فیکٹ چیک: دہلی میں تدفین روکے جانے کے 2017 کے ویڈیو کو وقف ترمیمی بل کی منظوری سے جوڑ کر گمراہ کن دعویٰ وائرل
دہلی کے اوتم نگر میں 2017 میں جنازے کی تدفین روکے جانے کے پرانے ویڈیو کو حال ہی میں پارلیمنٹ میں منظور شدہ وقف ترمیمی بل کے بعد کا واقعہ بتا کر شیئر کیا جارہا ہے;

حالیہ دنوں میں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے وقف (ترمیمی) بل 2025 کو منظوری دے دی، جس کے ساتھ ہی وقف بل اب قانون بن گیا ہے۔ اس سے قبل، اس ترمیمی بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور کیا گیا تھا۔
اس کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ پارلیمنٹ کے درج ذیل ایکٹ کو پانچ اپریل 2025 کو صدر جمہوریہ کی منظوری حاصل ہوئی اور اسے عام جانکاری کے لیے شائع کیا جاتا ہے۔
اس دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارمس بالخصوص فیس بک پر ایک مسلم جنازے کا ویڈیو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ حکام نے مسلم سوگواروں کو تدفین سے روک دیا ہے اور پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی منظوری کا بعد یہ پہلا معاملہ سامنا آیا ہے۔
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں، یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔

فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے فیس بک پر وائرل پوسٹ کی جانچ پڑتال کے بعد پایا کہ اس میں کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔
وائرل ویڈیو کے مشاہدے سے کچھ باتیں معلوم ہوتی ہیں، پہلی یہ کہ اس ویڈیو میں مسلمانوں کو ایک جنازے کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ دوسری، اس میں دہلی کے ویپین گارڈن کے ککرولہ موڑ کا ذکر کیا گیا ہے اور تیسری اہم بات یہ کہ اس ویڈیو میں کچھ لوگوں کو سرد موسم میں پہنے جانے والے لیدر کے جیکٹ میں دکھایا گیا ہے۔
اس آخری نکتہ سے اس وائرل پوسٹ کا دعویٰ مشکوک لگتا ہے، کیوں کہ قومی راجدھانی میں اس وقت گرمی کا موسم چل رہا ہے۔
سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس اخذ کئے اور گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کی مدد سے انہیں یکہ بعد دیگرے سرچ کیا تو ہمیں 22 دسمبر 2017 کو اپلوڈ کیا گیا اعجاز خان نامی فیس بک کے پیج پر ایک پوسٹ ملا جس میں وائرل ویڈیو شامل کیا گیا ہے۔
21 منٹ سے زیادہ لمبے اس ویڈیو میں بتایا گیا ہیکہ، تین دن سے یہاں جنازہ رکھا گیا ہے، لیکن آر ایس ایس اور پولیس حکام نے انہیں تدفین کرنے سے روک دیا ہے۔ ویڈیو میں ایک اور شخص کا یہ بھی کہنا ہیکہ ویپین گارڈن علاقہ میں ککرولہ موڑ کی زمین پر 1998 سے تدفین کا عمل جاری ہے لیکن آج تدفین کرنے پر اعتراض جتایا جارہا ہے۔
یونس پٹیل نامی فیس بک صارف نے بھی اس ویڈیو کو کیپشن کے ساتھ شئیر کیا تھا۔
وائرل ویڈیو کے لوکیشن کی جانکاری کی مدد سے گوگل سعرچ کرنے پر ہمیں انڈین قانون ڈاٹ آرگ کی ویب سائیٹ پر ویپین گارڈم کے قبرستان سے متعلق ایک رپورٹ ملی۔ دہلی ہائی کورٹ کی رولنگ میں قبرستان انتظامیہ ایسو سی ایشن کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ مغربی دہلی کے اوتم نگر میں ویپین گارڈن کے قریب سرکاری زمین بغیر اجازت استعمال نہیں کی جاسکتی۔
اس جانکاری کی مدد سے جب ہم نے مزید سرچ کیا تو ہمیں فرسٹ پوسٹ پر 28 دسمبر 2017 کی نیوز رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ، " دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہیکہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی بھی کھلی زمین، خاص طور پر سرکاری زمین، کو بغیر اجازت قبرستان کے طور پر استعمال کرے۔"