Fact Check: کیا پارسیوں کی تقریب میں مہمانوں کو مذہب تبدیل کرنے کی ترغیب دی گئ؟

پارسیوں کی شادی کی تقریب کے مینو کی تصویر شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ وہ دوسروں کو مذہب قبول کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں ۔

Update: 2024-11-20 09:24 GMT

پارسی بھارت کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ پارسی قوم،جو زرتشت مذہب کے پیروکار ہیں، 8ویں صدی میں اس وقت کے فارس [موجودہ ایران] کے حکمرانوں کے ظلم سے بچنے کیلئے گجرات کے ساحلی راستے بھارت میں داخل ہوئے۔ اس وقت کے بھارت کی ریاست سنجان کے راجہ نے انہیں پناہ دی اور پارسی قوم نے راجہ کو یقین دلایا کہ وہ مقامی لوگوں میں دودھ میں شکر کی تک گھل مل جائیں گے۔

پارسی قوم نے جدید بھارت کی تعمیر میں ناقابل فراموش کرادار ادا کیا ہے۔ بالخصوص ٹاٹا خاندان نے تجارتی اور اختراعی شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ ٹاٹا کے سابق چئیرمن اور نامور صنعت کار رتن ٹاٹا نے اپنے تمام وینچروں میں بھارت اور اسکے مفادات کو فوقیت دی۔

اس بیچ پارسیوں کی شادی کی تقریب میں مہمانوں کیلئے لوازات سے متعلق رکھے ایک بورڈ کی تصویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہی ہے۔ @ByRakeshSimha نامی یوزر نے ایکس پر اس فوٹو کو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ 'پارسی کی شادی کی تقریب میں داخلہ پر یہ بورڈ دیکھا۔' [ Seen at the entrance of a Parsi wedding. ]

اس تصویر میں کھانے کے مینو کو دکھایا گیا ہے۔ اوپری حصہ میں نان۔ ویج کی ڈشیس کا ذکر ہے جبکہ آخر میں ویج کے شوقین مہمانوں کیلئے جو ڈش بتائی گئی ہے، اس کا نام ہے۔ " Today's the day to convert "سوشل میڈیا صارفین کو اعتراض ہیکہ کھانے کے مینو کی آڑ میں پارسی قوم ویج کھانے والی برادری کو ہدف تنقید بنارہی ہے اور مبینہ طور پر یہ بھی کہہ رہی ہیکہ 'اگر ویج پسند نہیں تو مذہب تبدیل کرلیں۔"

دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں ملاحظہ کریں۔



فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے

ہم نے اپنی تحقیق کا آغآز کرتے ہوئے وائرل پوسٹ کے کمینٹس سیکشن میں تلاش کیا تو ہمیں @Ananth_IRAS نامی ایکس یوزر کا تبصرہ ملا جس میں انہوں نے بتایا کہ یہ پوسٹ جنوری 2023 کا ہے۔

ہم نے اپنی تحقیق جاری رکھی تو ہمیں @saliltripathi نامی ایکس صارف کا 12 جنوری 2023 کا ٹوئیٹ ملا میں انہوں نے منفی تبصروں کے جواب میں کہا کہ پارسیوں کی مزح کی حس دوسروں سے مختلف ہے۔ انہوں نے ویج تھالی کا نام ہی ایسا رکھا کہ دوسرے اس پر اعتراض کررہے ہیں جبکہ ان کا ایسا کوئی منشا نہیں ہے۔

ان کمنٹس میں ہمیں ایک پارسی نوجوان، @hormuzm کا جواب ملا جس میں وہ کہتے ہیں مینو میں آخری لائین 'مزاق' تھا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دعوت میں ایک تھالی کا نام 'پروہیت تھالی' بھی تھا۔ ہرمز نے مزید بتایا کہ یہ تقریب ممبئی کے قلابہ کے
جی جی بھوئے آگیاری فنکشن ہال میں منعقد کی گئی تھی۔
دیگر صارفین نے کمنٹس سیکشن میں بتایا کہ پارسی قوم تبدیلی مذہب میں یقین نہیں رکھتی اور نہ ہی کوئی انکے مذہب میں داخل ہوسکتا ہے۔
پارسیوں کی شادی کی تقریب میں مینو کے نام انوکھے تھے۔ جہاں، 'تبدیلی مذہب' کے نام پر ویج تھالی تھی وہیں ایک اور ویج ڈش کا نام 'پروہیت تھالی' تھا۔ پارسی قوم مزح پسند ہوتی ہے۔ لہذا، انکے مینو کے انوکھے نام پر پھیلائی جارہی خبر گمراہ کن پائی گئی۔
Claim :  پارسیوں کی شادی کی تقریب میں غیرپارسی مہمانوں کو مذہب تبدیل کرنے کی ترغیب
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Misleading
Tags:    

Similar News