Fact Check: وائرل ویڈیو میں سادھوؤں کو دکھاکر جھوٹا دعویٰ کیا گیا کہ وہ مسلمان ہیں اوراغوا کار ہیں
ایک وائرل ویڈیو میں ہندو سادھوؤں کی مسلمان کے طور پر غلط طور پر شناخت کی گئی اور انہیں اغوا کار قراردیکر جھوٹی جانکاری پھیلائی گئی
Claim :
وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ میرٹھ کی پولیس نے سادھو کا روپ دھارکر بچوں کو اغوا کرنے والے تین مسلمانوں کو گرفتار کیا ہےFact :
ویڈیو میں نظر آنے والے لوگ مسلمان نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اغوا کار ہیں
پولیس نے سادھوؤں کو بچہ اغوا کرنے کے شبہ میں مبینہ طور پر پیٹنے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا۔ حملے کا یہ واقعہ اتر پردیش کے میرٹھ میں سامنے آیا ہے جہاں سادھوؤں کے لباس میں ملبوس 3 افراد پر بچوں کی چوری کا الزام لگایا گیا۔ سوشل میڈیا صارفین خاص طور پر ایکس (ٹویٹر) صارفین اس ویڈیو کو اس دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں کہ سادھو کے لباس میں ملبوس تین افراد مسلمان ہیں۔
اس پوسٹ کو سدرشن نیوز ٹی وی کے ایکس اکاؤنٹ نے بھی ہندی میں کیپشن کے ساتھ شیئر کیا تھا۔
मेरठ में साधु बनकर घूम रहे 3 लोगो को पब्लिक ने पकड़ा पूछताछ में नाम बताया सोहन , आधार कार्ड में निकाला “मो० शमीम” “मो० शमीम” अपने गैंग के साथ भगवा कपड़े पहनकर हिंदू मोहल्लों की करता था रेकी पब्लिक ने तीनों पर बच्चे चुराने का भी लगाया आरोप @meerutpolice @Uppolice”
اس میں دعویٰ کیا گیا ہے: 'میرٹھ میں لوگوں نے تین افراد کو سادھوؤں کے بھیس میں گھومتے ہوئے پکڑا۔ پوچھ تاچھ کے دوران ایک نے اپنا نام سوہن بتایا، لیکن جبکہ آدھار کارڈ میں اس کا نام "محمد" پایا گیا۔ شمیم". "محمد شمیم" اپنی گینگ کے ساتھ مل کر بھگوا لباس پہن کر ہندو علاقوں کا جائزہ لیتا تھا، عوام نے بھی تینوں پر ایک بچہ چوری کرنے کا الزام لگایا @meerutpolice @Uppolice"
کچھ ایکس صارفین نے اسی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا، 'عوام نے میرٹھ میں 3 روہنگیا ؤں کو سادھو کے طور پر گھومتے ہوئے پکڑا۔ ان کا نام محمد شمیم، التاب اور زبیر ہے۔ وہ بھگوا کپڑے پہن کر ایچ علاقوں کی ریکی کیا کرتے تھے۔ عوام نے ان تینوں پر بچے چوری کرنے کا بھی الزام لگایا۔
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ ویڈیو میں نظر آنے والے افراد حقیقی طور پر سادھو ہیں نہ کہ اغوا کار۔
وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمز اخذ کرکے جب ان کا گوگل ریورس امیج کیا گیا تو ہمیں کچھ ایسی خبریں ملیں جن میں سچائی بیان کی گئی اور کہا گیا ہیکہ بچوں کو اغوا کرنے کیلئے سادھوؤں کے بھیس میں کوئی مسلمان نہیں پائے گئے۔
لوک مت ٹائمز کے مطابق، اتر پردیش کے میرٹھ میں کم از کم تین لوگوں کو مبینہ طور پر مار پیٹ اورسادھووں کے بھیس میں بچوں کو اغوا کرنے والوں کو یرغمال بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تینوں سادھو گورو کمار، گوپی ناتھ اور سنیل کمار سبھی ناتھ سیکٹرکے رہنے والے ہیں۔
اتر پردیش کے میرٹھ میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہاں کچھ لوگوں نے سڑک پر جانے والے تین سادھوؤں کو مسلمان سمجھ کر یرغمال بنا لیا اور انہیں اغوا کار کہہ کر بری طرح پیٹا۔ ملزمین نے پہلے سادھوؤں سے گایتری منتر، پھر ہنومان چالیسہ پڑھایا۔ اس کے بعد ان سے اپنا آدھار کارڈ دکھانے کو کہا گیا، جب سادھو اپنا آدھار کارڈ نہیں دکھا سکے تو لوگوں نے انہیں بچہ چور کہہ کر انکی مارپیٹ شروع کر دی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔
یہ واقعہ میرٹھ کے لیساڈی گیٹ پولیس اسٹیشن علاقے کے پرہلاد نگر کا ہے۔ پولیس کے مطابق تین سادھو جمعہ کی دوپہر بھیک مانگنے کے لئے باہر گئے تھے۔ پرہلاد نگر میں کچھ لوگوں نے ان سادھوؤں کو مسلمان سمجھ کر روک دیا۔ انہیں موقع پر گایتری منتر اور ہنومان چالیسہ پڑھنے پر مجبور کیا گیا۔ جب سادھو افراد یہ منتر نہیں پڑسکے تو ان سے ان کا آدھار کارڈ مانگا گیا، اور سادھو اپنا شناختی کارڈ دکھانے میں ناکام رہے جس کے بعد ملزمین انہیں بچہ چور سمجھ کر انکی پٹائی شروع کردی۔
میرٹھ کی پولیس نے ایکس اکاونٹ پر دو ویڈیوس پوسٹ کرتے ہوئے وضاحت دی کہ تین متاثرہ افراد دراصل ہریانہ کے یمنا نگر کے سادھو ہیں۔
لہٰذا وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے لوگ مسلمان نہیں بلکہ سادھو ہیں۔ یہ دعویٰ غلط ہے۔