Fact Check: اترپردیش میراپور حلقہ میں پولیس پر خواتین کی سنگباری کا گمراہ کن دعویٰ وائرل

اترپردیش میراپور حلقہ کے ویڈیو کو فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ مسلم خواتین نے پولیس پر پتھر پھینکے

Update: 2024-11-21 11:03 GMT

20 نومبر کو ایک طرف جہاں مہراشٹرا اور جھارکھنڈ میں رائے دہی ہوئی وہیں، اترپردیش کے کانپور ضلع کی سیساماؤ، امبیڈکر نگر کی کٹیہری، مرادآباد کی کندرکی، غازی آباد کی غازی آباد، مرزاپور کی ماجھوان، مین پوری کی کڑہل، علی گڑھ کی خیر، پریاگرہ کی پھول پور اور مظفر نگر کی میرا پور سمیت نو اسمبلی سیٹوں پر چہارشنبے کو ضمنی انتخابات منعقد ہوئے۔

اترپردیش کے مختلف مقامات پر ووٹروں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کی رپورٹس سامنے آئیں۔ ان خبروں کے بیچ مظفر نگر کے میرا پور کے ککرولی گاوں کا ایک ویڈیو خوب وائرل ہورہا ہے۔ اس ویڈیو کو پولیس افسر کو خواتین ووٹروں کو پستول تانے دکھایا گیا ہے۔

اس ضمن میں معروف صحافی رویش کمار نے اس ویڈیو کا ایک اسکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہ "انگریزی بولنے والے افراد ریٹائر ہوکر علای شان ہوٹلوں میں بیٹھ کر وقت گذارتے ہیں اور چند خواتین جنہیں ہندی بھی صحیح نہیں آتی وہ سڑکوں پر نکل کر جمہوریت کو بچارہی ہیں۔"

@VairagiUvaaCH نامی ایک صارف نے اس ٹوئیٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ " बलात्कारी का भाई ये नही बताएगा जिहादन महिलायें पत्थर चला रही

" { ترجمہ: جنسی استحصال کے ملزم [برجیش پانڈے] کا بھائی یہ نہیں بتائے گا کہ جہادن [مسلم] خواتین پتھراو کررہی تھیں۔ "

اس ٹوئیٹ کو 16 ہزار مرتبہ دیکھا اور دو سے زائد مرتبہ پسند اور 25 مرتبہ دوبارہ شئیر کیا جاچکا ہے۔ ایکس کے پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔

دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں ملاحظہ کریں۔


فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں بیراگ نامی ایکس صارف کا دعویٰ گمراہ کن پایا۔

ہم نے اپنی تحقیق کا آغاز کرتے ہوئے سوشل میڈیا بالخصوص ایکس پلیٹ فارم پر اترپردیش کے ضمنی انتخابات سے متعلق کئی ایک ویڈیوز کا مشاہدہ کیا۔

مخلتف مقامات کے ویڈیوز میں ووٹروں کی طرف سے شکایت کی جارہی ہیکہ انہیں گھروں سے نکلنے اور ووٹ ڈالنے سے روکا جارہا ہے۔ لنک1، لنک2، لنک3، لنک4، لنک5، لنک6

کانپور کے سیساماؤ حلقہ میں پولیس اہلکاروں کو ووٹروں سے آدھار کارڈ کے علاوہ پیان کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس اور بنک کھاتہ دکھانے کی مانگ کی گئی ہے۔

بھارت سماچار ڈجیٹل کے نامہ نگار نریندر پرتاب نے جب خواتین ووٹروں کو پستول دکھاکر دھمکانے والے ایس ایچ او راجیو شرما نے انہیں ووٹ ڈالنے سے روکنے جانے کی شکایت پر جواب مانگا تو تھانے دار نے واضح جواب نہیں دیا۔

ہم نے مطلوبہ کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں خبررساں ادارہ پی ٹی آئی کے حوالے سے دی پرنٹ ویب پورٹل پر ایک خبر ملی جس میں بتایا گیا ہیکہ میراپور اسمبلی حلقہ کے ککرولی گاوں میں سماج وادی پارٹی اورمجلس اتحاد المسلمین کے حمایتیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد پولیس نے 100 سے زائد افراد کے خلاف تشدد اور پتھراو کا معاملہ درج کیا ہے۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) رورل آدتیہ بنسل نے بتایا کہ چہارشنبہ کی شام ایک ایف آئی آر درج کی گئی جس میں سماج وادی پارٹی کے 15 حامیوں اور اے آئی ایم آئی ایم کے 10 حامیوں کے نام شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق، ککرولی گاوں میں پولنگ کے دوران جھڑپ کے دوران پولیس کی جانب سے لوگوں کو منتشر کرنے کے دوران یہ معاملہ پیش آیا، اس دوران پولیس پر سنگباری بھی کی گئی۔

سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے میرپور کے ککرولی کا وائرل ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں ایک پولیس افسر کو خواتین پر بندوق پستول اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ X پر اپنے پوسٹ میں انہوں نے الیکشن کمیشن کو ٹیگ کرتے ہوئے ککرولی ایس ایچ او [راجیو شرما] کو فوری طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے افسر پر الزام عائد کیا کہ وہ رائے دہندگان کو ریوالور کی دھمکی دے کر ووٹ ڈالنے سے روک رہے ہیں۔

اکھیلش کی ٹوئیٹ پر ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر نے کہا کہ سماج وادی پارٹی لیڈر نے شارٹ کلپ شئیر کرکے پورے معاملے کی پردہ پوشی کی کوشش کی ہے۔ اس یوزر نے ایک منٹ 48 سکنڈ کا پورا ویڈیو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہیکہ 'مسلمانوں نے پولکیس پر پتھراو کیا اور کچھ نے تو اسلحہ بھی نکال لیا تھا، اسلئے پولیس کو ریوالور نکالنی پڑی'۔

ککرولی کے اس پورے ویڈیو میں کہیں سے بھی پتھر بازی نظر نہیں آتی، تاہم کچھ خواتین کو سڑک کے دوسرے جانب چھتوں پر کھڑے تماشا دیکھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جبکہ ویڈیو کے آخر میں کچھ بزرگ خواتین پولیس ایس ایچ او راجیو شرما سے انہیں ووٹ ڈالنے کیلئے جانے کی اجازت طلب کرتے اور انہیں گولی نہ چلانے کیلئے کہتی نظر آتیں ہیں جس پر پولیس افسر کو ان خواتین سے اونچی آواز میں بات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

جبکہ اسی ویڈیو میں 12۔0 کے بعد سے ایک پولیس ہلکار کو جھک کر زمین سے بڑا سا پتھر اٹھاتے دیکھا جاسکتا ہے۔

سماج وادی پارٹی سربراہ کی جانب سے مسلسل معاملہ اٹھائے جانے چیف الیکٹورل آفیسر نودیپ رینوا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "ووٹنگ کے دوران بے ضابطگیوں کی شکایتوں کے جواب میں پانچ پولیس افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ووٹ ڈالنے کے لئے آنے والے تمام رائے دہندگان کے شناختی کارڈ کی تصدیق کی جائیگی، لیکن یہ ذمہ داری پوری طرح سے پولنگ اسٹیشن کے عملے کی ہوگی۔ پولیس افسران شناختی کارڈ چیک کرنے کے مجاز نہیں ہیں، اور اس کام کو انجام دینے والے کسی بھی پولیس اہلکار کو سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔"
میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر دستیاب ویڈیوز کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہیکہ ککرولی میں خواتین ووٹروں نے پولیس دستہ پر کوئی سنگباری نہیں کی۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں مسلم خواتین ووٹروں سے متعلق کیا گیا پتھربازی کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
Claim :  میراپور حلقہ کے ککرولی میں جہادن ووٹروں نے پولیس پر پتھراو کیا
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News