Fact Check: این ٹی اے ویب سائٹ کی 18 جون تک نہیں کی گئی ہیکنگ

نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کی ویب سائٹ 18 جون 2023 تک ہیک کی گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں این ٹی اے کے ذریعے منعقد ہونے والے امتحانات کے لئے اندراج کرانے والے طالب علموں کے حساس ذاتی ڈاٹا کا افشا ہوا ہے۔ اسکے بعد ذاتی معلومات بشمول نام ، پتہ ، اور تعلیمی ڈاٹا کو ڈارک ویب پر فروخت کے لئے دستیاب کردیا گیا

Update: 2024-07-15 04:45 GMT

27 جون 2024 کی شام کانگریس کی اسٹوڈنٹ ونگ این ایس یو آئی (نیشنل اسٹوڈنٹ یونین آف انڈیا) نے این ٹی اے دہلی کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا۔ اسی دن دوپہر کو سپریم کورٹ نے ایک عرضی کے بعد امتحان منعقد کرانے والے ادارے کو نوٹس جاری کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مئی کے این ای ای ٹی-یو جی امتحان میں دھاندلی ہوئی ہے۔ عدالت نے این ٹی اے کو 8 جولائی 2024 تک جواب دینے کی ہدایت دی۔

اس کے پس منظر میں 40 سیکنڈ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جانے لگا جس میں کہا گیا تھا کہ "این ٹی اے کی ویب سائٹ 18 جون تک ہیک کی گئی اور ڈارک ویب پر طالب علموں کا حساس ڈیٹا دستیاب تھا، جوکہ طلبا کی پرائیویسی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ سائبر سیکورٹی کے خطرات سے متعلق حکومت کی ناقص تیاری کو ظاہر کرتا ہے۔ غیر قانونی مارکیٹ میں طالب علموں کا ڈیٹا ایک منافع بخش کاروبار کا حامل ہے کیونکہ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ اور کنسلٹنسی ایجنسیاں اس ڈیٹا کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔ طلبا کا ڈیٹا خریدنے کے بعد، وہ انہیں ای میلز اور داخلہ کورسس سے متعلق فون کالس کرنے لگتے ہیں"، این ای ای ٹی-یو جی 2024 میں دھاندلی کی خبروں کے بعد یہ دعویٰ بڑے پیمانے پر عام کیا جارہا ہے۔

ایک اور صارف نے اس دعوے کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'زی نیوز کے مطابق، این ٹی اے کی ویب سائٹ 18 جون تک ہیک کر لی گئی تھی۔ یہ انتہائی حیران کن بات ہے. وزیر تعلیم کو فوری طور پر استعفیٰ دینا چاہیے۔'

فیکٹ چیک:

ہم نے پایا کہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔ این ٹی اے کے مطابق، ویب سائٹ پر موجود تمام ڈیٹا محفوظ اور سلامت ہے.

جیسے ہی یہ دعویٰ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا، نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک اعلامیہ شیئر کیا: "این ٹی اے کی ویب سائٹ اور اس کے تمام ویب پورٹل پوری طرح سے محفوظ ہیں۔ یہ دعویٰ کہ سائیٹ پر موجود جانکاری ہیک کرلی گئی غلط اور گمراہ کن ہے۔"

گوگل سرچ کے دوران ہم نے سینٹرل بیورو آف کمیونیکیشن چندی گڑھ کی ایک ٹوئیٹ پائی: 'زی نیوز پر #NTA کے ویب سائٹ کی 18 جون تک ہیکنگ اور اسکے ڈیٹا کو ڈارک ویب پر فروخت کرنے کی خبریں جھوٹی اور من گھڑت ہیں۔ این ٹی اے کی ویب سائٹ اور اس کے تمام ویب پورٹل مکمل طور پر محفوظ ہیں۔'

ریورس امیج سرچ کے دوران ، ہم نے پایا کہ پی آئی بی فیکٹ چیک نے وائرل ویڈیو کو اس کیپشن کے ساتھ شیئر کیا۔

" ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ @NTA امتحانات کی ویب سائٹ 18 جون تک ہیک کی گئی تھی اور اس کا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کیا گیا تھا۔ پی آئی بی فیکٹ چیک نے پایا کہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔ ویب سائٹس کو ہیک کرنے کی جانکاری بے بنیاد ہے۔ این ٹی اے کی ویب سائٹ اور اس کے تمام ویب پورٹل مکمل طور پر محفوظ ہیں۔"

ہم نے پایا کہ انڈین ایکسپریس نے بھی اس سے متعلق ایک مضمون شائع کیا جس کی سرخی یہ تھی: "این ٹی اے کی ویب سائٹ، اس کے دیگر پورٹل محفوظ ہیں۔ انہیں ہیک کیے جانے کی خبریں غلط ہیں: حکام"

انڈین ایکسپریس نے اپنے مضمون میں یہ بھی لکھا ہے، 'یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب این ای ای ٹی-یو جی اور یو جی سی-نیٹ سمیت مسابقتی امتحانات میں مبینہ بے ضابطگیوں کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے۔ وزارت تعلیم نے ہفتہ کے روز این ٹی اے کے طریقہ کار کا جائزہ لینے، امتحانی اصلاحات کی سفارش کرنے اور ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ایک پینل تشکیل دیا ہے۔ این ٹی اے کی ویب سائٹ اور اس کے تمام ویب پورٹل مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ ایک سینئر افسر نے یہ بھی کہا کہ ویب سائیٹ کی ہیکنگ سے متعلق کوئی بھی جانکاری جھوٹی اور گمراہ کن ہے۔'

این ٹی اے کی تصدیق کا مقصد طالب علموں کو یقین دلانا ہے کہ امتحانی عمل اور ان کی ذاتی معلومات کی سالمیت برقرار ہے۔ ایجنسی اپنے آن لائن سسٹم کے تحفظ اور اس پرانحصار کو ترجیح دینا جاری رکھے ہوئے ہے اور عوام سے خواہش کی جاتی ہیکہ وہ درست معلومات کے لئے سرکاری مواصلات پر انحصار کریں: نیوز اے بی پی لائیو

این ٹی اے کی ویب سائٹ اور اس کے تمام ویب پورٹل مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ ایک سینئر افسر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ سائیٹ کی ہیکنگ سے متعلق ہر قسم کی جانکاری فرضِ اور گمراہ کن ہے۔

لہٰذا مختلف میڈیا رپورٹس کی روشنی میں ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔ این ٹی اے کے مطابق 18 جون تک ویب سائٹ ہیک نہیں کی گئی تھی۔ سائٹ پر ڈیٹا محفوظ اور سلامت ہے.

Claim :  این ٹی اے کی ویب سائٹ 18 جون تک ہیک کی گئی اور طلباء کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر دستیاب کرایا گیا
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  False
Tags:    

Similar News