فیکٹ چیک: مدھیہ پردیش پولیس کا مسلم نوجوانوں کی پٹائی کا پرانا ویڈیو ناگپور پولیس کی کارروائی کے دعوے کے ساتھ وائرل
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا کہ ناگپور میں مسجد سے نکلنے والے مسلم طلبا کو پولیس نے پیٹا، لیکن جانچ پڑتال سے ثابت ہوا کہ یہ ویڈیو 2022 میں مدھیہ پردیش کے کھڑگون میں پولیس کی کارروائی کا ہے۔;

وشوا ہندو پریشد کی جانب سے چھترپتی سامبھاجی نگر میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کے پرزور مطالبہ کے بعد 17 مارچ کو ناگ پور شہر میں چٹنیس پارک میں آر ایس ایس کے صدر دفتر کے قریب پھوٹ پڑے تشدد کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 105 ملزمین کی گرفتاری کی گئی ہے۔
ناگپور کے بیشتر علاقوں میں گذشتہ پانچ دنوں سے کرفیو نافذ ہے۔ پیر کے روز 38 سالہ عرفان انصاری، پیشے سے ویلڈر اور غریب نواز نگر کے ساکن، ناگپور ریلوے اسٹیشن جارہے تھے۔ گیتانجلی چوک اور ہنساپوری کھدان کے بیچ، کچھ فسادیوں نے انہیں پکڑلیا اور انہیں بے رحمی پیٹا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔ پولیس نے انہیں مایو اسپتال میں شریک کرایا تھا۔ دوران علاج، ہفتے کے روز وہ زخموں سے جانبر نہ ہوسکے۔
اس درمیان سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔ اس ویڈیو میں پولیس اہلکاروں کو مسلم طلبا پر لاٹھیاں برساتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایک صارف نے اس ویڈیو کو اپنے ایکس ہینڈل پر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ 'ناگہور کی پولیس نے پیر کے روزمسجد سے باہر نکلنے والے طلبا کی پٹائی کی۔'
دعویٰ:
Students coming out of Masjid after offering namaz were beaten by police in Nagpur on Monday .
وائرل ویڈیو کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں،
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو پرانا اور مدھیہ پردیش کی پولیس کا ہے اور وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔
سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کا بغور مشاہدہ کیا۔ 0.33 کے ٹائم اسٹامپ پر پولیس اہلکار کے قریب کھڑی ایک بائیک کے نمبر پلیٹ پر ہم انگریزی میں MP دیکھ سکتے ہیں۔ اس سراغ کی مدد سے ہم نے گوگل سرچ کیا تو ہمیں 'وارتا بھارتی' کا نیوز آرٹیکل لنک ملا۔ 13 اپریل 2022 کے اس مضمون میں وائرل ویڈیو کا اسکرین گراب شامل کرتے ہوئے بتایا گیا ہیکہ 'مدھیہ پردیش کی پولیس نے کھڑگون میں مسلم نوجوانوں کی پٹائی کا ویڈیو بنایا۔' مکتوب میڈیا کی ٹوئیٹ شئیر کرتے ہوئے بتایا گیا ہیکہ 'یہ ویڈیو 'رام نومی' جلوس کے دوران پھوٹ پڑے تشدد کے دوران شوٹ کیا گیا ہے۔ ' تین سال قبل، ریاست میں اشتعال انگیز تقریروں کیلئے جانے جانے والے بی جے پی لیڈر نے مذہبی جلوس کی قیادت کی تھی جس کے بعد علاقہ میں تشدد پھوٹ پڑنے کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
مکتوب میڈیا کے ایکس ہینڈل پر اس ویڈیو کو ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔
پھر ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس اخذ کئے اور انکی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں 'ایم پی تک' نامی یوٹیوب چینل پر پولیس کی پٹائی کا یہ ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو کے ڈیسکریپشن میں لکھا گیا ہے۔ "مدھیہ پردیش کے کھڑگون میں رام نومی کے موقع پر ہونے والے تشدد کے بعد اس سے جڑے ہوئے ویڈیوز سامنے آ رہے ہیں۔ ایک اور وائرل ویڈیو میں پولیس ایک نوجوان کے ساتھ مار پیٹ کرتی نظر آ رہی ہے۔ جب اس نوجوان سے آج تک نے بات کی تو اس نے کہا کہ وہ دودھ لینے بازار جا رہا تھا۔"
میڈیا رپورٹس اور جانچ پڑتال سے واضح ہوگیا ہیکہ وائرل ویڈیو کا ناگپور کے حالیہ تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو 2022 کا مدھیہ پردیش کے کھڑگون کا ہے، لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی پایا گیا۔ناگپور میں مسجد سے باہر نکلنے والے طلبا کو پولیس نے پیٹا