Fact Check: چین کے شہر تیانجن میں دنیا کی سب سے بڑی لائبریری کا افتتاح ، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے نام سے نہیں کیا گیا موسوم
سوشل میڈیا پرایک بڑی لائبریری کی تصاویرکو بڑے پیمانے پر شئیر کرتے ہوئے یہ جھوٹا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی لائبریری کا نام بھارتی آئین کے معمار ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے نام پر رکھا گیا ہے
Claim :
وائرل تصویر میں حالیہ دنوں میں ریاستہائے متحدہ امریکہ میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے نام سے کھولی گئی دنیا کی سب سے بڑی لائبریری دکھائی گئی ہےFact :
وائرل تصویر میں دراصل چین کی تیانجن بنہائی لائبریری کو دکھایا گیا ہے۔ امریکہ میں ڈاکٹر امبیڈکر کے نام پر کوئی لائبریری نہیں بنائی گئی
امریکہ میں، مساوات کا مجسمہ کے نام سے 14 اکتوبر 2023 کو 19 فٹ اونچے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے مجسمے کی نقاب کشائی کی گئی۔ یہ مجسمہ میری لینڈ کے Accokeek میں امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر (AIC) کے احاطہ میں بنایا گیا ہے اور بھارت سے باہر امبیڈکر کا یہ سب سے بڑا مجسمہ ہے۔
اس بیچ، سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر اس دعوے کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہیں کہ ان تصویروں میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر، جنہیں بھارت کے آئین کا معمار بھِی کہا جاتا ہے، کے نام پر امریکہ میں بنائی گئی دنیا کی سب سے بڑی لائبریری دکھائی دے رہی ہے۔ وائرل تصاویر کے ساتھ ہندی میں کیا گیا دعویِ
भारत देश के मशिहा Dr. भीम राव अम्बेदकर जी के नाम अमेरिका ने खोला विश्व का सबसे बडा पुस्तकालय!! शर्म करो मेरे देश के गद्दारों जिस इंसान की तुम मूर्तिया तोड़ते हो उसकी विदेश में कितनी इज्जत है!! जय भीम जय भारत जय संविधान धम्म प्रभात
ترجمہ: امریکہ میں بھارت کے مسیحا مانے جانے والے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے نام پر دنیا کی سب سے بڑی لائبریری کھولی گئی۔شرم کرو میرے دیش کے غدارو جس شخص کی مورتیوں کو تم نقصان پہنچانے ہو اس شخص کی دوسرے ملک میں کتنی عزت کی جارہی ہے۔ جئے بھیم۔ جئے بھارت۔
فیکٹ چیک:
یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ ان تصاویر میں امریکہ کے بجائے چین کی ایک لائبریری دکھائی گئی ہے۔ اور اس لائبریری کا نام ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے نام پر نہیں رکھا گیا ہے۔
جب امریکہ میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر لائبریری کے کیورڈس سے گوگل پر سرچ کیا گیا تو ہمیں میری لینڈ کے اکوکیک میں امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر (اے آئی سی) میں حال ہی میں نصب کردہ امبیڈکر کے مجسمے کے علاوہ مزید کوئی جانکاری نہیں ملی۔
پھر ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کا استعمال کرتے ہوئے وائرل تصاویر کو تلاش کیا تو ، ہمیں کچھ مضامین ملے جن میں ان تصاویر کو شامل کیا گیا ہے۔
india.com کےمطابق نومبر 2017 میں چین کے بندرگاہ والے شہر تیانجن میں تیانجن بن ہائی لائبریری کا افتتاح کیا گیا۔ نیدرلینڈ کی ایک کمپنی MVRDV نے تیانجن اربن پلاننگ اینڈ ڈیزائن انسٹی ٹیوٹ کے تعاون سے بنایا ہے اور اسے Starchitect نے ڈیزائن کیا ہے۔ تیانجن بن ہائی لائبریری میں 1.2 ملین کتابیں رکھی جا سکتی ہیں، اتنی بڑی تعداد میں کتابوں کو ایک جگہ پاکر کتابیں پڑھنے والے ششدر رہ جائیں گے۔
10 مارچ، 2018 کو Business Insider کے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کئے جانے والے ایک ویڈیو میں تیانجن بن ہائی لائبریری کو دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو کی تفصیل میں بتایا گیا ہے کہ یہ لائبریری کتابیں پڑھنے والوں کیلئے منّٰی و سلوٰی سے کم نہیں۔ تیانجن بن ہائی لائبریری، تیانجن، چین، 33،700 مربع میٹر رقبہ پر پھیلی ہوئی ہے، جس میں 12 لاکھ کتابوں کے لئے پانچ منزلوں پر شیلف بنائے گئے ہیں. اسے ڈچ آرکیٹیکچر فرم ایم وی آر ڈی وی اور تیانجن اربن پلاننگ اینڈ ڈیزائن انسٹی ٹیوٹ کے مقامی معماروں نے ملکر بنایا ہے۔ اس لائبرری کو عرف عام میں "آنکھ" کہا جارہا ہے
ایم وی آر ڈی وی کے شریک بانی، Winy Maas نے کہا کہ "لائبرری کی تعمیر میں زاوئے اور موڑ بنانے کا مقصد مختلف طریقوں سے دستیاب جگہ کواستعمال کرنا ہے، جیسے پڑھنا ، چلنا پھرنا، میٹنگ کرنا اور تبادلہ خیال کرنا۔" انہوں نے مزید کہ نے کہا ان سب سے ملکر ایک 'آنکھ' [عمارت] بنائی ہے جو دیکھتی ہے اور جسے دیکھا جاتا ہے۔
لائبریری کے بیچوں بیچ ایک بہت بڑا گلوب بنایا گیا ہے جس کے اندر ایک آڈیٹوریم محفوظ ہے۔ اسی شیلفیں بنائی گئی ہیں جو اوپر چڑھتے وقت "کتاب کے پہاڑ" کے طور پر کام کرتے ہیں. اس انوکھی عمارت کی ایک خوبی یہ ہیکہ اس میں نظر آنی والی تمام کتابیں حقیقی کتابیں نہیں ہیں. آپ کو مرکزی ایٹریم کی جگہ سے باہر پڑھنے کی دیگر جگہوں میں بہت ساری کتابیں مل سکتی ہیں۔ اس میں بچوں کے لئے بھی ایک سیکشن وقف کیا گیا ہے.یہ لائبریری 2017 میں اپنے افتتاح کے بعد سے ہی سیاحوں کا پسندیدہ مقام بن گیا ہے۔ اس عمارت کی تصویروں سے انسٹاگرام بھرا پڑا ہے۔
MVRDV ویب سائٹ پر تیانجن بین ہائی لائبریری کی معلومات کے علاوہ اسکی کچھ تصاویر دستایب ہیں۔
لہٰذا وائرل تصاویر چین کے شہر تیانجن کی لائبریری کی جانکاری دے رہی ہیں نہ کہ امریکہ کی خیالی لائبرری کی ۔ اور ان تصویروں کا ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ دعویٰ سراسر جھوٹا ہے۔