Fact Check: کیا نیوز اینکر روبیکا لیاقت نے دیا مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان؟ جانئے سچائی
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ نیوز اینکر روبیکا لیاقت نے ہندو۔ مسلم بھائی چارہ کی قلعی کھول دی ہے۔
حالیہ دنوں کے واقعات اور سیاسی داو پیچ کی وجہ سے بھارت میں صدیوں سے چلی آرہی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ روزانہ پیش آرہے واقعات اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کے ذریعے پھیلائی جارہی منافرت جلتی آگ میں تیل ڈالنے کا کام کررہی ہے۔
ایسے ماحول میں ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں زرد لباس میں نظر آنے والی خاتون کو ہندی نیوز چینل کی مشہور اینکر 'روبیکا لیاقت' بتاکر ایک ویڈیو وائرل کیا جارہا ہے۔ اس ویڈیو میں دکھائی گئی خاتون مبینہ 'روبیکا لیاقت' ایک مبینہ انٹرویو میں مسلمانوں کو دیش کا 'غدار' ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
@Vini__007 نامی ایکس یوزر وائرل ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے ہندی میں پوسٹ کرتی ہیں:
" रुबिका लियाक़त...वाह ! क्या उदाहरण पेश किया है। सब के पास ये वीडियो हर हाल में जाना चाहिए। जिससे की उनकी सारी गलतफहमियां दूर हो जाए...अब सिर्फ और सिर्फ देश भक्तों का साथ_देश भक्तों का विकास वाले सिद्धांत पर ही सब को मिलकर काम करना होगा।...*। "
ترجمہ: "روبیکا لیاقت... واہ! آپ نے کیا مثال دی ہے۔ ہر ایک تک اس ویڈیو کو پہنچایا جانا چاہئے. تاکہ ان کی تمام غلط فہمیاں دور ہو جائیں۔ اب ہم سب کو آآپس میں مل کر صرف اور صرف محب وطن کی ترقی کے اصول پر ہی کام کرنا ہوگا۔
اس ویڈیو کو 127ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا، دوہزار سے زیادہ دوبارہ شئیر اور ساڑھے چار ہزار سے زائد مرتبہ پسند کیا جاچکا ہے۔
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔
وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں ملاحظہ کریں۔،
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے،۔
ہم نے وائرل پوسٹ کی سچائی جاننے کیلئے سب سے پہلے شئیر کئے گئے ویڈیو میں شامل واٹر مارک کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو پتہ چلا کہ وائرل پوسٹ کے ویڈیو میں شامل خاتون نیوز اینکر 'روبیکا لیاقت' نہیں بلکہ 'کاجل شنگلا' عرف 'کاجل ہندو۔ستانی' ہے۔
کون ہے کاجل ہندوستانی؟
گوگل سرچ میں کاجل شنگلا کے نام سے ایک ویب سائیٹ ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ کاجل ایک سماجی کارکن ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پر اپنا نام بدل کر 'کاجل ہندو۔ستانی' کرلیا ہے۔
اس ویب سائیٹ میں بتایا گیا ہیکہ کاجل ایک معروف سوشل میڈیا انفلوئینسر ہیں جن کے فیس بک، انستاگرام، ایکس [سابقہ ٹوئیٹر] اور یوٹیوب پر لاکھوں فالوور ہیں۔ وہ بحارتیہ کلچر اور ہندووں کے انسانی حقوق کیلئے سوشل میڈیا کے ذریعے آواز اٹھارہی ہیں،۔
ہم نے کاجل کے بارے میں گوگل نیوز میں سرچ کیا تو ہمیں ہندوستان ٹائمس کا اپریل 2023 کا ایک آرٹیکل ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ "کاجل ہندوستانی ایک رائیٹ ونگ کارکن ہیں اور گجرات کے اونا قصبہ میں رام نومی تہوار کے موقع پر مبینہ نفرت انگیز تقریرکے بعد فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑنے پر انکے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور پھر انہیں گرفتار کیا گیا۔"
کاجل نے یکم امرچ 2024 کو اپنے ایکس اکاونٹ پر وائرل ویڈیو کو شئیر کیا تھا۔
گوگل سرچ کے دوران پتہ چلا کہ ہندی میڈیا کے ادارے نے بھی اس دعوے کی قلعی کھولی ہے۔ جانچ پڑتال سے واضح ہوتا ہیکہ وائرل ویڈیو میں اشتعال انگیز انٹرویو دینے والی خاتون نیوز اینکر روبیکا لیاقت نہیں بلکہ گجرات کی سماجی کارکن کاجل شنگلہ عرف کاجل ہندوستانی ہے۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں روبیکا لیاقات کے نام سے کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ثابت ہوا۔