Fact Check: کیا ABP News نے ہندولڑکیوں کی مسلم لڑکوں کی طرف رغبت کا وائرل پوسٹ شئیر کیا؟

ایکس پر اے بی پی نیوز کے لوگو کے ساتھ وائرل گرافیک میں دعویٰ کیا گیا ہیکہ نیوز چینل نے ' آخر کیوں مرتی ہیں مسلم لڑکوں پر ہندو لڑکیاں ' کے عنوان سے رپورٹ نشر کی ہے۔

Update: 2024-11-23 10:46 GMT

'لو جہاد' کے نام پر ملک میں پہلے ہی حالات خراب ہیں۔ آئے دن مختلف مذاہب کے لڑکے اور لڑکیوں کے ایک ساتھ پائے جانے پر شرپسند عناصر کی جانب سے انہیں ڈرائے دھمکائے جانے اور انکی پٹائی کے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے رہتے ہیں۔

ایسے میں سوشل میڈیا پر ایک گرافک امیج شئیر کیا جارہا ہے۔ ABP News کے لوگو والے اس میج میں ساڑھی میں ملبوس کئی خواتین کو ٹوپی پہنے ایک مسلم نوجوان کو گھیرے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ امیج کو ہندی زبان میں اس دعوے کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہیکہ ہندی نیوز چینل نے"آخر کیوں مرتی ہیں مسلم لڑکوں پر ہندو لڑکیاں" کی اپنی رپورٹ میں بتایا ہیکہ ہندو خواتین کیوں کر مسلم مردوں کی طرف راغب ہورہی ہیں۔

@Shy_Anny_ نامی ایکس صارف نے اس امیج کو ٹوئیٹ کرتے ہوئے طنزیہ طور پر لکھا کہ " एबीपी न्यूज वालों से मेरी हाथ जोड़कर विनती है..

ऐसी पोस्ट न डालें, ये बातें गुप्त होती हैं कृपया सब को न बताएं...🙏 "

ترجمہ: "اے بی پی نیوز سے ایک درخواست ہے۔ ایسے پوسٹ نہ ڈالیں۔ یہ باتیں کھلے عام بتانے کی نہیں ہیں۔"

اس ٹوئیٹ کو 13ہزار 500 سے زائد مرتبہ دیکھا اور 80 سے زائد مرتبہ دوبارہ شئیر کیا گیا ہے۔

وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔

دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں ملاحظہ کریں۔




فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ وائرل پوسٹ میں شامل امیج مصنوعی ذہانات یعنی AI سے تیار کیا گیا ہے۔ 

وائرل امیج میں چینل لوگو کے اوپر ہاتھوں کی انگلیوں میں فرق واضح ہونے کی وجہ سے ہمیں شبہ ہوا کہ یہ ایک اے آئی سے تیارکردی امیج ہے اسلئے ہم نے آرٹیفشئیل انٹلی جنس مواد کی جانچ کرنے والے ٹولس کا استعمال کیا۔

سب سے پہلے ہم نے Trumedia ٹول کا استعمال کرتے ہوئے وائرل امیج کی سچائی جاننے کی کوشش کی۔ اس اے آئی ٹول کی مدد سے ہم نے وائرل امیج کا تجزیہ کیا تو پتہ چلا کہ یہ امیج اے آئی ٹکنالوجی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔


پھر ہم نے Hive Moderation نامی ایک اور اے آئی ڈٹیکشن ٹول استعمال کیا۔ اس ٹول سے بھی واضح ہوگیا کہ واِئرل امیج حقیقی نہیں بلکہ اے آئی ٹول استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔




 



پھر ہم نے اے بی پی نیوز کے سوشل میڈیا اکاونٹ تلاش کئے تو ہمیں انکے ایکس ہینڈل @ABPNews پر وائرل امیج پرہندی میں ایک وضاحتی بیان پایا۔

abp न्यूज़ के नाम पर सोशल मीडिया पर फैलाया जा रहा है यह पोस्ट कार्ड पूरी तरह से फर्जी है. इस तरह की कोई भी पोस्ट abp न्यूज़ के सोशल मीडिया हैंडल से शेयर नहीं हुई हैं. आपसी सौहार्द्र बिगाड़ने के उद्देश्य से कुछ असामाजिक तत्व ऐसी पोस्ट शेयर कर रहे हैं. हम ऐसे लोगों के खिलाफ कानूनी कार्रवाई करेंगे. आपसे अनुरोध है कि फर्जी खबरों से बचें और सही खबरों के लिए हमारे सोशल मीडिया हैंडल पर ही भरोसा करें.

ترجمہ: اے بی پی نیوز کے نام سے سوشل میڈیا پر پھیلایا جا رہا یہ پوسٹ کارڈ مطلق فرضی ہے۔ اے بی پی نیوز کے سوشل میڈیا ہینڈلز پر ایسی کوئی پوسٹ شیئر نہیں کی گئی ہے۔ کچھ غیر سماجی دشمن فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کیلئے ایسی پوسٹس شیئر کر رہے ہیں۔ لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائِیگی۔ آپ سے درخواست ہے کہ فرضی خبروں سے بچیں اور درست خبروں کے لئے ہمارے سوشل میڈیا ہینڈلز فالو کریں۔ "

تحقیق سے پتہ چلا کہ اے بی پی ہندی نیوز چینل کی طرف سے سوشل میڈیا پراس طرح کا کوئی پوسٹ کارڈ شئیر نہیں کیا گیا۔ کچھ صارفین نے اے آئی ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے چینل لوگو کے ساتھ یہ امیج تیار کیا ہے۔ لہذا، اے بی پی چینل کے نام سے وائرل ہورہا امیج فرضی ہے اور اسے مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجی سے تیار کیا گیا ہے۔
Claim :  اے بی پی نیوز کے گرافک کی تحریر \" آخر کیوں مرتی ہیں مسلم لڑکوں پر ہندو لڑکیاں \"
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  False
Tags:    

Similar News