔ وائرل ویڈیو میں دکھائی گئی خاتون جنوبی افریقہ کی ساکن ہے اور اس کی شناخت گوسیام تحمارہ سیٹ ہول کے طور پر کی گئی تھی۔ بعد کچھ میڈیا کے اداروں نے واضح کیا کہ وہ خاتون حاملہ نہیں تھی اور وائرل خبر فرضی پائی گئی۔
اس دوران، اسی نوعیت کا ایک اور دعویٰ بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں ایسی ہی بڑے پیٹ والی ایک برقعہ پوش خاتون کو دکھاکر بتایا گیا ہیکہ "ٹیکساس کی خاتون 18 بچوں کے ساتھ حاملہ ہے"
laurus.world نامی انسٹاگرام یوزر نے اس ویڈیو کو شئِیر کیا ہے جس اب تک 13 ہزار سے زائد مرتبہ لائیک کیا گیا ہے۔ اصلی دھارے کے میڈیا میں بھی یہ ویڈیو ٹرینڈنگ کررہا ہے۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران اس دعوے کو گمراہ کن پایا۔
انسٹاگرام پر وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھیں تو اس میں دکھائے گئے پردے اور قالین وغیرہ سے پتہ چل جاتا ہیکہ یہ ویڈیو ٹیکساس، امریکہ میں شوٹ نہیں کیا گیا ہے۔ ویڈیو کے تبصروں کے مطالعے سے پتہ چلتا ہیکہ 'ندال غندور' نامی ایک صارف نے بتایا کہ " یہ خاتون حاملہ نہیں ہے بلکہ اسے پیٹ کا ٹیومر ہوگیا تھا۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے کچھ دیر بعد وہ انتقال کر گئی۔ اللہ تعالیٰ اسکی مغفرت فرمائے ۔ آمین"
ان کیورڈس کی مدد سے جب ہم نے گوگل سرچ کیا تو ہمیں فیس بک پر "الحسام حمید محمد" نامی یوزر کا پروفائیل ملا جس پر ہمیں 30 جون 2024 کو پوسٹ کیا گیا اوریجنل ویڈیو ملا۔
10 جون کو اسی فیس بک یوزر نے اپ ڈیٹ شئیر کرتے ہوئَے لکھا تھا کہ 'منی بلقیس سعید' نامی مریضہ ٹیومر نکالنے کی غرض سے کئے گئے بڑے آپریشن کے بعد چل بسی۔
اس پوسٹ میں شامل تصاویر میں بلد بینک کے نام تحریر کردہ ایک درخواست ہے جس میں سرجری کے دوران درکار خون کا تذکرہ ہے۔ ایک اور تصویر میں سرجری کے بعد ڈاکٹر کی طرف سے لکھی گئِ رپورٹ بھی شامل ہے۔ اس رپورٹ پر 8 جولائِ 2024 کی تاریخ کو ڈاکٹر السماح کی دستخط پائی گئی۔ اس تصویر میں ہم صنعاء صوبے میں قائم الثورہ ماڈرن جنرل اسپتال کا نام بھی دیکھ سکتے ہیں۔ ڈیویڈ ںاٹ فاونڈیشن کے مطابق، ڈاکٹرالسماح جنگ زدہ یمن میں تنہا خاتون سرجن ہیں۔
اس سے پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو میں کیا گیا 18 بچوں کی حاملہ خاتون کا دعویٰ فرضی ثابت ہوا کیونکہ وہ حمل نہیں بلکہ ایک بڑا سا ٹیومر تھا۔ یہ خاتون سرجری کے بعد صحت یابی کے دوران انتقال کرگئی۔ لہٰذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔