Fact Check:مودی اور بی جے پی لیڈر غدر-2 فلم دیکھنے کے لیے تھیٹر پہنچے، وائرل ویڈیو میں کیا جارہا دعویٰ غلط

دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ تمام قائدین سنی دیول اور امیشا پٹیل کی فلم غدر-2دیکھنے کے لیے تھیٹر میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

Update: 2023-08-25 12:52 GMT

وزیراعظم نریندر مودی کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دیگر لیڈرس کے ساتھ ایک ویڈیو میں آڈیٹوریم میں بیٹھے دکھایا گیا ہے،اس ویڈیو کو لے کر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ تمام قائدین سنی دیول اور امیشا پٹیل کی فلم غدر-2دیکھنے کے لیے تھیٹر میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو کافی وائرل ہوا ہے۔

ویڈیو میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ لیڈر، بشمول دھرمیندر پردھان اور ایس جے شنکر، حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم دیکھ رہے تھے۔

Full View

چند دیگر ویڈیوز میں نریندر مودی کو مبینہ طور پر فلم کے پوسٹر کا افتتاح کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

Full View

فیکٹ چیک:

سیاسی قائدین کا تھیٹر میں بیٹھ کر فلم دیکھنے کا دعویٰ کرنے والا یہ ویڈیو غلط طریقے سے ایڈیٹ کیا گیا ہے۔

کلپ-1: آڈیٹوریم میں بی جے پی لیڈر بیٹھے ہوئے ہیں

پی ایم مودی اور دیگر لیڈروں کو دکھائے جانے والے ان ویڈیوز پر جب ہم نے ریورس امیج سرچ کا عمل کیا تو ہمیں پی ایم مودی کے آفیشل یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہوئی ملی۔ یہ ویڈیو 8 اگست 2023 کو ہونے والی پارٹی کی پارلیمنٹ میٹنگ کی ہے۔

Full View

وائرل ویڈیو کے ویژول مودی کے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی گئی ویڈیو سے یکسر میل کھاتے ہیں۔ یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کے 0.26 سیکنڈ میں وائرل ویڈیو کے ساتھ موازنہ کیا جا سکتا ہے۔


کلپ 2: فلم کے پوسٹر کا افتتاح کرتے ہوئے پی ایم نریندر مودی کا ویڈیو۔

وزیراعظم نریندر مودی کا سنی دیول کے ساتھ یہ ویڈیو دراصل،9 نومبر 2019 کا ہے جب مودی گروداس پور، پنجاب کے دورے پر تھے اور انہوں نے کرتار پور صاحب راہداری کا افتتاح انجام دیا تھا۔ اس تقریب کا فوٹیج پی ایم کے آفیشل یوٹیوب چینل پر دستیاب ہے۔

Full View

وائرل ویڈیو، پی ایم مودی کے آفیشل یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی گئی ویڈیو سے بالکل مماثلت رکھتا ہے۔ دونوں ویژولس کے درمیان موازنہ 8:38 منٹ سے کیا جاسکتا ہے۔


مزید یہ کہ پی ایم مودی اور دیگر لیڈروں کی تھیٹر میں غدر-2 دیکھنے کی کوئی خبر نہیں ہے۔

Claim :  PM Modi and other BJP leaders watched Gadar-2 in theatre.
Claimed By :  Facebook Users
Fact Check :  False
Tags:    

Similar News