فیکٹ چیک: کیا کشمیر کی قبائلی برادری نے وقف ترمیمی بل کی منظوری پر جشن منایا؟ جانئے پوری حقیقت
سوشل میڈیا پر جموں وکشمیر بی جے پی کے دفتر پر جشن کی تصویر کو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ وادی میں قبائلی برادری کے افراد نے جشن منایا۔ لیکن ٹرائیبل کمیونٹی نے اس دعوے کی تردید کی ہے;

چند روز قبل، جموں و کشمیر اسمبلی اسپیکر عبد الرحیم راتھر کی جانب سے وقف (ترمیمی) بل 2025 پر بحث کی اجازت نہ دئے جانے پر ایوان میں اپوزیشن بنچوں کی جانب سے شوروغل دیکھا گیا۔ اسپیکر نے یہ کہتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کردیا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ نیشنل کانفرنس (این سی)، کانگریس اور دیگر اپوزیشن ارکانِ اسمبلی نے بار بار احتجاج کیا۔
جس کے بعد اپوزیشن پارٹیوں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور پیپلز کانفرنس (پی سی) نے اسپیکر عبد الرحیم راتھر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کردی اور اسپیکر کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
سپریم کورٹ میں 16 اپریل کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت ہوگی۔ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وِشواناتھن پر مشتمل بینچ اس مقدمے کی سماعت کریگی۔
اس بیچ، سوشل میڈیا پر پارلیمنٹ میں وقف (ترمیمی) بل کی منظوری کے بعد کچھ لوگوں کو وادی کشمیر میں مٹھائی تقسیم کرنے والی تصویریں شئیر کرتے ہوئے مقامی نیوز پورٹل 'دی رائزنگ کشمیر' کی ٹوئیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ایکس صارف نے کہا کہ، "جب بھارت بھر کے مسلمان وقف ترمیمی بل کو لیکر بے چین ہیں، کشمیر کی قبائلی برادری مٹھائیاں بانٹ رہی ہے جیسے کوئی تہوار منارہی ہو یا انہیں کوئی روزگار میں کوٹہ مل گیا ہے۔ تاریخ نہ صرف اسے یاد رکھا جائیگا بلکہ آنے والی نسلوں کیلئے یہ پشیمانی کا ذریعہ بنے گا!"
While Muslims across India are losing sleep over the Waqf Amendment Bill,the Tribal Community in Kashmir are busy handing out sweets like it’s a festival—because they got a job quota. History won’t just remember this—it’ll be facepalming for generations!
مقامی نیوز پورٹل نے اپنی ٹوئیٹ میں دعویٰ کیا تھا "وادی کی 'قبائیلی برادری' نے سری نگر میں واقع بی جے پی صدر دفتر پر تاریخی وقف (ترمیمی) بل پاس کئے جانے پر جشن منایا۔ " اور ساتھ میں انگریزی آرٹیکل کا لنک بھی شئیر کیا تھا۔
Read more at .https://risingkashmir.com/tribal-community-in-kashmir-celebrates-landmark-waqf-amendment-bill-at-bjp-headquarters-srinagar/
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں ، یہاں اور اسکرین شاٹ نیچے ملاحظہ کریں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں پایا کہ وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
جب ہم نے وائرل ٹوئیٹ پر دئے گئے تبصرے پڑھے تو پتہ چلا کہ قبائیلی برادری نے وقف ترمیمی بل کی منظوری پر کوئی جشن نہیں منایا بلکہ برادری کے کچھ لوگ جو مبینہ طور پر بی جے پی سے وابستگی رکھتے ہیں، انہوں نے اس موقع پر مٹھائی کھاکر اپنی تائید جتائی ہے۔
اس ضمن میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر سرچ کرنے پر ہمیں گفتار احمد نامی فیس بک پیچ ایک یہ ویڈیو ملا جس میں انہوں نے 'دی رائزنگ کشمیر' کی قبائیلی برادری کی طرف سے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی منظوری کی مبینہ تائید کی خبر شائع کئے جانے پر اخبار کے انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وائرل تصویر میں دکھائے گئے افراد بی جے پی کے کارکن ہوسکتے ہیں لیکن انہیں برادری کے نمائندے نہیں مانا جائیگا۔
فیس بک پیج پر گفتار احمد کو ایک سیاسی کارکن اور جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے وکیل کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔
مزید سرچ کرنے پر ہمیں سری نگر کے سابق مئیر جنید عظیم مٹّو کی 4 اپریل 2025 کی ایک ٹوئیٹ ملی جس میں انہوں نے 'دی رائزنگ کشمیر' کی ٹوئیَٹ کا حوالہ دیتے ہوئے قران مجید کی سورۃ الانفال کی آیت نمبر 58 تحریر کی۔ " وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِن قَوْمٍ خِيَانَةًۭ فَٱنۢبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَىٰ سَوَآءٍ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلْخَآئِنِينَ ٥٨"
[ترجمہ: اور اگر آپ ﷺ کو اندیشہ ہوجائے کسی قوم کی طرف سے بدعہدی کا تو پھینک دیجیے (ان کا معاہدہ) ان کی طرف کھلم کھلا یقیناً اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔]
'دی رائزنگ کشمیر' کی جانب سے ٹوئیٹ حذف کئے جانے سے قبل، مٹو کی اس ٹوئیٹ پر ردعمل دیتے ہوئے 'جموں وکشمیر ٹرائبل ویلفئیر فورم' نے کہا کہ "وہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کے رہنما ہیں، اور پوری برادری کی نمائندگی نہیں کرتے۔ @RisingKashmir کی جانب سے قبائلی برادری کو نشانہ بنانے والی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر ہمیں گہری مایوسی ہوئی ہے۔ ایسی جانبدارانہ رپورٹنگ نہ صرف تعصب کو ہوا دیتی ہے بلکہ افراد کو بھی خطرے میں ڈالتی ہے۔"
مختلف گوشوں سے شدید ردعمل کے بعد 'دی رائزنگ کشمیر' نے اپنی ٹوئیٹ حذف کردی، انسٹاگرام پوسٹ پر کیپشن کو تبدیل کردیا لیکن تھریڈس پلیٹ فارم پر پرانا پوسٹ اور متن جوں کا توں ہے۔ اسکے علاوہ وادی کے میڈیا کے ادارے نے اپنے مضمون کی سرخی بدل دی اور لکھا کہ، " تاریخی وقف ترمیمی بل کی منظوری پر بی جے پی کارکنوں نے سری نگر میں جشن منایا۔"
مندرجہ بالا رپورٹس اور جانچ پڑتال کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا کہ جموں وکشمیر کی قبائیلی برادری نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی منظوری پر سری نگر میں کوئی جشن نہیں منایا۔ بی جے پی کارکنوں کے جشن کی تصویر کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شئیر کیا گیا۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔