فیکٹ چیک: کیا سعودی عرب نے ہند۔پاک کے مسلمانوں پر حج و عمرہ کی پابندی عائد کی ہے؟ کیا ہے سچائی؟

سوشل میڈیا صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ عرب ملک نے ویزا کی شرائط کی خلاف ورزی پر بھارتی مسلمانوں کو سزا دی ہے;

Update: 2025-04-08 18:41 GMT
فیکٹ چیک: کیا سعودی عرب نے ہند۔پاک کے مسلمانوں پر حج و عمرہ کی پابندی عائد کی ہے؟ کیا ہے سچائی؟
  • whatsapp icon

ماہر موسمیات کے مطابق، سال 2024 اب تک کا شدید گرم برس ریکارڈ ہوا ہے اور اسی سال جون میں مناسک حج کی ادائیگی کے دوران مکۃ المکرمہ میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سیلسیس تک پہنچ جانے کی وجہ سے کئی عازمین گرمی کی شدت برداشت نہیں کرسکے اور قریب 900 عازمین حج کی موت ہوگئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق، ان میں بھارت کے 90 عازمین شامل تھے۔

سعودی حکام کے مطابق، ان میں 83 فیصد عازمین کے پاس حج کی ادائیگی کیلئے ضروری دستاویزات موجود نہیں تھے، اسلئے انہیں عازمین کو گرمی سے نجات دلانے کیلئے دی جانے والی سہولت مہیا نہیں تھی۔ گذشتہ سال جیسے حالات سے نمٹنے کیلئے سعودی حکومت عازمین حج کے راستوں پر ائیر کولنگ کا انتظام کررہی ہے۔
حالیہ دنوں میں سعودی عرب کی حکومت نے بھارت اور پاکستان سمیت دنیا کے 14 ممالک کے ویزوں پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔ اس خبر کے عام ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین تبصرہ کررہے ہیں کہ 'سعودی عرب نے حج و عمرہ کیلئے بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش سمیت دنیا کے 14 ممالک کے مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگادی کر یہ ظاہر کردیا ہیکہ حقیقی عرب مسلمان، برصغیر کے مسلمانوں کو اہمیت نہیں دیتے۔'
ساکشی سونم نامی ایکس یوزر نے 8 فروری 2025 کو یہ ٹوئیٹ کیا تھا لیکن اسکے وائرل ہونے کے بعد انہوں نے اسے 
حذف
 کردیا۔ ساکشی کی ہندی زبان کی تحریر اس طرح تھی۔
ब्रेकिंग 🔥
सऊदी अरब ने हज और उमराह के लिए भारत, पाकिस्तान, बांग्लादेश समेत 14 देशों के मुस्लिमों पर लगाया बैन।
अब तो मान लो कि असली वाले तुम्हें बाल बराबर समझते हैं
وائرل پوسٹ کے دعووں کے لنک یہاں اور یہاں اور آرکائیو لنک یہاں دیکھیں اور اس کا اسکرین شاٹ بھی ملاحظہ کریں۔


فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں پایا کہ سوشل میڈیا صارفین نے سعودی عرب حکومت حج سیزن میں عارضی ویزے کی پابندی کو گمراہ کن طور پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
وائرل دعوے کی جانچ پڑتال سے قبل جانتے ہیں کہ سعودی عرب کی حکومت نے ویزے کی پابندی سے کیا بیان دیا ہے۔
انگریزی نیوز پورٹل گلف نیوز کے مطابق، "سعودی عرب نے حج کے آنے والے سیزن سے قبل منظم انداز میں عازمین کا استقبال کرنے کیلئے 14 ممالک کے شہریوں کے لیے مختصر مدتی ویزوں کے اجرا پر عارضی پابندی کا اعلان کیا ہے — جن میں بزنس وزٹ ویزے (سنگل اور ملٹی پل انٹری دونوں)، ای-ٹورسٹ ویزے اور فیملی وزٹ ویزے شامل ہیں۔ [
مختصر مدتی ویزوں میں عمرہ کا ویزا بھی شامل ہے
۔]
اس پابندی کا بھارت، مصر، پاکستان، یمن، تیونس، مراکش، اردن، نائجیریا، الجزائر، انڈونیشیا، عراق، سوڈان، بنگلہ دیش اور لیبیا کے شہریوں پر 13 اپریل 2025 سے اطلاق ہوگا۔"
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہیکہ سعودی حکام نے گذشتہ سال کے سانحہ کی روک تھام کیلئے صرف ان ممالک کے مختصر مدتی ویزوں پر پابندی عائد کی ہے جن کے شہری غیر رکن حج کے ویزے پر مناسک حج میں شامل ہوجاتے ہیں اور سکیورٹی کو حج کے انتظامات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس ضمن میں مزید سرچ کرنے پر ہمیں سعودی گزیٹ کا آرٹیکل ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ، "وزارت حج و عمرہ نے غیر ملکی عمرہ زائرین کے سعودی عرب سے روانہ ہونے کی آخری تاریخ یکم ذوالقعدہ مطابق کہ 29 اپریل مقرر کی ہے۔ یہ فیصلہ سالانہ حج سیزن کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے، جو یکم ذوالقعدہ سے شروع ہوتا ہے۔"
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہیکہ، جن غیر ملکی عمرہ زائرین کے پاس ویزا وہ 13 اپریل تک عمرہ کیلئے ملک میں داخل ہوسکتے ہیں لیکن ان کے لئے بھی ملک سے باہر نکلنے کی تاریخ 29 اپریل ہی ہوگی۔
پاکستانی اردو میڈیا ادارہ 'اے آر وائی نیوز' کے مطابق، "عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے پابندی حج سیزن کے دوران عمرہ، بزنس اور فیملی ویزوں پر لگائی گئی ہے۔"
اس سے یہ واضح ہوگیا کہ سعودی عرب کی حکومت نے یہ عارضی پابندی اس لیے عائد کی ہے تاکہ ایسے افراد جو بغیر کسی مناسب ویزا کے سعودی عرب آ کر حج کے دوران شامل ہو جاتے ہیں، انہیں حج میں شامل ہونے سے روکا جا سکے اور عازمین حج کو بہتر سہولیات فراہم کیا جاسکے۔

حج وعمرہ کے درمیان کیا فرق ہے؟

حج ایک فریضہ ہے کیونکہ یہ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے۔ ہر وہ مسلمان جو جسمانی، ذہنی اور مالی طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار ضرور حج کی ادائیگی کرنی چاہیے۔
حج صرف سال کے ایک خاص وقت میں کیا جا سکتا ہے جو کہ اسلامی مہینہ ذوالحجہ ہے۔ اس رکن کی تکمیل میں چار سے پانچ دن لگتے ہیں ۔ 8 ذی الحجہ سے 12 ذی الحجہ تک مناسک حج کی ادائیگی ہوتی ہے۔ یہ کسی دوسرے دن یا سال کے کسی دوسرے مہینے میں نہیں کیا جا سکتا۔
عمرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے خوبصورت سنت میں سے ہے۔ مقررہ دنوں (یعنی اَیّامِ حج) کے علاوہ مخصوص عبادات کے ساتھ ﷲ تعالیٰ کے گھر کی زیارت کرنے کو عمرہ کہتے ہیں یعنی میقات سے احرام باندھنا، دو نفل نماز پڑھنا اور عمرہ کی نیت کے بعد تلبیہ، طواف، سعی اور حلق کرانا عمرہ کہلاتا ہے۔
عمرہ کا کوئی مقررہ وقت نہیں ہے، اس لیے اسے سال میں کسی بھی وقت ادا کیا جا سکتا ہے۔ یہ عموماً حج کے وقت نہیں ہوتا۔ عمرہ مسجد الحرام میں ادا کیا جاتا ہے،
عمرہ کے ویزے اسلامی کیلنڈر کے دوسرے مہینے، یعنی یکم صفرالمظفر سے جاری کئے جاتے ہیں۔ درخواست دینے کی آخری تاریخ آٹھواں مہینہ شعبان المعظم کے اختتام تک ہے۔
مندرجہ بالا جانچ پڑتال سے پتہ چلا کہ سعودی حکومت نے ہند و پاک سمکیت 14 ممالک کے مسلمانوں پر حج کی ادائیگی پر کوئی پابندی عائد نہیں کی ہے، مختصر مدتی ویزوں کی یہ عارضی پابندی عازمین حج کو مناسک کی ادائیگی میں سہولت دینے اور بغیر اندراج یا حج سے غیر متعلق ویزے پر لوگوں کو حج کرنے سے روکنا ہے تاکہ رجسٹرڈ حاجیوں کو غیرمنظم حجوم سے کوئی پریشانی نہ ہو۔
Claim :  سعودی عرب نے ہند۔پاک کے مسلمانوں پر حج و عمرہ کے داخلے پر پابندی عائد کرکے دکھادیا ہیکہ انکی کیا اہمیت ہے
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News