Fact Check: دو مختلف علاقوں کے غیرمتعلقہ ویڈیو جوڑ کر فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ دعویٰ وائرل
سوشل میڈیا پر دو مختلف ریاستوں کے ویڈیوز شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ عبدل نامی شخص کو لڑکیوں کو چھیڑنے پر سزا ملی۔
Claim :
طالبات کو چھیڑنے پر اترپردیش پولیس نے مسلم شخص کی پٹائی کی
رواں سال جولائی میں تنظیم برائے خواتین واطفال کے حکام نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو اطلاع دی کہ انکی حکومت خواتین کے خلاف جرائم کے معاملات 98.70 فیصد تک حل کئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکسو ایکٹ کے تحت درج ایف آئی آر کے دو مہینوں کے اندر اندر تحقیقات کی تکمیل کی شرح فیصد 77.60 کی وجہ سے اترپردیش ریاست ملک بھر میں سرفہرست ہے۔
اس بیچ ایک ویڈیو وائرل ہورہا جس میں دو مختلف ویژولس دکھائے گئے ہیں۔ پہلے حصہ میں ایک موٹرسائیکل سوار شخص کو سرراہ لڑکی کو چھیڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ دوسرے حصہ میں پولیس کی جانب سے ایک آدمی کو چھڑی سے مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
مختلف شوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر وائرل اس ویڈیو میں شامل کیپشن میں بتایا گیا ہیکہ "ہر روزعبدل اسکول جانے والی لڑکیوں کو چھیڑتا تھا اور یہ معاملے سی سی ٹی وی میں قید ہوگیا۔ اترپردیش پولیس نے باقی کا کام تمام کردیا۔ کیا آپ پولیس کی اس کارروائی کی تائید کرتے ہیں۔؟"
دعویٰ: Abdul was molesting school girls every day. His activity captured in CCTV camera. Rest job done by UP police.
Do you support this action of police ?
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں،
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں،
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعویٰ کو گمراہ کن پایا۔
ہم نے وائرل ویڈیو کے شروعاتی حصہ کے کلیدی فریمس کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں مہاراشٹرا کے پربھنی ضلع سے متعلق مراٹھی زبان میں 9 دسمبر کو یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا ویڈیو ملا۔ اسی طرح کی جانکاری دیتی ایک اور ٹوئیٹ ملی۔
مزید سرچ کرنے پر ہمیں ABP Majha چینل کا ایک ویڈیو ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ سی سی ٹی وی کیمرے میں پربھنی کا جرم قید۔
اس ضمن میں ہمیں مراٹھی زبان کے 'دیش اونّتی' میں ایک نیوز آرٹیکل ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ پربھنی میں سی سی ٹی وی میں لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں نانل پیٹھ کی پولیس نے اسلم نامی نوجوان کو حراست میں لیا ہے۔
وائرل ویڈیو کا دوسرا حصہ
ٹائم اسٹامپ 00:22 کے بعد سے دکھائے گئے اس ویڈیو کلپ کی کلیدی فریمس کو گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کی مدد سے سرچ کرنے پر ہمیں انسٹاگرام پر ایک ویڈیو ملا جس میں ہم دیکھ سکتے ہیں سر راہ پولیس ایک نوجوان کی پٹائی کررہی ہے۔ اس کے کیپشن میں شامل جانکاری کی مدد سے پتہ چلتا ہیکہ یہ ویڈیو مدھیہ پردیش کے گاڈروارہ شہر کا ہے۔
ہندی ویب سائیٹ بھاسکر ڈاٹ کام کے مطابق، مدھیہ پردیش کے نرسنگھپور ضلع کے گاڈروارہ میں آپسی رنجش کے نتیجے میں ایک نوجوان قتل کردیا گیا۔
ان میڈیا رپورٹس اور تحقیق کی مدد سے یہ واضح ہوگیا کہ ویڈیو میں لڑکیوں کو چھیڑتا دکھایا گیا شخص مسلم تھا لیکن ویڈیو کے دوسرے حصے میں اسکی سڑک پر پولیس کے ہاتھوں پٹائی کا دعویٰ فرضی ہے۔